میرا یہ مقام محمد رفیع صاحب کی مرہون منت :سونو نگم

   

ممبئی، 24 مئی ( آئی اے این ایس )۔ معروف گلوکار سونو نگم نے عظیم گلوکار محمد رفیع کو شاندار خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ’’سو سال پہلے 2.0 – ایک بار پھر سے‘‘ کے عنوان سے ایک یادگار موسیقی محفل سجائی۔ یہ کنسرٹ این آر ٹیلنٹ اینڈ ایونٹ مینجمنٹ کے زیرِ اہتمام منعقد ہوا، جس میں سونو نگم نے رفیع صاحب کے کلاسیکی نغمے پیش کرکے شرکاء کے دل جیت لیے۔ کنسرٹ کے دوران سونو نگم نے محمد رفیع کو اپنا پہلا ’’گرو‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا: محمد رفیع صاحب میرے پہلے استاد تھے۔ ان ہی کی بدولت آج میرا وجود ہے۔ یہ میرے والد تھے جنہوں نے مجھے رفیع صاحب کے نغموں سے متعارف کروایا، اور انہی نغموں سے میری شناخت بنی۔ محفل میں سونو نگم نے رفیع کے کئی لازوال نغمے پیش کیے، جن میں ’تم جو مل گئے ہو‘، ’میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا‘، ’پردہ ہے پردہ‘، ’پکارتا چلا ہوں میں‘، ’کیا ہوا تیرا وعدہ‘، ’چودھویں کا چاند‘ اوردیگر مشہور گیت شامل تھے۔ تقریب کی خاص بات ایک ’’اَن پلگڈ‘‘ سیشن تھا جس میں سونو نگم نے نہایت سادگی اور دلی جذبات سے رفیع کے مقبول نغمے جیسے ’ابھی نہ جاؤ چھوڑکر‘، ’احسان تیرا ہوگا مجھ پر‘، ’جو وعدہ کیا وہ‘ اور ’پھر ملو گے کبھی‘ پیش کیے۔ محفل کا ایک جذباتی لمحہ اس وقت آیا جب سونو نگم نے اپنے دونوں ’’موسیقی کے استاد‘‘ محمد رفیع اور استاد غلام مصطفیٰ خان کے بیٹوں کو اسٹیج پر مدعوکیا۔ محمد رفیع کے بیٹے شاہد رفیع اپنی اہلیہ فردوس کے ہمراہ اسٹیج پر آئے، جبکہ استاد غلام مصطفیٰ خان کے بیٹے ربانی مصطفیٰ خان اپنی شریکِ حیات نمرا گپتا خان کے ساتھ موجود تھے۔ شاہد رفیع نے اسٹیج پر جب ’چاند میرا دل‘ اور’گلابی آنکھیں‘ جیسے مقبول نغمے چھیڑے تو حاضرین کھڑے ہوکر تالیوں کی گونج میں داد دینے لگے۔ تقریب کے منتظمین ربانی مصطفیٰ خان اور نمرا گپتا خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: ہمیں فخر ہے کہ ہمیں اس عظیم یادگار پروگرام کی میزبانی کا موقع دیا۔ رفیع صاحب کی 100ویں سالگرہ پر منعقدہ کنسرٹ ’سو سال پہلے‘ کی کامیابی کے بعد یہ اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ محض ایک تقریب نہیں بلکہ ایک مستقل مشن ہے۔یہ خراجِ عقیدت صرف موسیقی کی ایک عظیم وراثت کا جشن نہیں ، بلکہ استاد اور شاگرد کے مقدس رشتے کی جھلک ہے۔