: مولانا قاری محمد مبشر احمد رضوی القادری :
یہ ایک مقدس پتھر ہے جو کعبہ معظمہ سے چند گز کی دوری پر رکھا ہوا ہے۔وہی پتھر ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کعبہ مکرمہ کی تعمیر فرمارہے تھے۔ تو جب دیواریں سر سے اونچی ہو گئیں تو اسی پتھر پر کھڑے ہوکرآپ نے کعبہ معظمہ کی دواروں کو مکمل فرمایا۔ یہ آپ کا معجزہ تھاکہ یہ پتھر موم کی طرح نرم ہوگیا اور آپ کے دونوں مقدس قدموں کا اس پتھر پر بہت گہرانشان پڑگیا۔ آپ کے قدموں کے مبارک نشان کی بدولت اس مبارک پتھرکی فضیلت و عظمت میں اس طرح چار چاند لگ گئے کہ خدا وند قدوس نے اپنی کتاب مقدس قرآن مجید میں دو جگہ اس کی عظمت کا خطا ب ارشاد فرمایا۔ ایک جگہ تو یہ ارشاد فرمایاکہ فِیہ اٰیٰتـُ بَیِّنٰتُ مَّقَامُ اِبْرٰھِیْمُ یعنی کعبہ مکرمہ میں خُدا کی بہت سی روشن اور کُھلی نشانیوں ہیں۔ اور ان نشانیوں میں سے ایک بڑی نشانی ’’مقام ابراہیم ‘‘ ہے ، اور دوسری جگہ اس پتھر کی عظمت کا اعلان کرتے ہوئے یہ فرمایا کہ وَالتَّخذُدْا مِنْ مّقَامِ اِبرٰھٖم مُصَلّٰی۔ یعنی اے ایمان والو! طوافِ کعبہ کے بعد والی دو رکعتوں میں تم لوگ ’’مقام ابراہیم‘‘ کو نماز کی جگہ بناؤ۔ یعنی مقام ابراہیم کے پاس دورکعت نماز پڑھو (البقرۃ رکوع ۱۵)۔ یہ بابرکت پتھر تقریباً چار ہزار برس کا طویل زمانہ گذر گیا کہ اس پر حضرت ابرہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے مبارک قدموں کا نشان پڑگیاتھا۔ اتناعرصہ گزر جانے کے بعد یہ پتھر کُھلے آسمان کے نیچے زمین پر رکھا ہوا ہے اس پر عرصہ چار ہزار برساتیں گزر گئیں۔ ہزاروں آندھیوں کے جھونکے اس پر ٹکرائے۔ بار ہا حرم کعبہ میں پھڑی نالوں سے برسات میں سیلاب آیا۔ اور یہ مقدس پتھر سیلاب کی تیز دھاروں میں ڈوبارہا۔کڑورہا انسانوں نے اس پر ہاتھ پھیرا مگر مگر اس کے باوجودآج تک حضرت خلیلؑ کے جلیل القدر قدموں کا نشان اس پتھر پر باقی ہے۔ اور یقیناً یہ پتھر خدا وند قدوس کی روشن نشانیوں میں سے ایک بہت بڑی نشان ہے کہ خداوندوس نے تمام مسلمانوں کو یہ حکم دیاکہ تم لوگ میرے مقدس گھرخانۂ کعبہ کے طواف کے بعد اسی پتھر کے پاس دو رکعت نماز اداکرو۔تم لوگ نماز تو میرے لئے پڑھو اور سجدہ میرا ادا کرو۔ لیکن مجھے یہ محبوب ہے کہ سجدوں کے وقت تمہاری پیشانیاں اُس مقدس پتھر کے پاس زمین پر لگیں کہ جس پتھر پر میرے خلیلِ ؑکے قدموں کا نشان بنا ہوا ہے۔ مسلمانوں ! مقام ابراہیم کی عظمت شان سے یہ سبق ملتا ہے کہ جس جگہ اللہ کے مقدس بندوں کا کوئی نشان موجود ہو وہ جگہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت زیادہ عزت و عظمت والی ہے اور اُس جگہ خدا کی عبادت خُدا کے نزدیک بہت ہی بہتر اور محبوب ترہے۔ اب غور کرو کہ مقام ابراہیم جب حضرت خلیل اللہ کے قدموں کے نشان کی وجہ سے اتنا معظّم و مکرم ہوگیا تو خدا کے محبوبِ اکرم اور حبیب معظم کی قبر انور کی عظمت و بزرگی اور اُس کے تقدس و شرف کا کیا عالم ہوگا کہ جہاں حبیب خدا کا صرف نشان ہی نہیں بلکہ خدا کے محبوب اکرم کا پورا جسم انور موجود ہے۔ اور اس زمین کا ذرّہ ذرّہ انوار نبوت کی تجلّیوں سے رشک آفتاب و غیرتِ ماہتاب بنا ہوا ہے۔ (غرائب القرآن)