مکان کیسا ہی عالیشان اور خوبصورت کیوں نہ ہو اگر اس میں صفائی نہ ہو تو اس کی سج دھج اور شان و شوکت غارت ہوجاتی ہیں۔یہی نہیں کے صاف ستھرا گھر خوشنما نظر آتا ہے بلکہ گھر کی صفائی کا گھر کے رہنے والوں کی صحت ہر بھی خاص اثر پڑتا ہے۔یوں تو گھر میں عام طور ہر صبح کے وقت جھاڑو دی جاتی ہیں اگر اس وقت کمروں کی بھی روزانہ صاف کرلیا جائے تو پھر کافی عرصہ تک کسی صفائی کی ضرورت نہیں پڑتی میز ، کرسیوں ،مسہریوں اور ان پر رکھی چیزوں کو بھی اسی طرح روزانہ صاف کردینا چاہئے،مہینے میں کم از کم دو مرتبہ کمروں کے فرش کو بھی صاف کرنا چاہئے،گھر کی صفائی سے گھر والوں کی سلیقہ مندی اور شائستگی کا پتہ چلتا ہے۔باورچی خانے اور غسل خانے کی صفائی: گھر کی مالکن کو سب سے زیادہ توجہ باورچی خانے اور غسل خانے کی صفائی پر دینا چاہئے،کیونکہ ان کا گھر میں تمام افراد کی صحت پر گہرا تعلق ہے۔ گھر کی مالکہ کو اپنی نگرانی میں ان کی صفائی کرانی چاہئے،برتن ایسی جگہ دھوئے جہاں سے پانی آسانی سے بہہ جائے،برتنوں میں بچا کچا کھانا،سبزی ترکاری کے چھلکے وغیرہ پھینکنے کیلئے کوڑے کرکٹ کی ٹوکری یا خالی کنستر رکھا جائے،باورچی خانے کی نالی پختہ ہونی چاہیے تاکہ استعمال شدہ پانی اس سے خارج ہوتا رہے،کھانے میں تیل اور گھی کے استعمال کی بدولت ہر چیز پر چکنائی کے دھبے نمایاں نظر آتے ہیں،اگر چند روز صفائی نہ کی جائے تو باورچی خانے کی میز یا الماری کی سطح پر چکنی تہہ جم جاتی ہیں اور جب اس پر دھول پڑتی ہیں تو چکنے کیچڑ کی سی کیفیت پیدا ہوجاتی ہیں اسے معمولی جھاڑ پونجھ سے صاف کرنا ناممکن ہوتا ہے،یہی حالت باورچی خانے کی کھڑکیوں اور شیشوں کی ہوتی ہیں،فرش کی صفائی نہ کی جائے تو چکناہٹ کی وجہ سے پیر پھسلیں گے،چکنائی کا علاج گرم پانی اور کاسٹک سوڈا ہے،باورچی خانے کی میزیں،الماریاں،فرش اور کھڑکیاں گرم پانی جسے رگڑ رگڑ کر دھوئیں،دیواروں پر سال میں ایک بار سفیدی ضرور کرنی چاہئے،باورچی خانے کو روشن رکھنے کیلئے سفید رنگ ترجیح دی جاتی ہیں خاص طور پر کھڑکیوں کے چوکھٹے پر سفید پینٹ کریں۔ پرانی الماریاں اور میزیں شوخ رنگ میں رنگنے سے نئی دکھائی دیتی ہیں،ڈبے رکھنے کی چھوٹی الماری کو شوخ نیلے،پیلے،نسواری یا کسی بھی رنگ سے پینٹ کریں،مسالے کے ڈبے بعد الماری میں رکھیں اور ان ڈبوں کے ڈھکنے مضبوطی سے بند کریں تاکہ وہ دھول اور چکناہٹ وغیرہ سے محفوظ رہیں،باورچی خانہ چھوٹا ہو یا اس میں میز اور الماری دونوں چیزیں رکھنے کی گنجائش نہ ہو تو اس صورت میں میزہی کو الماری بنالیں،میزکے نچلے حصے میں تختے جوڑ کر ان کے آگے پٹ لگوالیں،پتیلے،فرائی پان ، کڑاہی ،چمچے وغیرہ میز کے نیچے کی الماری میں محفوظ رہیں گے،اگر آپ کا مصوری شوق ہو تو اس شوق کا اظہار آپ باورچی خانے کی الماری پر کرسکتی ہیں الماری پر سیدھا پینٹ پھیرنے کے بجائے مختلف رنگ استعمال کرکے ڈیزائن بنالیں یہی فن کوڑے کا ڈبہ سجانے میں مدد دے گا،باورچی خانے کی تمام کھڑکیاں کھلی رکھیں لیکن انہیں خوش رنگ اور خوش وضع پردوں سے سجادیں باہر کا منظر حسین نہ ہوتو کھڑکی کی دہلیز پر چند گملے آراستہ کردیں،ایسے پودے عام ملتے ہیں جو سورج کی روشنی کے بغیر تروتازہ رہتے ہیں،ان گملوں کے بیرونی حصے کو بھی پینے سے سجائیں،باریک بان سے بنے ہوئے چھینکے اور ٹوکریاں ہمارے ہاں کی خاص چیزیں ہیں ، ان حسین ٹوکریوں میں پھل پھول سجا کر اپنے باورچی خانے کی رونق میں اضافہ کریں،ایک چھینکے میں منی پلانٹ لگا کر دیوار کے ساتھ لٹکا دیں،بانس کی بنی ہوئی ڈھکنے والی ٹوکری کوڑے کا ڈبہ رکھنے کے کام بھی آسکتی ہیں،ٹوکری کے اوپر پسندیدہ رنگ پینٹ کریں،اندر کوڑے کا ڈبہ رکھ دیں،ان میں دوبارہ اس ڈبے کی صفائی ضروری ہے،باورچی خانے کی دویواروں کو صاف رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ چولہے تک جو عام طور پر ایک میز کی سطح کے برابر ہوتی ہیں،دیواروں کے ساتھ ساتھ ایک قطار سے چھوٹی چھوٹی الماریاں بنالیں،اس کے سستی لکڑی استعمال کریں لیکن اسے پینٹ سے سجانا نہ بھولیں ، ان الماریوں کی موجودگی میں تولید اور دیگر اشیا لٹکانے کیلئے دیوراوں پر کیلیں ٹھوکنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی،رات کو باورچی خانے سے نکلنے سے پہلے چولھے کو دیکھ کر اطمنیان کرلیں کہیں کھلا تونہیں رہ گیا،نل کو مضبوطی سے بند کرلیں ورنہ رات کے سناٹے میں پانی ٹپکنے کی آواز بڑی ناگوار معلوم ہوتی ہیں اوت پانی بھی ضائع ہوتا ہے لال بیگ،چوہوں اور کیڑے مکوڑوں کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ رات کو باورچی خانہ صاف ستھری حالت میں چھوڑیں،صبح ناشتہ تیار کرنے کیلئے صاف ستھرے باورچی خانے میں داخل ہوں توکام کا بوجھ آدھا محسوس ہوگا،باورچی خانے کی صفائی صاف کھانے کی ضامن ہے،ڈرائنگ روم کی صفائی سے پہلے باورچی خانہ صاف کریں،لیٹرین کی صفائی کیلئے سب سے اچھا اور بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے ہر روز فینائل ڈال کر صاف کرایا جائے،یہ خدمت خاکروب کے سپردرہتی ہیں لیٹرین کا فرش پختہ اور ڈھلوان ہونا چاہیے تاکہ پانی جمع نہ ہوسکے اور نہ ہی زمین میں جذب ہونے پائے۔