مودی حکومت ریلوے کو خانگیانے کوشاں ‘اپوزیشن کا دعویٰ

   

ریل بجٹ کو عام بجٹ میں ضم کرنے کے بعد سے اس کی اہمیت گھٹ گئی۔ ٹرینیں تاخیر سے چلنے کی دائمی شکایت برقرار۔ لوک سبھا میں بحث

نئی دہلی،11 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن نے حکومت پر ریلوے کی نجکاری کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ ہماری کچھ سماجی ذمہ داریاں ہیں جن کو پوراکیا جانا چاہیے جبکہ حکمراں فریق نے کہا کہ ریلوے ہندوستان کی ثقافتی قوم پرستی کا اظہار اور اقتصادی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور آنے والے وقت میں اسے منافع کمانے کے قابل بنایا جائے گا۔ وزارت ریلوے سے متعلقہ مطالبات زر پر لوک سبھا میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کے لیڈر ادھیررنجن چودھری نے کہا کہ گزشتہ تین سال سے ریل بجٹ کو عام بجٹ میں ہی ضم کردیا گیا ہے ۔ اس سے اس کی چمک ماند پڑ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ریلوے پر 50 لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔ حکومت کو امید ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ریلوے کی املاک بیچ کر جو پیسہ آئے گا، اس سے یہ سرمایہ کاری کی جائے گی۔ لیکن، گزشتہ بجٹ میں خرچ کا جو وعدہ کیا گیا تھا وہ بھی اب تک مکمل نہیں کیا جا سکا ہے ۔ مسٹرچودھری نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے سال 2014 میں بنارس میں اعلان کیا تھا کہ وہ ریلوے کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے اور کم سے کم مسٹر مودی کے وعدے کا تو احترام کیا جانا چاہیے ۔ کانگریس لیڈر نے رائے بریلی اور چترنجن کی اکائیوں سمیت ریلوے کی سات مینوفیکچرنگ یونٹس کے کارپورائزیشن کی تجویز کی بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کامنشا پہلے کارپوریشن اور بعد میں نجکاری کرنے کی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا یہ تمام اکائیاں منافع کما رہی ہیں، پھر انہیں کیوں فروخت کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے دور میں ریلوے کی حالت خراب ہوئی ہے ۔ مالی سال 2019-20 میں اس کا آپریشن تناسب بڑھ کر 98.40 تک پہنچ گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر 100 روپے کمانے کے لئے اسکو 98.40 روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔ اس بجٹ میں اسے 96.20 رکھنے کی بات کہی گئی ہے ، لیکن یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ یہ کس طرح ممکن ہو جائے گا۔ گزشتہ مالی سال میں حکومت نے ریلوے کے لئے 12،999 ہزار کروڑ روپے کی آمدنی کا ہدف رکھا تھا، لیکن حقیقت میں اس کی کمائی 6،014 کروڑ روپے ہی رہی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں ریلوے کا منافع 7.8 فیصد گھٹا ہے ۔ وقت پر ٹرینوں کے چلانے میں کمی آئی ہے ۔ مالی سال 2018-19 میں محض 68.91 فیصد ٹرینیں ہی وقت پرچلیں جبکہ 17-18 میں یہ اعدادوشمار 71.55 فیصد اور 2016-17 میں 76 فیصد سے زیادہ رہے تھے ۔