’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں روزِ قیامت (تمام) اولادِ آدم کا قائد ہوں گا اور مجھے (اس پر) فخر نہیں، حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا اور کوئی فخر نہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام اور دیگر تمام انبیاء کرام اس دن میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے اور مجھے اس پر کوئی فخر نہیں۔ اور میں پہلا شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہو گی اور کوئی فخر نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: لوگ تین بار خوفزدہ ہوں گے پھر وہ حضرت آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کی درخواست کریں گے۔ پھر مکمل حدیث بیان کی یہاں تک کہ فرمایا: پھر لوگ میرے پاس آئیں گے (اور) میں ان کے ساتھ (اُن کی شفاعت کے لئے) چلوں گا۔ ابن جدعان (راوی) کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: گویا کہ میں اب بھی حضور نبی اکرم ﷺ کو دیکھ رہا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں جنت کے دروازے کی زنجیر کھٹکھٹاؤں گا، پوچھا جائے گا: کون؟ جواب دیا جائے گا: حضرت محمد مصطفی ﷺ۔ چنانچہ وہ میرے لیے دروازہ کھولیں گے اور مرحبا کہیں گے۔ میں (بارگاہِ الٰہی میں) سجدہ ریز ہو جاؤں گا تو اللہ تعالیٰ مجھ پر اپنی حمد و ثناء کا کچھ حصہ الہام فرمائے گا۔ مجھے کہا جائے گا: سر اُٹھائیے، مانگیں عطا کیا جائے گا۔ شفاعت کیجئے، قبول کی جائے گی، اور کہئے آپ کی بات سنی جائے گی۔ (آپ ﷺ نے فرمایا: ) یہی وہ مقام محمود ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’یقیناً آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر فائز فرمائے گا۔‘‘اور امام ابن ماجہ نے بھی حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا انہوں نے بیان فرمایا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: میں اولادِ آدم کا سردار ہوں گا اور اس پر بھی فخر نہیں، قیامت کے روز سب سے پہلے میری زمین شق ہو گی اس پر بھی فخر نہیں، سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی۔ اس پر بھی فخر نہیں اور حمدِ باری تعالیٰ کا جھنڈا قیامت کے دن میرے ہی ہاتھ میں ہو گا اور اس پر بھی فخر نہیں۔‘‘