ناروڈا گام قتل عام جس میں 11مسلمانوں کا قتل کیاگیا تھا کا فیصلہ جمعرا ت کے روز متوقع

,

   

گجرات 2002فرقہ وارانہ فسادات کے نام اہم معاملات میں سے ایک ناروڈا گام قتل عام معاملے کی تحقیقات ایس ائی ٹی کررہی تھی اور اس کی سنوائی خصوصی عدالت میں ہورہی ہے۔
احمد آباد۔ایک خصوصی عدالت ممکن ہے کہ 2002ناروڈا گام فرقہ وارانہ فسادات معاملے پر جمعرات کے روز اپنا فیصلہ سنائی گی جس میں مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 11لوگوں کو قتل کردیاگیاتھا۔

گجرات کی سابق وزیر اور بی جے پی لیڈ ر مایا کوڈانی او ربجرنگ دل لیڈر بابو بجرنگی ان 86لوگوں میں شامل ہیں جس پر اس معاملے میں مقدمہ چل رہا ہے۔ مقدمہ کی سماعت کے وقفے کے دوران 86میں سے 18لوگ فوت ہوگئے ہیں۔

اسپیشل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایس ائی ٹی) کے اسپیشل جج ایس کے بخشی کی عدالت نے 20اپریل کے روز اس کیس کے 68ملزمین پر اپنے فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی ہے۔

گودھرا ٹرین جس میں 58مسافرین جو بیشتر ایودھیا سے واپس ہونے والے کارسیوک تھے میں مبینہ آگ لگادئے جانے کے سبب ہلاک ہونے کے بعد اعلان کردہ بند کے دوران 28فبروری 2002کو احمد آباد شہر کے ناروڈا گام میں پیش ائے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران گیارہ افراد کو قتل کردیاگیاتھا۔

اسپیشل پراسکیوٹر سوریش شاہ نے کہاکہ استغاثہ اوردفاع نے 187میں سے 57گواہوں کے بیانات بالترتیب سنوائی کے دوران لئے جس کی شروعات 2010میں ہوئی ہے اور تقریبا13کا عرصہ گذر چکا ہے جس میں چھ ججوں نے اس کیس کی سنوائی کی اب تک قیادت کی ہے۔

ستمبر2017میں سینئر بی جے پی لیڈر(اب جو یونین ہوم منسٹر) امیت شاہ نے مایا کوڈانانی کے دفاعی گواہ کے طو رپر پیش ہوئے۔

کوڈنانی نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ اسے یہ ثابت کرنے کے لئے طلب کرے کہ وہ گجرات اسمبلی اور بعد میں سولہ سول اسپتال میں موجود تھیں نہ کہ نروڈا گام میں جہاں یہ قتل عام تھا۔

کوڈنانی جو نریندر مودی قیادت والی گجرات حکومت میں منسٹر تھیں جو ناروڈا پاٹیہ تشدد معاملہ جس میں 97لوگوں کا قتل عام ہوا تھا میں 28سال کی سزا سنائی ہے۔

بعدمیں گجرات ہائی کورٹ نے انہیں بری کردیاتھا۔گجرات 2002فرقہ وارانہ فسادات کے نام اہم معاملات میں سے ایک ناروڈا گام قتل عام معاملے کی تحقیقات ایس ائی ٹی کررہی تھی اور اس کی سنوائی خصوصی عدالت میں ہورہی ہے۔