والدین ! اپنی اولاد کو باکردار اور باصلاحیت بنائیں

   

یہ آپ کی دینی ذمہ داری بھی ہے ، اولاد کے ساتھ عظیم احسان بھی اور اپنی ذات کے ساتھ سب سے بڑی بھلائی بھی اور جہنم کی آگ سے بچنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ آدمی دین کی ضروری علم سے واقف ہو اور اس کی زندگی اللہ اور رسولؐ کی اطاعت و فرماں برداری میں گزر رہی ہو ۔ بچے جب سات سال کے ہوجائیں تو ان کو نماز سکھایئے ، نماز پڑھنے کی تلقین کیجئے اور اپنے ساتھ مسجد لے جاکر شوق پیدا کیجئے اور جب وہ دس سال کے ہوجائیں اور نماز میں کوتاہی کریں تو انہیں مناسب سزا بھی دیجئے اور اپنے قول و عمل سے ان پر واضح کردیجئے کہ نماز کی کوتاہی کو آپ برداشت نہ کریں گے ۔ بچے جب دس سال کہ ہوجائیں تو ان کے بستر الگ کر دیجئے اور ہر ایک کو الگ الگ بستر پر سلایئے ۔ بچوں کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھئے ، ان کی طہارت اور غسل وغیرہ کا خیال رکھئے ، کپڑے بھی پاک صاف رکھئے ، البتہ زیادہ بناؤ سنگار اور نمود و نمائش سے پرہیز کیجئے ۔ لڑکی کے کپڑے بھی نہایت سادہ رکھئے اور بھڑکیلے اور چمکیلے لباس پہنا کر بچوں کے مزاج خراب نہ کیجئے ۔ دوسروں کے سامنے بچوں کے عیب نہ بیان کیجئے اور کسی کے سامنے ان کو شرمندہ کرنے اور ان کی عزت نفس کو ٹھیس لگانے سے بھی سختی کے ساتھ پرہیز کیجئے ۔ بچوں کے سامنے کبھی بچوں کی اصلاح سے مایوسی کا اظہار نہ کیجئے بلکہ ان کی ہمت بڑھانے کیلئے ان کی معمولی اچھائیوں کی بھی دل کھول کر تعریف کیجئے ۔ ہمیشہ ان کا دل بڑھانے اور ان میں خود اعتمادی اور حوصلہ پیدا کرنے کی کوشش کیجئے تاکہ یہ اچھے سے اچھا مقام حاصل کرسکیں ۔ بچوں کو نبیوں کے قصے ، صالحین کی کہانیاں اور صحابہ اکرام ؓ کے مجاہدانہ کارنامے ضرور سناتے رہیں ۔ تربیت و تہذیب ، کردار سازی اور دین سے دلچسپی کیلئے اس کو انتہائی ضروری سمجھئے اور ہزار مصروفیتوں کے باوجود اس کیلئے وقت نکالئے اکثر و بیشتر ان کو قرآن پاک بھی خوش الحانی کے ساتھ پڑھ کر سنایئے اور موقع موقع سے نبی ؐ کی پر اثر باتیں بھی بتایئے ۔ اولاد کے ساتھ ہمیشہ برابری کا سلوک کیجئے اور اس معاملے میں ناانصافی سے بچنے کی پوری پوری کوشش کیجئے ۔ اگر کسی ایک بچے کی طرف زیادہ چاہت ہو تو معذوری ہے لیکن سلوک و برتاؤ اور لین دین میں ہمیشہ انصاف اور مساوات کا لحاظ رکھئے کبھی بھی کسی ایک کے ساتھ ایسا امتیازی سلوک نہ کیجئے جس کو دوسرے بچے محسوس کریں ۔ بچوں کے سامنے ہمیشہ اچھا عملی نمونہ پیش کیجئے ۔ آپ کی زندگی بچوں کیلئے ایک ہمہ وقتی خاموش ٹیچرہے جس سے بچے ہر وقت پڑھتے اور سیکھتے رہتے ہیں ۔ بچوں کے سامنے کبھی مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولئے ۔ لڑکی کی پیدائش پر بھی اسی طرح خوشی منایئے جس طرح لڑکے کی پیدائش پر مناتے ہیں ۔ لڑکی ہو یا لڑکا دونوں ہی اللہ کا تحفہ ہیں اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ آپ کے حق میں لڑکی اچھی ہے یا لڑکا ، لڑکی کی پیدائش پر ناک بھوں چڑھانا اور مسلمان کیلئے کسی طرح زیب نہیں دیتا یہ ناشکری بھی ہے، لڑکی کو حقیر نہ جانیے ، نہ لڑکے کو اس پر کسی معاملے میں ترجیح دیجئے ۔ دونوں کے ساتھ یکساں محبت کا اظہار کیجئے اور یکساں سلوک کیجئے ۔ جائیداد میں لڑکی کا مقررہ حصہ پوری خوشی سے اور اہتمام کے ساتھ دیجئے ۔ یہ اللہ کا فرض کردہ حصہ ہے اس میں کمی زیادتی کرنے کا کسی کو کوئی اختیار نہیں ، لڑکی کا حصہ دینے میں حیلے کرنا اپنی مرضی کے مطابق کچھ دے دلاکر مطمئن ہوجانا خیانت بھی ہے ۔ ان تمام عملی تدبیروں کے ساتھ ساتھ نہایت سوز اور دل کی لگن کے ساتھ اولاد کے حق میں دعا بھی کرتے رہئے ۔ خدائے رحمن و رحیم سے توقع ہے کہ والدین کے دل کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی درد بھری اور مخلصانہ دعائیں ضائع نہ فرمائے گا ۔
(آخری قسط )