نبی کریم ﷺسب سے عظیم ماہر نفسیات

   

ڈاکٹر محمد قطب الدین ابو شجاع (شگاگو)
(گزشتہ سے پیوستہ ) آپ ﷺ کے اخلاق کا مطالعہ کریں تو انسانوں میں مساوات محبت اوراخوت کا عملی ثبوت ملتا ہے۔ مثال کے طورپراپنی بالادستی وبرتری پر ناز کرنے والی عرب قوم کی لڑکیاں حبشی غلاموں کو بیاہ کرکے انسانی برابری کا سبق سکھایا ہے۔جسمانی رنگت اور نقوش سے کوئی بڑا نہیں ہوتابلکہ بڑائی علم ،خدمات اور حسن اخلاق سے پیدا ہوتی ہے۔نفسیاتی علم کے حوالے سے اگر بات کریں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم کسی مریض کی عیادت کیلئے جاتے ہیں تو اُسے ہمت وحوصلہ دو۔کیونکہ ایسا کرنے سے اُسے نفسیاتی حوصلہ ملتا ہے۔یہ عمل مریض میں قوت پیدا کرتا ہے۔راقم الحروف اور اسکے شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت اس بات سے اتفاق رکھتی ہے کہ مریض کو صحتمند ہونے کا بھروسہ یایقین دلانا ایک ایسا نسخہ ہے جو ہمیشہ کامیاب ثابت ہواہے۔گھبراہٹ خوف ڈر اور غم کے وجوہات میں بیماری بھی ایک عنصر ہے۔ہر شخص بیماری سے ڈرتا ہے۔گزشتہ دنوں ہم نے عالمی وباء کورونا سے سارے عالم کو کانپتا دیکھا اور اب آہستہ آہستہ لوگ اس خوف سے باہر نکل رہے ہیں۔ہم یہاں نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کا سہارا لیں توہمیں احتیاط اور ہمت کا درس ملتا ہے جو اس سے ہمیں نجات دلاسکتا ہے۔کیونکہ قرآن مجیدمیں تاکید ہے کہ ’’ خوشخبری ہے اُن صبر کرنے والوں کے لئے جن کو جب کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیںکہ ہمارے پاس جوکچھ بھی ہے وہ اللہ کا دیا ہوا ہی ہے اور ہم کو اُسی کی جانب لوٹ کر جانا ہے۔ان پر اللہ کی جانب سے انعامات اور رحمت نازل ہوتی ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو ہدایت یافتہ ہیں‘‘۔نبی کریم ﷺ کی تعلیمات سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ اس دنیامیں اللہ کے آخری رسول جیسا عظیم ماہر نفسیات آپ سے قبل نہ کوئی آیا ہے اور آپ کے بعد نہ کوئی آئیگا۔ آپ کی تعلیمات میں ہر مرض کا علاج موجود ہے۔ شرط یہ ہے کہ ہمیں کھلے ذہین سے سمجھنا چاہئے۔بس آخر میںایک نفسیات کا طالب علم ہونے کے ناطے یہی بات سرتسلیم خم کرتاہوں کہ بلاشبہ نبی کریم ﷺ دنیا کے سب سے عظیم ماہر نفسیات رہے ہیں۔