مہلوکین سے رشتہ ثابت کرنے کی جدوجہد میں غمزدہ اراکین خاندان

,

   

اسپتال کی گیم کے باہر نعشوں کے دعویدار گھنٹوں انتظار کرنے پر مجبور

نئی دہلی۔ اپنے والد اینل اور داماد عباس کی نعشیں حاصل کرنے کے لئے پیرکے روز لوک نائیک جئے پرکاش نارائن اسپتال(ایل این جے پی) کے باہر دوبہنیں نور جہاں او رپھول زادی کھڑی ہوئی تھیں۔

ایک پولیس والے کے فون پر مہلوکین کی بے شمار تصاویر دیکھنے کے بعد اتوار کی رات کو نورجہاں نے ان کی شناخت کی تھی۔ نورجہاں نے کہاکہ ”جب میں اندر اپنے ادھارکارڈ کے ساتھ گئی‘ تو مجھ سے کہاگیا کہ میں اپنے بھائی یا والد اور عباس کی بیوی کے ساتھ اؤں۔ وہ کیسے یہاں پرائیں گے؟۔

میرا بھائی بنگلورو میں ہے اور وہ آنا بھی نہیں چاہتا‘ اگر وہ آنا بھی چاہتے تو اس کو مزید دوروز لگ جائیں گے۔ میری والد بہت عمر رسیدہ ہیں وہ سفر نہیں کرسکتی۔ او رعباس کی بیوی حاملہ ہے۔

سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ میں کیا کروں“۔ نورجہاں اور پھول زادی دونوں کے ائی ڈی کارڈس سے یہ ثابت نہیں ہورہا ہے کہ وہ ائینل کی بیٹیاں ہیں۔گھر والوں میں سے کسی کا بھی ائی ڈی کارڈ عباس سے رشتہ کی صداقت نہیں کررہا ہے‘ لہذا اسپتال کی جانب سے نعشیں حوالے نہیں کی گئی ہیں

۔اسپتال کے باہر کا منظر افرتفری کا تھا جس میں پڑوسی اور رشتہ داروں کے ساتھ قریبی لوگ کاغذی کاروائی میں مصروف او رمشغول تھے۔ ہری پور سے تعلق رکھنے والوں میں سے ایک شبنم تھیں‘ جنھوں نے کہاکہ انہیں مایوسی ہوئی کیونکہ انہیں اپنے رشتہ کے بھائی کی نعش حاصل کرنے کی منظوری نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہاکہ ”اسکے والدین صدمہ میں ہیں اورہم نے ان سے کہاکہ وہ گاؤں میں ہی رکے رہیں۔

میری ماں او ر ماموں مردہ خانہ میں انتظامیہ کو نعش حوالے کرنے کے لئے رضا مند کرنے کے مقصد سے گئے ہیں“۔تاہم اسپتال انتظامیہ نے یہ واضح کردیا ہے کہ خون رشتہ کے علاوہ کسی کے حوالے نعشیں نہیں کی جائیں گی‘ جس کی وجہہ سے اسپتال کی گیٹ کے باہر کئی لوگ نعشوں کی حوالگی کا انتظار کرتے ہوئے کھڑے دیکھائے دے رہے ہیں۔

پیر کے روز محمد مختار عالم لوک نائیک جئے پرکاش نارائن اسپتال (ایل این جے پی) کے باہر کیمپ کئے ہوئے تھے تاکہ وہ اپنے ماموں کے بچوں 35سالہ محمد ایوب اور 32سالہ محمد ظہیر کی مردہ خانہ میں شناخت کرسکیں۔

مذکورہ دونوں بھائی بہتر آمدنی کے لئے شہر ائے ہوئے تھے اور پچھلے چھ سالوں سے ہر گرما کے موسم میں مذکورہ فیکٹری میں کام کرتے تھے۔

وہ اپنے تین بھانجوں کے ساتھ گھر واپس لوٹ گئے جو کسی فیکٹری میں کام کرتے ہیں‘ پیر کے روز کیونکہ سرما کے موسم میں استعمال ہونے والی جیکٹ کی تیاری کاموسم قریب تھا۔

وہ فی جیکٹ پچاس روپئے کماتے تھے۔سانحہ کی جانکاری ملنے کے بعد مہلوک بھائیوں کے والد محمد اقبال پیر کے صبح گاؤں والوں کی جانب سے سفر کے لئے پیسے اکٹھا کرکے دینے کے بعد دہلی کے لئے ٹرین میں سوار ہوئے۔

عالم نے کہاکہ ”اس کی بیوی نے اب تک بات نہیں کی ہے۔ وہ کیا کہے گی؟۔ اس کے دو جوان بچے فوت ہوگئے ہیں۔ دونوں کی بیویاں بھی صدمہ میں ہیں۔ دونوں کے پانچ چھوٹے بچے ہیں‘ سب سے کم عمر دیڑھ سال کا بچہ ہے“۔

آتشزدگی کے واقعہ میں زخمی ہونے والے فائیرمحکمہ کے دوجوان اتوار کے روز اسپتال سے ڈسچارج کئے گئے ہیں۔

پیرکی صبح لیڈی ہرڈنگی میڈیکل کالج کا مردہ خانہ بھی کافی مصروف رہا جہاں پر سات نعشیں پوسٹ مارٹم کے لئے قطار میں رکھی ہوئی تھیں۔

شناخت کردہ سات نعشوں میں سے چھ کا تعلق بہار سے ہے جبکہ ایک کا تعلق یوپی سے ہے۔شام تک ان کاپوسٹ مارٹم کردیاگیاتھا