یورپی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ورزش نہ صرف وزن کم کرنے سمیت صحت کے دیگر فوائد میں مددگار ہوتی ہے بلکہ اس سے ہڈیوں کو بھی کمزوری سے بچایا جا سکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ورزش سے ان افراد کو بھی فائدہ مل سکتا ہے اور ان کی ہڈیاں بھربھرے پن کا شکار ہونے سے بچ سکتی ہیں جن کا وزن زیادہ ہو اور وزن کم کرنے کی ادویات بھی کھاتے ہیں۔ طبی ویب سائٹ کے مطابق یورپی ملک ڈنمارک کے ماہرین نے 2016 سے 2019 تک تقریبا 200 افراد پر تحقیق کی، ان رضاکاروں کی عمریں 18 سے 63 برس کے درمیان تھیں۔ رضاکاروں کی اوسط عمر 43 سال تھی جب کہ تین تہائی رضاکار خواتین تھیں، جنہیں تحقیق کا حصہ بنانے سے قبل ان کے ٹیسٹ بھی کیے گئے۔ ماہرین نے رضاکاروں کو مختلف مراحل سے گزارا، پہلے انہیں ڈائٹ کرنے کا کہا جب کہ دوسرے مرحلے میں 52 ہفتوں تک ورزش کرنے سمیت وزن اور شوگر کم کرنے کی ادویات بھی دیں جب کہ ایک گروپ کو ورزش کے ساتھ فرضی ادویات بھی دی گئیں۔
بعد ازاں ماہرین نے تمام رضاکاروں کے مختلف ٹسٹ کرنے سمیت ان کی ہڈیوں کی طاقت کا جائزہ بھی لیا جب کہ ان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کا بھی جائزہ لیا گیا۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگرچہ ڈائٹ کرنے سے وزن کم ہوسکتا ہے لیکن اس سے ہڈیاں طاقت کو برقرار نہیں رکھ پاتیں چوں کہ عام طور پر 30 سال کی عمر کے بعد انسان کی ہڈیاں کمزوری کی طرف سفر کرنے لگتی ہیں۔ماہرین نے پایا کہ جن افراد نے مختلف اقسام کی ورزشیں کیں ان کی ہڈیوں کی طاقت برقرار رہی جب کہ باقی رضاکاروں کی ہڈیاں کمزور ہو چکی تھیں۔
ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ موٹاپے کے شکار افراد کی جانب سے وزن کم کرنے والی ادویات کے ساتھ ورزش کرنے سے ان کی ہڈیاں بھی کمزور نہ ہوئیں اور ان کی طاقت برقرار رہی۔ماہرین نے تجویز دی کہ ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے نہ صرف مناسب خوراک بلکہ ورزش کو بھی زندگی کا لازمی حصہ بنایا جانا چاہیے۔
ہڈیوں کو کمزور ہونے سے بچانے میں مددگار نکات
ہڈیوں کی کمزوری یا آسٹیو پوروسز کو خاموش مرض کہا جاتا ہے جس کا احساس ہونا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔
اس مرض کے دوران ہڈیوں کی کثافت کم ہوجاتی ہے اور وہ کمزوری کا شکار ہوجاتی ہیں۔
ہر دو میں سے ایک خاتون اور ہر چار میں سے ایک مرد اس کا شکار ہوتا ہے اور ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
مگر روزمرہ کی زندگی میں چند چیزوں کو اپنا کر آپ عمر بڑھنے سے ہڈیوں میں آنے والی کمزوری سے بچ سکتے ہیں۔
وزن اٹھانا
چالیس سال کی عمر کے بعد خواتین میں ہڈیوں کی کمزوری کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، تو ہلکے وزن کے ڈمبل کو ہفتے میں دو سے تین مرتبہ اٹھانے کی عادت اس کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ویٹ مشین، ڈمبل کی ورزشیں یا تیز چہل قدمی بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
وٹامن ڈی کا خیال رکھیں
وٹامن ڈی ہڈیوں کی کثافت برقرار رکھنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے کیونکہ یہ کیلشیئم کو جذب ہونے میں مدد دینے والا عنصر ہے لہٰذا ڈاکٹر کے مشورے سے وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سافٹ ڈرنکس سے گریز
ویسے تو ان مشروبات کا استعمال متعدد طبی عوارض کا خطرہ بڑھاتا ہے اور ہڈیاں بھی ان میں سے ایک وجہ ہے، روزانہ صرف ایک بار اس مشروب کو پینا کولہے کے فریکچر کا خطرہ خواتین میں 14 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ یہ تو واضح نہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے مگر ممکنہ طور پر ان مشروبات میں موجود کیفین، فاسفورس یا چینی کیلشیئم کی سطح کو متاثر کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
مچھلی کھائیں
وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کے ساتھ ساتھ اس سے بھرپور غذائیں جیسے مچھلی کو کھانا بھی عادت بنانا چاہیئے اور ہر ہفتے ایک سے دو بار مچھلی کھانا وٹامن ڈی کی فراہمی میں مدد دیتا ہے۔
اچھلنا
جب چار ماہ تک روزانہ دو بار دس سے بیس بار اچھلنے کو عادت بنالیا جائے تو کولہوں کی ہڈیوں میں منرلز کی کثافت مضبوط ہوتی ہے۔ اچھلنا درحقیقت ہڈیوں پر ایسا دبا? بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم اس کو ری بلڈ کرتا ہے جس سے وہ مضبوط ہوجاتی ہیں۔
متوازن غذا
پھلوں، سبزیوں، اجناس، گریاں، دودھ سے بنی اشیائاور سی فوڈ وغیرہ وٹامنز اور منرلز سے بھرپور غذائیں ہیں جو ہڈیوں کی مضبوطی بہتر کرتی ہیں، جبکہ ان میں موجود فاسفورس، وٹامن کے، وٹامن بی سکس اور بی 12 کے ساتھ میگنیشم بھی صحت کے لیے دیگر فوائد کا باعث بنتے ہیں۔
ڈائٹنگ کرنے سے گریز
نوجوان افراد خصوصاً خواتین اگر مناسب مقدار میں غذا کا استعمال نہیں کرتیں تو ان کی ہڈیوں کو نقصان پہنچتا ہے جو درمیانی عمر میں جاکر جوڑوں کے امراض یا فریکچر وغیرہ کا باعث بن سکتا ہے۔ خالی پیٹ گھومنا خواتین میں ہارمونز کے نظام کو متاثر کرتا ہے جو ہڈیوں کی صحت پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔
جنک فوڈ سے دوری
اگر تو جنک فوڈ پسند کرتے ہیں تو اس میں موجود حیوانی پروٹین کی بہت زیادہ مقدار گردوں کو متاثر کرتی ہے جو کیلشیئم کی سطح میں کمی کا باعث بنتا ہے، کیلشیئم کی کمی ہڈیوں کو کمزور کرتی ہے۔
خشک میوہ جات
بادام، کاجو اور مونگ پھلی وغیرہ میگنیشم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں، جو ہڈیوں کی ساخت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے، جبکہ یہ کیلشیئم جذب کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔
سورج کی روشنی میں گھومیں
وٹامن ڈی کے حصول کا ایک اچھا ذریعہ سورج کی روشنی ہے تاہم وٹامن ڈی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان کچھ دیر دھوپ میں بھی اپنے کام انجام دے۔