مودی حکومت پر نوبل انعام یافتہ پروفیسر امرتیہ سین برہم

   

دیگر ممالک کے غیر مسلم پناہ گزینوں سے ہمدردی اور روہنگیائی مسلمانوں سے تعصب برتنے کا الزام

نئی دہلی۔ 19 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) نوبل لاریٹ ڈاکٹر امرتیہ سین کا شمار دنیا کے معروف ماہرین اقتصادیات میں ہوتا ہے۔ وہ موجودہ نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کیلئے بھی جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے حالیہ عرصہ میں ہندوستان میں پناہ لئے روہنگیائی مسلمانوں سے متعلق ایک رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ببانگ دہل کہا کہ حکومت ہند غیر مسلموں کو شہریت دے سکتی ہے لیکن روہنگیائی مسلمانوں سے اسے کوئی ہمدردی نہیں۔ مودی حکومت روہنگیائی مسلمانوں کو غیر قانونی اور سیکوریٹی کیلئے خطرہ سمجھتی ہے۔ اس نے ہندوستان میں مقیم ہزاروں روہنگیائی مسلمانوں کو ملک سے نکال دینے اور مائنمار واپس بھیج دینے کی مہم شروع کی ہے۔ یہ روہنگیائی مسلمان ہندوستان کے مختلف علاقوں کی گندہ بستیوں میں زندگی گذاررہے ہیں۔ پروفیسر سین کا کہنا ہیکہ حکومت ہند نے افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش جیسے مسلم ملکوں کے غیر مسلموں (ہندو، سکھ، عیسائی، جین، بدھسٹ) کو ہندوستان کی شہریت دینے کا بل پارلیمنٹ میں پاس کیا ہے ۔ امرتیہ سین کے مطابق حکومت غیر مسلموں کو شہریت دینے کی بات کررہی ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ روہنگیائیوں کیلئے اسکے پاس کوئی جگہ نہیں۔ ہندوستانی حکمرانوں کو جان لینا چاہئے کہ کہ برما میں روہنگیائی مسلمانوں کے ساتھ عدم رواداری کی پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے اور انہیں انتہائی بدترین سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ مائنمار میں اب بھی جاری ہے۔ پروفیسر سین ایک ٹی وی چیانل سے بات کررہے تھے۔

واضح رہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے جب سے 7 روہنگیائی مسلمانوں کو گرفتار کرکے مائنمار واپس بھیج دیا تھا تب سے بے شمار روہنگیائی مسلم خاندان ہندوستان چھوڑ کر بنگلہ دیش میں داخل ہوگئے۔ وہاں بھی وہ لوگ پریشانی کا شکار ہیں لیکن انہیں اطمینان ہے کہ مائنمار پہنچائے جانے سے بچ گئے۔ امرتیہ سین کہتے ہیں ’وہ لوگ مسلمان ہیں، ہمارے پڑوسی ہیں وہ بھی اسی قسم کی ہمدردی کے مستحق ہیں جس طرح پڑوسی ملکوں کی پریشان حال اقلیتیں مستحق ہیں۔ ایسے میں، میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کی سوچ و فکر میں ایک قسم کا منظم تعصب اور جانبداری پائی جاتی ہے۔ آپ کو بتادیں کہ نئے سال کے پہلے ہفتہ میں مودی حکومت نے لوک سبھا میں شہریت (ترمیمی) بل 2019 پیش کرکے اسے منظور کروایا۔ یہ ایسا بل ہے جس کے ذریعہ بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے فرار ہوکر آنے والے غیر مسلموں کو ہندوستان کی شہریت دینے کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ امرتیہ سین کے مطابق شہریت کا آپ کے مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، یہی اصل چیز اور یہی دستور کے اصول ہیں، یہ ایسا اصول ہے جس پر سارا دستور ٹھہرا ہے۔ پروفیسر سین یہ بھی کہتے ہیں کہ روہنگیائی مسلمانوں کے ساتھ تعصب اور دوسرے غیر مسلموں سے ہمدردی دستور کے اصول غیر جانبداری کی خلاف ورزی ہے اور یہ سب مذہبی اختلافات کے نتیجہ میں کیا جارہا ہے۔ نوبل لاریٹ نے جن کا شمار دنیا کے چنندہ ماہرین اقتصادیات میں ہوتا ہے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ حکومت کی پالیسیوں میں بھی عدم تحمل و عدم رواداری جگہ پا رہے ہیں۔ امرتیہ سین کے بموجب وہ دیکھ رہے ہیں کہ گزشتہ چند برسوں سے ملک میں عدم برداشت کا ماحول فروغ پا رہا ہے جس پر انہیں ہر محب وطن اور انسانیت نواز ہندوستانی کو تشویش ہے۔ نوبل لاریٹ امرتیہ سین ہی مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید نہیں کررہے ہیں بلکہ مودی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت اپنی اقلیت دشن پالیسیوں کے باعث کافی بدنام ہوچکی ہے۔
بی ایس پی ۔ ایس پی اتحاد بی جے پی کے خاتمہ کا نقیب
کولکاتا، 19 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) سینئر بی ایس پی لیڈر ستیش چندر مشرا نے آج کہا کہ بی ایس پی ۔ ایس پی اتحاد نے ملک سے مخالف دلت اور مخالف اقلیت این ڈی اے حکومت کو بیدخل کرنے کا آغاز کردیا ہے ۔ انہوں نے کولکتہ میں اپوزیشن ریلی سے خطاب میں کہا کہ یہ کامیاب ریلی اس بات کی علامت ہے کہ ملک میں ڈاکٹر امبیڈکر کا دستور محفوظ رہے گا ۔ انہوں نے بی جے پی پر جھوٹے وعدوں سے اقتدار حاصل کرنے کا الزام عائد کیا ۔