وقف بورڈ سے 2 کروڑ کے اناج کی تقسیم کے فیصلے کو حکومت نے روک دیا

   

سکریٹری احمد ندیم کا میمو، بورڈ نے وضاحتی رپورٹ روانہ کی، ٹنڈر کا عمل معطل
حیدرآباد۔ 17 اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے وقف بورڈ کی جانب سے دو کروڑ روپئے کے صرفے سے لاک ڈائون سے متاثرہ غریب خاندانوں میں اناج کی تقسیم کے فیصلے پر روک لگادی ہے۔ حکومت نے اس کام کے سلسلہ میں طلب کردہ ٹنڈرس کو معرض التوا میں رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سے تفصیلی رپورٹ طلب کی۔ سکریٹری اقلیتی بہبود احمد ندیم نے کل وقف بورڈ کو اس سلسلہ میں میمو روانہ کیا اور شام 4 بجے تک چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر اقلیتی بہبود کی جانب سے اس سلسلہ میں سکریٹری اقلیتی بہبود کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ٹنڈرس کی کشادگی کو روکنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ بورڈ کے اجلاس مورخہ 9 اپریل کو دو کروڑ روپئے سے غریبوں میں اناج کی تقسیم کا فیصلہ کرتے ہوئے قرارداد منظور کی گئی تھی، بعد میں ٹنڈر نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ ٹنڈرس کے ادخال کی آخری 17 مارچ مقرر کی گئی تھی لیکن لیکن حکومت کے احکامات کے سبب ٹنڈر کے عمل کو معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے احمد ندیم کو رپورٹ کی اوریجنل کاپی آج سکریٹری کے دفتر روانہ کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ بورڈ کی قرارداد پر کئی ارکان میں اختلاف رائے تھا۔ اس کے علاوہ وقف بورڈ سے اس قدر بڑی رقم کے خرچ کے سلسلہ میں حکومت کی اجازت بھی ضروری تھی۔ بورڈ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ کس مد سے یہ رقم حاصل کی جارہی ہے۔ حکومت کے میمو کے بعد چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے جو رپورٹ روانہ کی اس میں بتایا گیا ہے کہ 3 راست وقف بورڈ کے زیر انتظام اوقافی اداروں کے فنڈس اور بینک اکائونٹ کے تحت موجود سود کی اضافی رقم سے دو کروڑ روپئے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ گزشتہ دنوں وقف بورڈ نے 20 لاکھ روپئے خرچ کرتے ہوئے غریبوں میں اناج تقسیم کیا۔ اس رقم کے بارے میں بھی حکومت سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے رول پر سخت ناراض ہیں کیوں کہ وقف ایکٹ کی خلاف ورزی پر سی ای او نے خاموشی اختیار کی۔ وقف ایکٹ کے سیکشن 78, 79, 80 اور 81 میں وقف بورڈ کے معاشی امور سے متعلق رہنمایانہ خطوط موجود ہیں۔ سیکشن 81 کے تحت حکومت کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ آڈیٹ رپورٹ اور وقف بورڈ کے اکائونٹس مقننہ کے دونوں ایوانوں میں پیش کرتے ہوئے منظوری حاصل کرے۔ لیکن آج تک وقف بورڈ کا بجٹ اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے منظوری حاصل نہیں کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ درگاہوں کے انتظامات سے متعلق ہراج سے ہونے والی آمدنی کو بھی وقف بورڈ دیگر امور پر خرچ کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ جس ادارے کی رقم ہے اسی کی ترقی پر خرچ کی جائے اور فاضل بچنے پر اسے دیگر کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔