نتیش کمار نے جیتا اعتماد کا ووٹ‘ اپوزیشن نے کیاوالک اؤٹ

,

   

بی جے پی۔ جے ڈی (یو) اتحاد کی243ممبر کی اسمبلی میں 128سیٹیں ہیں


نئی دہلی۔ بہار چیف منسٹر نتیش کمار نے پیر کے روز اعتماد کا ووٹ جیت لیا۔ مذکورہ اپوزیشن راشٹرایہ جنتا دل‘ کانگریس اور بائیں بازو نے اسمبلی سے والک اؤٹ کیاہے۔

نتیش کمار کے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ساتھ اتحاد کو ختم کرنے اور بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے ساتھ نئی حکومت تشکیل دینے کے کچھ دنوں میں سامنے آیاہے۔

پیر کی صبح اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا‘ ایوان کے اندر او رباہر بی جے پی۔ جے ڈی (یو) اتحاد اورلالو پرساد یادو کی زیرقیادت آر جے ڈی نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا شروع کردیاتھا۔

تیجسوی یادو کے حامی اسمبلی میں ان کے داخل ہونے کے ساتھ ہی نعروں سے گونج اٹھا وہی ایوان میں اس کے جواب میں ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگائے جارہے تھے۔

اپوزیشن کے خیمہ سے یہ بھی نعرے سنائی دے رہے تھے”مٹی میں مل جائیں گے‘ بی جے پی میں نہیں جائیں گے“۔ ایوان کے اسپیکر اودھ بہاری چودھری کو تحریک عدم اعتماد میں ان کے خلاف کثیر ووٹ ملے۔

ایوان کے 125کے قریب ممبرس نے سابق اسپیکر کے خلاف ووٹ دئے تھے۔ اودھ بہاری چودھری کا تعلق آر جے ڈی سے ہے۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی نے اپنی طویل تقریر میں بہارچیف منسٹر کو ان کے ”پلٹنے“ کا نشانہ بنایااور بی جے پی ان کی حمایت میں کھڑی دیکھائی دی۔

نمبروں کی بات کریں تو بی جے پی۔ جے ڈی (یو) اتحاد کی243ممبر کی اسمبلی میں 128سیٹیں ہیں۔ ایوان میں اعتماد کا ووٹ جیتنے کے لئے جادوئی تعداد 122ہے۔ آر جے ڈی79اراکین اسمبلی کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے‘ بی جے پی کے پاس78سیٹیں ہیں وہیں جے ڈی(یو) سب سے چھوٹی 45اراکین اسمبلی پر مشتمل پارٹی ہے۔

چارسیٹیں جیتن رام مانجھی کی ہندوستان عوام مورچہ کے ہیں۔قابل غور ہے کہ ”یہ ساتھ ہمیشہ کے لئے“ عہدکے ساتھ عظیم اتحاد کو چھوڑ کرنے این ڈی اے میں شامل ہونے کے بعد یہ نویں مرتبہ چیف منسٹر کی حیثیت سے نتیش کمار نے حلف لیاہے۔

سال 2024کے لوک سبھا انتخابا ت سے قبل یہ بہار میں یہ سیاسی تبدیلی کافی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ انتخابی نتائج پر اس کے اثر انداز ہونے کی کافی امید ہے۔

سال2019کے لوک سبھا انتخابات میں جب بی جے پی او رجے ڈی یو نے ایک ساتھ الیکشن لڑ ا تھا بھگوا پارٹی نے لوک سبھا کی 17سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی وہیں جے ڈی (یو) نے 16سیٹوں پر جیت حاصل کی۔ قدیم اتحاد کے ساتھ این ڈی اے دوبارہ جیت حاصل کرنے او رآر جے ڈی کو سخت مقابلہ دینے کی توقع کی جارہی ہے۔