میں اس فیصلے کو نہیں مانتی۔ ممتا

,

   

انہوں نے کہاکہ ا س الیکشن کا میان آف دی میاچ ای سی ہے‘ اس نے کھل کر بی جے پی کی مدد کی ہے

کلکتہ۔ لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی شاندار جیت کے بعد اپوزیشن کے خیمہ میں اتوار کے روز ممتا بنرجی کی جانب سے الیکشن کمیشن (ای سی) کی جانب سے انتخابات منعقد کرانے پر سوالات اٹھانے کے بعد خاموشی ختم ہوئی۔

بنگال چیف منسٹر جو اس سارے معاملے میں انتخابی عملے کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں نے کہاکہ”مذکورہ الیکشن کمیشن کو اس الیکشن کامیان آف دی میاچ دینا چاہئے۔

اس نے کھل کر بی جے پی کی مدد کی ہے۔

مرکزی دستوں نے ان کے لئے کام کیاہے“
بی جے پی نے جمعرات کے روز رونماء ہونے والے نتائج میں بھاری اکثریت سے جیت حاصل کی ہے‘ جسکے بعد سے اپوزیشن کے خیمے میں خاموشی چھائی ہوئی ہے جس سے یہ تاثر جارہا ہے کہ اپوزیشن نے نریندر مودی اور امیت شاہ کے ہاتھوں بی جے پی کی مہم میں شکست سے دورچار ہوئے ہیں۔

ممتا نے کہاکہ ”اس الیکشن میں فرقہ وارنہ سیاست اور پیسوں کی طاقت کا استعمال کیاگیا۔ ہم ایس سی او رسپریم کورٹ گئے اور شکایت کی مگر کوئی سننے والا نہیں ہے“۔

اپوزیشن لیڈر میں ممتا پہلی ہے جنھوں نے انتخابی عملے پر نتائج کے بعد تنقید کی ہے۔ مذکورہ چیف منسٹر نے انتخابات میں دھاندلیوں کی طرف اشارہ کیا۔

ممتا نے کہاکہ ”ایسی کئی ریاستوں جیسے گجرات‘ ہریانہ‘ راجستھان اور دہلی میں ایک پارٹی تمام سیٹوں پر جیت حاصل کی اور اپوزیشن کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔

کیااس کو آپ الیکشن کہتے ہیں؟میں اس فیصلے کو نہیں مانتی“۔

ان کے مطابق بی جے پی کی حمایت میں ائے بڑے فیصلے پر لوگوں کو شک وشبہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ”جب راجیو گاندھی کو 1984میں چار سو سے زائد سیٹوں پر جیت ملی تھی۔

کسی کو دماغ میں شبہ نہیں تھا۔ جب (اٹل بہاری) واجپائی جی دوسری مرتبہ جیت کر ائے اس وقت بھی کسی نے سوال نہیں اٹھایا۔

مگر اس مرتبہ شبہ ہے“۔ ترنمول سربراہ نے ای وی ایم کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ ”مجھے یقین ہے کہ کچھ کام (او وی ایم مشینوں) میں کیاگیا ہے۔

قبل ازیں اس میں کوئی پروگرامنگ کی گئی ہوگی۔ اس میں تکنیکی مسائل ملوث ہیں۔

جس کا خمیازہ نتائج کی شکل میں ہمیں بھگتنا پڑرہا ہے“۔ انہوں نے اس کے لئے کوئی خاص حوالہ نہیں دیا۔

ممتا نے کہاکہ انہیں جانکاری ملی ہے کہ بی جے پی نے بنگال میں ووٹرس کے اندر پیسوں کی تقسیم کے لئے مرکزی دستوں کا استعمال کیاہے۔

انہوں نے استفسار کیاکہ ”میں نے سنا ہے بی جے پی کے لیڈرس سی ای ائی ایس ایف کے جوانوں کے ساتھ گئے اور لوگوں سے پوچھا کہ تمہارے گھروں میں کتنے ووٹرس ہیں؟ اگر پانچ ہیں تو انہیں 25,000روپئے دئے گئے اسکا مطلب فی ووٹر پانچ ہزار۔

اس کے علاوہ ووٹرس کے اکاونٹوں میں بھی پیسے منتقل کئے گئے۔ اس الیکشن میں؟“۔

ممتا نے یہ بھی کہاکہ اہم عہدیداروں کے تبادلے کے لئے الیکشن کمیشن کا بی جے پی نے استعمال کیاہے۔

جیسے کلکتہ پولیس کمشنر اور بدھاننگر کمشنریٹ۔ لہذا پیسوں کی منتقلی بنگال میں ہوئی تاکہ الیکشن میں دھاندلیاں کی جاسکے۔