حیدرآباد ۔ ہمارے اطراف ہر چوتھا شخص خراٹے لیتا ہے، اور ہر پانچویں شخص کو نیند کی کمی ہوتی ہے۔ یہ دونوں بیماریاں جدید دورکی بیماری ہیں۔ اگرچہ اس کا پھیلاؤ زیادہ ہے، لیکن ان کو نظر اندازکردیا جاتا ہے، اگر ان کا بروقت علاج نہیں کیا گیا تو یہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماریوں، مرکزی اعصابی نظام کی بیماریوں جیسے سنگین امراض کی بنیادی وجہ بن جاتا ہے ۔ زندگی کے معیار کو متاثر کرنے کے علاوہ یہ دونوں خرابیاں زندگی کی مجموعی مدت کوکم کرتے ہیں۔ درحقیقت، بچپن سے ہی نیند کی کمی کا جلد سے جلد علاج کرنے سے صحت مند زندگی میں بہت فرق پڑے گا۔ اس حوالے سے ڈاکٹر دین دیال جوکہ ایی این ٹی کے ماہر ہیں اور کئی بین الاقوامی اور قومی ایوراڈ یافتہ بھی ہیں ، انہوں نے کہا کہ ڈی ای سی سی خراٹے اور نیند کی کمی کے علاج کے لیے اپنی بے پناہ مہارت کے لیے پہچانا جاتا ہے اور ای این ٹی سرجنوں کی تربیت کا ایک تسلیم شدہ مرکز ہے جس نے اپنے تجربات اور مشاہدات سے واضح کیا ہے کہ نیند کی کمی اور خراٹے دور جدید کے عام امراض ہیں جنکا بروقت علاج ضروری ہے ۔ ڈاکٹر دین دیال نے مزید کہا ہے کہ ای این ٹی کو متعدد ذیلی خصوصیات کی وجہ سے زبردست اہمیت حاصل ہے جس پر کوئی دوسری خصوصیت فخر نہیں کرسکتی۔ ہمارے پاس موجود پانچ حواس میں سے سونگھنے، ذائقہ اور سماعت کے حواس کا علاج کیا جاتا ہے۔ علاج میں سب سے عام سر اورگردن کا کینسر ہے، جس کا علاج ای این ٹی ماہرین کرتے ہیں۔ الرجیوں میں، ناک کی الرجی سب سے عام ہے، جسے نظر اندازکردیا جائے تو دمہ کا باعث بنتا ہے۔