تین نئے زرعی قوانین کے خلاف جدوجہد کرنا ضروری ۔ وائناڈ میں راہول گاندھی کی انتخابی مہم
وائناڈ۔ ( کیرالا ) کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ ملک کے لاکھوں غریب عوام کو با اختیار بنانے کی بجائے کارپوریٹس کی مدد کر رہے ہیں۔ کیرالا اسمبلی انتخابات کیلئے وائناڈ لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم میں حصہ لیتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم کا ماننا ہے کہ اگر بڑے تاجروں کے ہاتھ میں پیسہ دیں تو آپ معیشت چلا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بڑے کارپوریٹس یہ رقم باہر لے جا رہے ہیں۔ راہول گاندھی نے یہاں کانگریسں امیدواروں کے حق میں روڈ شو میں بھی حصہ لیا ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ ان کی پارٹی کے پاس معاشح بحران کا حل موجود ہے ۔ کیرالا کی معیشت کا احیاء کرنے کیلئے کانگریس پارٹی نیائے اسکیم متعارف کروانا چاہتی ہے ۔ اس سے نہ صرف غریبوں کی مدد ہوگی بلکہ اس سے کیرالا کی معیشت بحال ہوگی اور روزگار پیدا ہونگے ۔ اس اسکیم کے تحت کیرالا کے غریب عوام کے بینک کھاتوں میں ماہانہ 6000 روپئے جمع کروانے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کا احساس ہے کہ اگر آپ کو معیشت کا احیاء عمل میں لانا ہے تو غریب عوام کے ہاتھ میں پیسہ دیا جانا چاہئے ۔ یہ عام آدمی کے ہاتھ میں دیا جانا چاہئے اور لاکھوں عوام کے ہاتھوں میں پیسہ دیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر معیشت کا احیاء عمل میں لانا ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے تو سب سے پہلے معیشت میں پیسے ڈالنا چاہئے ۔ زرعی برادری کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ تین نئے فوجداری زرعی قوانین تیار کئے گئے ہیں جنہیں وزیر اعظم نے منظوری دلائی ہے ۔ ہمیں ان قوانین کے خلاف جدوجہد کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ وائناڈ کے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے مقامی کلچر اور شناحت کا تحفظ کیا جائے ۔ اس مقام کی اپنی ایک اہمیت ہے ۔ یہ دنیا بھر میں مصالحہ جات کا مرکز سمجھا جاتا تھا ۔ اب بھی اسے یہ مقام دلایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بفر زون ‘ میڈیکل کالج جیسے مسائل وائناڈ کا مستقبل ہیں۔ ان پر توجہ دیتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کیرالا میں کانگریس کی حکومت قائم نہیں ہوگی ان مسائل کی یکسوئی نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیرالا کو درپیش کچھ مسائل پر بائیں بازو قائدین سے بھی بات کرنے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح وہ اپنی بات کہہ رہے ہیں اسی طرح بائیں بازو کو بھی اپنی بات کہنی چاہئے ۔ اس کے بعد ہی عوام بہتر انداز میں اپنے مستقبل کے تعلق سے کوئی صحتمندانہ فیصلہ کرسکتے ہیں۔