ابوزہیر سید زبیر ہاشمی نظامی (مدرس جامعہ نظامیہ)
معین الحق خواجۂ خواجگان حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اﷲعلیہ ۱۴؍رجب المرجب ۵۳۶ھ کو ایران کے ایک شہر میں پیدا ہوئے۔ آپؒ کا خانوادہ ایک معزز خانوادہ ہے۔ آپؒ نجیب الطرفین ہیں۔ آپؒ کا سلسلۂ نسب تقریبا بارہ (۱۲) واسطوں سے خلیفہ چہارم حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ والد محترم حضرت خواجہ غیاث الدینؒ صوفی با صفا ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے تاجر اور بااثر شخصیت تھے۔ آپؒ کی والدہ کا نام بی بی سیدہ ماہ نور ہے۔حضرت غریب نواز رحمہ اﷲ، حضور پاک ﷺ کے حکم پر ہندوستان تشریف لائے۔ آپؒ کے ساتھ عقیدتمند حضرات کی تعداد تقریباً چالیس (۴۰) تھی۔ آپؒ جسوقت اجمیر شریف تشریف لائے، اسوقت حکومت راج چوہان کی تھی۔
القابات: سراج الاولیاء، قطب العارفین، معین الحق، تاج الاولیاء، مغیث الفقراء، سلطان الہند اور معطی الفقراء ہیں۔
کمر عمری میں ہی آپؒ اپنے والد ماجد سے ابتدائی تعلیم حاصل کئے۔ ایک مرتبہ حضرت غریب نواز رحمہ اﷲ اپنے باغ میں درختوں کو پانی دے رہے تھے، ایک مشہور بزرگ حضرت ابراہیم قندوزی رحمہ اﷲ تشریف لائے تو آپؒ انکے ہاتھوں کا بوسہ دیئے۔ حضرت ابراہیم قندوزی علیہ الرحمہ آپؒ کے اس جوش عقیدت سے بہت متاثر ہوئے۔ انہوں نے شفقت سے آپؒ کے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعائیہ کلمات کہہ کر جانے لگے تو آپؒ نے حضرت ابراہیم قندوزی علیہ الرحمہ کا دامن تھام لیا۔ حضرت ابراہیم قندوزی علیہ الرحمہ نے محبت بھرے لہجے میں فرمایا ! اے نوجوان: آپ کیا چاہتے ہیں؟ حضرت غریب نواز علیہ الرحمہ نے عرض کی کہ ’’آپؒ چند لمحے میرے باغ میں قیام فرمائیے۔ کون جانے کہ یہ سعادت مجھے دوبارہ نصیب ہوگی یا نہیں؟ آپؒ کا انداز اس قدر عقیدت کا تھا کہ حضـرت ابراہیم قندوزی علیہ الرحمہ انکار نہ کرسکے۔ باغ میں بیٹھ گئے۔ پھر انگور پیش کئے گئے۔ بعدازاں حضرت ابراہیم قندوزی علیہ الرحمہ اپنی جیب سے روٹی کا ایک خشک ٹکڑا نکال کر حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمہ اﷲ کو دے کر فرمائے ’’وہ آپ کی مہمان نوازی تھی، یہ فقیر کی دعوت ہے‘‘۔حضرت خواجہ غریب نواز ؒاپنا باغ فروخت کرکے اسکی رقم غریب اور مسکین لوگوں میں تقسیم فرمادیئے۔علم حاصل کرنے کیلئے اپنے مقام (خراسان) کو خیرآباد کہہ کر سمرقند بخارا کا رخ کئے (جو اسوقت علوم و فنون کا اہم مرکز تھا)۔ حفظ قرآن مجید کئے، پھر تفسیر، فقہ، حدیث اور دیگر علوم ظاہری میں مہارت حاصل کرنے کے بعد علوم باطنی کیلئے مرشد کامل کی تلاش شروع کئے۔ اپنے زمانہ کے مشہور بزرگ حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمہ اﷲ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپؒ اپنے پیر و مرشد کی خدمت کیلئے ساری ساری رات جاگتے رہتے کہ مرشد کامل کو کسی چیز کی کوئی ـضرورت نہ پڑجائے۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی علیہ الرحمہ کے مبارک ہاتھ پر تقریبا نوے (۹۰) لاکھ لوگ اسلام لائے۔
حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ نے فرما یا: ٭ عارف وہ ہے، جو عشق کے راستے میں کسی کو نہ دیکھے۔ ٭کافر، سو برس ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ کہنے سے مسلمان نہیں ہوسکتا۔ لیکن ایک مرتبہ اس کے ساتھ ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کہنے سے صد سالہ کفر دور ہوجاتا ہے۔ (ماخوذمعین الہند)حضرت خواجہ غریب نواز ؒ کا وصال چھ (۶) رجب المرجب باختلاف ۶۲۷ یا ۶۳۳ ہجری کو ہوا ہے۔
( اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ)
zubairhashmi7@yahoo.com