منگلورو۔ بین مذہبی تعلقات کی حمایت کرنے والے 18پی یو طالب علم معطل

,

   

جب ایک ہندو لڑکی اور مسلم لڑکے درمیان میں معاشقہ پر گپ شپ شروع ہوئی تب کالج انتظامیہ نے طالب علموں کے موبائیل فونس اور بیاگس کی تلاشی لینے کا فیصلہ کیا۔


منگلورو کے وتلام میں ایک خانگی پی یو(پری یونیورسٹی) مں یبتایاجارہا ہے کہ مبینہ بین مذہبی تعلقات پر 18اسٹوڈنٹس کو برطرف کردیاگیاہے۔ مذکورہ انتظامیہ نے ان طلبہ سے مارچ2023کے مجوزہ امتحانات میں ہی پیش ہونے کو کہا ہے۔

دکن ہیرالڈ میں شائع ایک خبر کے مطابق کالج انتظامیہ کو ایک ہندو لڑکی اور ایک مسلم لڑکے درمیان تعلقات سے واقف کروادیاگیاتھا۔

جب ایک ہندو لڑکی اور مسلم لڑکے درمیان میں معاشقہ پر گپ شپ شروع ہوئی تب کالج انتظامیہ نے طالب علموں کے موبائیل فونس اور بیاگس کی تلاشی لینے کا فیصلہ کیا۔تلاشی لینے پر انہیں ایک مبینہ مکتوب محبت ملا جس میں ایک ہندو لڑکی کو ایک مسلم لڑکے نے مخاطب کیاہے۔

اس دن وہ لڑکا غیرحاضر تھا۔انتظامیہ نے لڑکی کے والدین سے کہاکہ وہ ائیں اور انہیں بتایاکہ ان کی بیٹی کو مزید کلاسوں میں جانے کی اب ضرورت نہیں ہے لیکن وہ مارچ2023میں امتحانات میں شرکت کرسکتی ہے۔

اسی دوران لڑکی کی برطرفی کی خبر پھیلتے ہیں اگلے روز مسلم لڑکا کلاس میں حاضرہ ہوا۔

جس کو چند ہندو لڑکوں کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا جنھوں نے لڑکی سے اس مسلم لڑکے کے مبینہ تعلقات پر سوال کیا۔جیسے ہی انتظامیہ کو اس بات کا علم ہوا‘ انہوں نے مسلمانوں او رہندو لڑکوں کے والدین کو با ت چیت کے لئے طلب کیا۔ بحث کے دوران یہ بات سامنے ائی کہ کچھ دیگر چھ لڑکوں نے اس مبینہ جوڑے کی مدد کی ہے۔

اس کے بعد کالج انتظامیہ نے تمام بشمول وہ چھ مسلم اسٹوڈنٹس جنھوں نے اپنے دوست کی مدد کی تھی معطل کردیا۔ ان کے والدین سے کہاکہ ان کے بچے امتحانات کے دوران کالج آسکتے ہیں۔