حیدرآباد۔ایسا ماناجارہا ہے کہ کویڈ19عالمی وباء کی وجہہ سے اسکولوں کے بند رہنے کے سبب گھنٹوں تک کمپویٹرس اور اسمارٹ فونس کے سامنے ان لائن کلاسس کے لئے بیٹھنے کے پیش نظروالدین کے لئے الجھن پیدا کررہا ہے
کیونکہ وہ سردرد‘ آنکھوں میں تکلیف کی شکایت اور تناؤ کی وہ شکایتیں کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ عالمی وباء کے پیش نظر نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کے بعد ملازمتوں سے محروم غریب والدین جو پہلے سے جدوجہد کررہے ہیں
اب انہیں اپنے بچوں کے ان لائن کلاسس کو پورا کرنے کے لئے اپنے بچوں کی ضرورتوں کی تکمیل میں پریشان ہیں۔
ماہانہ اخراجات کی وجہہ سے پریشان والدین‘ ان لائن کلاسیس کے لئے انٹرنٹ‘ اسمارٹ فونس اور لیاپ ٹاپس کی فراہمی کے لئے کے نئے بوجھ سے بھی پریشان ہورہے ہیں۔
یکم ستمبر سے سرکاری اسکولوں میں تلنگانہ حکومت نے ان لائن کلاسیس کی شروعات کی ہے‘ جس کے بعد سے والدین کو کلاسیس کے لئے اسمارٹ فونس کرنے کے لئے مجبور کیاجارہا ہے۔
اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کو پورا کرنے کے لئے وہ قرض لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
محکمہ تعلیم کے بموجب اسمارٹ فونس‘ لیاپ ٹاپس اور نوٹ پیڈس کے ذریعہ کلاسیس میں شامل ہونے والے اسٹوڈنٹس کی تعدادیکم ستمبر سے اب تک 1,91,768ہوگئی ہے۔
ان لائن کلاسیس میں شامل ہونے طلبہ کی نومبر تک تعداد 2,19,285تک پہنچ جائے گی