نوٹ بندی او رجی ایس ٹی سے عوام پریشان ، ملک میں بیروزگاری میں تیزی سے اضافہ : سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ

   

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اتوار کے روز مودی حکومت کو روزگار اور معیشت کو لے کر جم کر نشانہ بنایا، انہوں نے کہا، ’’حکومت ملک کی معیشت کو صلاحیت کے مطابق بڑھانے میں ناکام رہی ہے، ملک میں روزگار پیدا ہونے کے بجائے روزگار کے کمی والے حالات بن گئے ہیں، ساتھ ہی دیہی قرض کی بڑھتی ہوئی صورتحال اور شہروں میں خراب ہو رہی معیشت سے نوجوانوں میں عدم اطمینان پیدا ہو رہا ہے‘‘۔

دلی اسکول آف منیجمنٹ کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا، ’’زرعی شعبے میں بڑھتا بحران، روزگار کے کم ہوتے مواقع، ماحول میں گراوٹ اور تقسیم کاری طاقتوں کے چلتے ملک کے سامنے کئی چیلنج کھڑے ہو رہے ہیں‘‘۔

انہوں نے مزید کہا، “ہماری معیشت گھریلو چیلنج اپنی پیچیدگیوں کی وجہ سے خوفناک ہوتے جارہے ہیں جس کا معاشرے پر نقصان دہ اثر پڑ رہا ہے، زرعی بحران، روزگار کے کم ہوتے مواقع، ماحول میں وسیع گراوٹ اور سب سے بڑھ کر تقسیم کاری طاقتیں اپنے کام میں لگی ہوئی ہیں‘‘۔

وہیں منموہن سنگھ نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی پر بھی حملہ بولا، انہوں نے کہا کہ جائیداد اور روزگار کے مواقع کو فروغ دینے والے چھوٹے اور غیر منظم علاقے کو نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے لاپرواہ بھرے طریقے سے کیے گئے نفاذ سے نقصان جھیلنا پڑا ہے۔

منموہن سنگھ نے کہا، ” ہم تیزی سے بدلتی دنیا میں رہ رہے ہیں، ایک طرف ہم تیزی سے دنیا کی بڑھ رہی معیشت کے ساتھ شامل رہتے ہوئے عالمی بازاروں میں پہنچ رہے ہیں اور دوسری طرف گھریلو سطح پر ہمارے سامنے معاشی اور سماجی چیلنجز کھڑے ہوئے ہیں‘‘۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ ملک میں تیزی سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے، اور دیہی قرضداری اور شہری معیشت میں افراتفری ایک ساتھ مل کر نوجوانوں کو بے چین کر رہی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے منیجمنٹ کے طالب علموں سے کہا کہ وہ ایسے بے حد اہم وقت میں کاروباری دنیا میں داخل ہو رہے ہیں جب 2030 تک ہندوستان دنیا کے سب سے اعلیٰ ترین تین معیشتوں میں شامل ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔