ناخن ہوں تو چمکدار، گلابی اور مکمل صحت مند

   

کسی اجنبی سے پہلی بار ملیں تو چہرے پر نظر پڑتی ہے، پھر لباس پر توجہ آپ ہی آپ مبذول ہو جاتی ہے۔جب بولنے کو آگے بڑھیں تو ہمارا اخلاق اور بات کرنے کا انداز متاثر یا بور کر سکتا ہے لیکن جونہی مکمل شخصیت پر طائرانہ سی نظر پڑتی ہے تو ہاتھوں اور پیروں کی جلد اور ناخنوں پر نظر پڑتی ہے پتا چل جاتا ہے کہ ہم کتنے بیمار یا صحت مند ہیں؟ کچھ خواتین اچھی صحت کی مالکہ ہوتی ہیں وہ ہاتھوں کیلئے ناخن بھی رکھ لیں تو چلتا ہے اور اسی لئے کہ وہ باقاعدگی سے مینی کیور لیتی رہتی ہیں یا خود اپنا خیال رکھنا بخوبی جانتی ہیں لیکن اگر آپ نوزائیدہ بچے کی ماں ہیں یا گھریلو خاتون ہیں تو چھوٹے ناخن رکھنے ہی میں عافیت ہے۔ کنسلٹنٹ ڈرماٹولوجسٹ کے خیال میں ’’خواتین کو ساخت میں قدرے چھوٹے ناخن رکھنے چاہئیں یہ آسانی سے صاف بھی ہو سکتے ہیں اور بوقتِ ضرورت آسانی سے سجائے سنوارے جاسکتے ہیں۔ انہیں تراشتے وقت بیضوی شکل دیں یعنی Gurve کی شکل میں کاٹیں اور خیال رکھیں کہ کہیں کسی ناخن کے اندر تو نیا ناخن نہیں اُگنے لگا؟ اگر جلد ہی کی کوئی شکل دانے کی صورت میں نظر آنے لگے تو ناخن کے ماہر سے رجوع کر لیں۔ انگلیوں کے ناخنوں کو سیدھا تراش کر فوائل کے ساتھ بیضوی شکل دی جاتی ہے جبکہ دوسری جانب پیروں کے ناخنوں کو انتہائی صاف رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اکثر انہی ناخنوں کے اندر کارن بنتے ہیں اگر پیروں کے انگوٹھوں کے ناخن چھوٹے رکھے جائیں تو آگے سے منہ بند والے جوتے باآسانی پہنے جا سکتے ہیں اور آپ ہر موسم میں رنگا رنگ اور فیشن کے جدید تقاضوں کے مطابق جوتوں کا انتخاب کر سکتی ہیں۔ کچھ خواتین پیروں کے انگوٹھوں کے ناخن مہارت سے بڑھاتی ہیں اور کپڑوں سے ہم رنگ کیوٹکس کا استعمال کرتی ہیں لیکن وہ آگے سے منہ بند جوتے کا استعمال نہیں کر سکتیں بوجہ مجبوری کر لیں تو ناخن میں سخت تکلیف ہو سکتی ہے مگر کیا کریں فیشن کے ہاتھوں اس قدر مجبور ہوتی ہیں کہ ناخن نہیں تراشنیں تکلیف سہ لیتی ہیں۔
ناخن کب اور کیسے تراشے جائیں؟ : اگر آپ ایک مدت تک ناخن نہیں تراشتیں تو ایک وقت ایسا آئے گا جب یہ خود بخود ٹوٹ جائے گا تب آپ کا ڈیزائن خراب ہو گا اور اگر آپ ہر دوسرے تیسرے ہفتے نہانے کے بعد ناخن تراشتی ہیں تو یہ جسمانی طور پر مضبوط ہی ہو گا تو بہتر یہی ہو گا کہ انہیں کمزور پڑنے سے پہلے ٹوٹنے سے بچایا جائے۔
فائلرز سخت ہوں یا نرم؟ : ناخنوں کے ماہرین کے ایک خیال کے مطابق اسٹیل کے فائلرز کے بجائے نرم فائلرز استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔اسٹیل کے فائلرز آپ کے ناخنوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔ جب آپ نہانے کے فوراً بعد ناخن تراشتی ہیں تو یہ قدرتی طور پر نم ہوتے ہیں اس وقت آپ کو اسٹیل کے فائلرز کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔
کیوٹکلز صاف کر لیں : اگر آپ پابندی کے ساتھ ہاتھوں اور پیروں کا مساج کرتی ہیں تو ان کیوٹکلز پر آپ کی نظر فوراً پڑتی ہے اور آپ انہیں صاف کر لیتی ہیں مگر احتیاط کیجئے۔ سورج کی تیز اور بالائے بنفشی شعاعوں سے نہ صرف چہرے بلکہ ہاتھوں پیروں کو بھی اتنا ہی نقصان اٹھانا پڑتا ہے لہٰذا اگر چہرے کو ڈھانپنے کا اہتمام کرتی ہیں تو دستانوں اور موزوں کا انتخاب بھی کر لیا کریں مگر اس کیلئے ناخن چھوٹے ہونا ضروری ہیں۔ ناخنوں کی صفائی اور خاص کر ناخنوں کی تراش خراش یوں بھی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہی تو جسم کے اعضاء میں ہمارے لئے کارآمد پُرزے ہیں ہمارے ہتھیار ہیں انہی سے ہم کھانا کھاتے ہیں انہی کی مدد سے زندگی کے دوسرے چھوٹے بڑے کام کرتے ہیں یعنی اپنے بدن کی صفائی ستھرائی سے لے کر گھر تک کی صفائی وغیرہ وغیرہ۔ تو پھر جب مینی کیور پیڈی کیور کا وقت آئے تو لاپرواہی کا مظاہرہ کیوں کریں۔اپنی بیوٹیشن سے درخواست کر دیں کہ مینی کیور کیلئے جتنے Tools وہ استعمال کر رہی ہیں تمام کو Sterilised کر لیں ورنہ ہیپاٹائٹس ہونے کے خدشے ہیں اس کے علاوہ بھی دیگر جلدی امراض لاحق ہونے کے خطرات سے بچنے کیلئے یہ حفاظتی اقدام کرنا ضروری ہے۔نیل پالش اور وارنیش ریموور کیلئے ایک ڈاکٹر کی ہدایت نوٹ کر لیں کہ ’’کبھی ایسا ر یمور استعمال نہ کریں جس میں موئسچرائزر شامل نہ ہو اور جو آپ کے ناخنوں کو ایک دم سخت اور کھردرا نہ کر دے وہی خریدیں۔
گھر پر ناخنوں کا مساج کیسے کیا جائے؟ : ڈاکٹر کے مطابق ناریل کا تیل یا گرم کیا ہوا کسٹر آئل ناخنوں پر لگانا مفید رہتا ہے، لیکن نیل پالش چھٹانے کے بعد ان تیلوں میں سے کسی ایک سے مساج کریں۔پیلے یا زرد نظر آنے والے ناخنوں کو لیموں سے رگڑیں اور صرف انتہائی ضرورت کے وقت نیل پالش کا استعمال کریں۔ناخنوں کو بھی جلد کے دیگر مسامات کی طرح سانس لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کو پانی کی کچھ مقدار اور لیموں کے عراق میں شامل کر کے کچھ دیر ناخن ڈبوئے رکھیں تو یہ بلیچ ہو جائیں گے اور گھریلو کام کاج کرنے والی خواتین کے چہروں اور ہاتھوں کی الگ الگ رنگت نہیں رہی گی اور خاص کر ہاتھوں کی سیاہی زائل ہو گی اور جلد پُر رونق آ جائے گی۔