مغربی بنگال کی فیملی 50سال سے زائد عرصہ سے مسجد کی دیکھ بھال کررہی ہے۔

,

   

نارتھ 24پرگناس۔مغربی بنگال کے نارتھ 24پرگناس میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے متعلق ہم بات کریں گے تو ایک ہندو فیملی پچھلے 50سالوں سے برسات میں یہاں پر امانتی مسجد کی کارگذار نگران کار کے طور پر خدمات انجام دینے کا تذکرہ کئے بغیر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بات مکمل نہیں ہوگی۔

ایک سینئر سٹیزن دیپک کمار بوس اور ان کے بیٹے پرتھا سارتھی بوس جو نارتھ 24پرگناس کے برسات کے رہنے والے ہیں دنیا میں ہندو مسلم اتحاد کی ایک مثال قائم کی ہے۔

مذکورہ بوس فیملی نے امانتی مسجد کی تزین نو کی اور پچھلے50سالوں سے دیپک بوس نگران کار کی حیثیت سے نہ صرف مسجد کا ہر روز دورہ کرتے ہیں بلکہ اس کے صحن کی صفائی کرتے ہیں تاکہ مسلمان لوگوں کو نمازوں کے اوقات میں کوئی مشکل پیش نہ ائے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ امانتی مسجد نابا پولی علاقے میں ہے جو ہندوؤں کی اکثریت والا علاقہ ہے۔

بوس فیملی نے کھولانا جو اب بنگلہ دیش میں ہے کی ایک جائیداد 1964میں نارتھ24پرگنا کے جائیداد سے تبدیل کیاتھا۔ انہیں ا س اراضی پر ایک چھوٹی مسجد دستیاب ہوئی۔

جبکہ کئی لوگوں نے مشورہ دیا کہ اس کو منہدم کردیں او رپلاٹ پر کوئی عمارت تعمیر کرلیں‘ بوس فیملی نے اس کی مخالفت کی کیونکہ وہ ایک مذہبی عمارت ہے۔

مسجد کے نگران کار دیپک کمار بوس نے اے این ائی کو بتایاکہ”ہم نے اس کا مرت کا فیصلہ کیا اور پھر اس کے بعد سے ہم اس مسجد کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ مختلف علاقوں سے مسلمان لوگ یہاں پر آتے ہیں او رنماز ادا کرتے ہیں اور ہم نے ایک امام او رموذن بھی مقرر کیاہے“۔

دیپک کے بیٹے پارتھا سارتھی بوس نے کہاکہ ”کسی نے بھی ہم پر اس آج تک اس بات کا اعتراض نہیں کیاکہ ہندولوگ مسجد کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ سالوں سے ہم اس مسجد کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔

درحقیقت دو کیلومیٹر تک یہاں پر کوئی مسجد نہیں ہے لہذا مختلف محلہ جات کے مسلمان یہاں آکر نماز ادا کرتے ہیں“۔

امام شرافت علی نے کہاکہ ”مقامی لوگوں سے مجھے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ مسلسل1992سے میں لوگوں کو آذان کے لئے آنے کو کہہ رہاہوں۔ ہم امن واتحاد پر یقین رکھتے ہیں“۔