دس نکات… شب معراج

   

مولانا محمد جلال الدین کامل حسامی
یوں تو اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں متعدد نکات سمجھے جا سکتے ہیں، جن کو واضح کرنا اللہ تعالی کی قدرت کا قائل بناتا ہے۔ بلحاظ مناسبت شب معراج کے موقع پر وہ حسب ذیل نکات قارئین کے لئے پیش کرتا ہوں، جن کو سمجھنے سے ایمان تازہ ہوتا ہے۔ (۱) اللہ تعالی نے حضرت نبی کریم علیہ التحیۃ والتسلیم کے بارے میں بتلایا ہے کہ ’’اے محمد! اگر آپ نہ ہوتے تو ہم اس کائنات کو پیدا نہ کرتے‘‘ تو معلوم ہو کہ مقصود کائنات حضرت محمد مصطفے ﷺ ہیں۔ اس لئے آپ کو عالم اور بالائے عالم کی سیر اور معائنہ کروانا ضروری تھا، اس لئے آپ کو زمینی اور آسمانی سیر کروانے کے لئے بھی شب معراج میں بلوایا گیا۔ (۲) آپ کی معراج کی وجہ نوع انسانی کو ساری مخلوقات پر فضیلت حاصل ہوئی کہ انسان کامل نے صرف ساری کائنات ہی کا معائنہ نہیں کیا، بلکہ کائنات کو پیدا کرنے والے اللہ تعالی کے دیدار سے بھی مشرف ہوا ہے اور یہ آپ کا سفر معراج وہ ہے، جو نہ آپ سے پہلے کسی نے کیا اور نہ آپ کے بعد کسی دوسرے کو میسر ہو سکتا ہے۔ (۳) قرآن مجید میں اللہ تعالی نے آپ کو شاہد (گواہ) قرار دیا ہے، اس لئے بھی آپ کو سب کا مشاہدہ کروایا گیا، کیونکہ جو مشاہدہ نہ کرے (یعنی نہ دیکھا ہوا ہو) وہ شاہد نہیں کہلا سکتا اور ویسے گواہ کی گواہی اعلی درجہ کی ہوا کرتی ہے، جس نے بچشم خود دیکھا ہو اور وہ صرف ذات اقدس ﷺ، کیونکہ آپ نے سارے فرشتوں کو دیکھا، سارے انبیاء کو دیکھا، دوزخ کو ملاحظہ فرمایا اور معراج کے سلسلے میں جنت کی سیر کی اور خود ذات باری تعالی کو بھی اپنے سر کی آنکھوں سے بیداری کی حالت میں دیکھا۔ (۴) میدان قیامت میں سارے اہل محشر کے لئے ہر چیز پہلی بار نظر آنے سے جو گھبراہٹ رہے گی، اس گھبراہٹ سے صرف حضرت رسول اللہ ﷺ محفوظ اس لئے رہیں گے کہ آپ کو معراج کے موقع پر وہ سب پہلے سے دکھایا گیا ہے۔ (۵) سفر معراج کی وجہ آپ کے طفیل میں صرف اُمت محمدیہ کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ ہمارے رسول ہی ایسے ہیں، جنھوں نے اپنی امت کو آخرت سے متعلق اپنا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے، جو سننے والوں کے واسطے یقین کرنے کا قوی سبب ہوا کرتا ہے اور اس سے وہ امتیاز آپ کو حاصل ہوا، جو کسی دوسرے کو نہیں دیا گیا۔ کیونکہ آپ کے سواء کسی مخلوق کو معراج نہیں ہوئی۔ (۶) حضرت موسی علیہ السلام کا دیدار الہی کی آرزو کرنا، پھر ان کا نہ دیکھ سکنا غالباً اسی لئے ہوا ہوگا کہ سب کو یہ معلوم ہو جائے کہ دیدار الہی کی سعادت ہر ایک کو اللہ تعالی عطا کرنا نہیں چاہتا اور یہ فضیلت اللہ تعالی نے صرف آپ کے لئے سفر معراج میں محفوظ رکھی تھی۔ (۷) چوں کہ اللہ تعالی نے صرف عالم دنیا ہی کے لئے آپ کو رحمت نہیں فرمایا ہے، بلکہ ’’رحمۃ للعالمین‘‘ یعنی سارے عالموں کے لئے رحمت بناکر بھیجے گئے ہوئے فرمایا ہے۔ اس لئے آپ کے واسطے سفر معراج بھی ضروری تھا، تاکہ جن جن کے لئے آپ باعث رحمت ہیں ان سب کا ملاحظہ ہوجائے۔(۸) حضرت رسول اللہ ﷺنے چوں کہ یہ فرمایا ہے کہ ’’میرے زمینی دو وزیر ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما ہیں اور آسمانی میرے دو وزیر جبرئیل اور میکائیل ہیں‘‘ تو آپ اگر آسمانوں پر نہ جاتے تو یہ بات صادق نہ آتی، اس لئے معراج میں آپ کا آسمانی سیر کرنا ضروری قرار پاتا ہے۔ (۹) انسان کو پیدا کرنے سے پہلے اللہ تعالی نے فرشتوں کے جواب میں فرمایا تھا کہ ’’میں زیادہ جانتا ہوں (انسان کو پیدا کرنے کی مصلحت کو) تم اسے نہیں جانتے‘‘۔ چنانچہ جہاں دیگر مخلوق حتی کہ خود فرشتے نہ پہنچ سکتے تھے، وہاں تک انسان کو اللہ تعالی نے پرواز عطا فرمائی۔ (۱۰) فرائض اسلام میں نماز کی اہمیت کو شب معراج سے گہرا تعلق ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ سارے احکام فرائض اسلام زمین پر نازل کئے گئے، مگر نماز ہی ایسا رکن اسلام ہے جسے دیدار الہی کے وقت عرش اعلی پر فرض فرمایا گیا ہے۔ اسی لئے غالباً کسی صورت میں بھی نماز قضا کرنے کی اجازت نہیں ہے پس مؤمن اور کافر میں فرق ظاہر ہونا نماز ہی کی وجہ سے بتایا گیا ہے ۔