وقف ترمیمی قانون کے خلاف جدوجہد میں عیسائی طبقہ کی تائیدضروری

   

جناب عامر علی خاں کی تجویز، مسلمانوں کو تنہا کرنے مرکزی حکومت کی سازش، متنازعہ بل کو روکنا اولین ترجیح
حیدرآباد ۔19۔ اگست (سیاست نیوز) رکن قانون ساز کونسل جناب عامر علی خاں نے مرکزی حکومت کے مجوزہ وقف قانون کو پارلیمنٹ میں منظوری سے روکنے کیلئے جامع حکمت عملی کی تجویز پیش کی اور کہا کہ مسلمانوں کو اس تحریک میں عیسائی طبقہ کی تائید حاصل کرنی چاہئے۔ حکومت کے مشیر برائے اقلیت و کمزور طبقات محمد علی شبیر کی جانب سے سکریٹریٹ میں منعقدہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب عامر علی خاں نے کہا کہ ملک میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے مرکز کے مجوزہ قانون کو منظوری سے روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم مجوزہ بل کو کامیابی سے روکنے کی حکمت عملی اور طاقت رکھتے ہیں؟ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ وقف بل کے خلاف حکمت عملی میں اس لئے بھی احتیاط کی ضرورت ہے کہ مسلمان اگر اپنے حق کیلئے آواز بلند کریں تو بھی اسے شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ’’ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام‘‘ کے مصداق ہمیں چوکس رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی پالیسی ابتداء ہی سے یہی ہے کہ وہ کسی ایک مسئلہ کو پیش ضرور کرتی ہے لیکن اس کی آڑ میں ایک نیا قانون منظور کیا جاتا ہے ۔ یکساں سیول کوڈ کی آڑ میں طلاق ثلاثہ پر پابندی کا بل منظور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی غیر مسلم آبادی معصوم ہیں اور وہ اس بات سے واقف نہیں کہ مسلمان اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ملک میں سب سے زیادہ جائیدادیں مرکزی حکومت کی ہیں ، اس کے بعد عیسائیوں کے چرچس کی جائیدادیں دوسرے نمبر پر آتی ہیں۔ وقف جائیدادیں تیسرے مقام پر ہیں اور بی جے پی حکومت مجوزہ وقف بل کے ذریعہ مسلمانوں کو سماج میں الگ تھلگ کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ دیگر طبقات کی تائید حاصل نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر اکثریتی طبقہ وقف کو مسلمانوں کا مسئلہ سمجھ کر خاموشی اختیار کرلیتا ہے۔ جناب عامر علی خاں نے عیسائیوں کو وقف جائیدادوں کے تحفظ کی تحریک سے جوڑنے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ مرکزی حکومت پر مجوزہ بل سے دستبرداری کیلئے دباؤ بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مثال پیش کی کہ 2014-15 میں پاسٹرس اور چرچس کے خلاف حملوں کی سازش کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد ہزاروں کی تعداد میں عیسائیوں نے ساؤتھ انڈیا چرچس کے بیانر تلے لانگ مارچ کا اہتمام کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عیسائی مسلمانوں سے زیادہ منظم ہیں اور اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا۔ اگر ہم عیسائیوں کو اپنی جدوجہد میں ساتھ لیں گے تو کامیابی ممکن ہے۔ اگر مسلمان تنہا جدوجہد کریں گے تو ان کی مخالفت کی جائے گی۔ جناب عامر علی خاں نے تجویز پیش کی کہ تلنگانہ سے راجیہ سبھا نشست کے امیدوار ابھیشک منو سنگھوی کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہے تاکہ سپریم کورٹ میں اس مسئلہ کو رجوع کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں وقف ترمیمی قانون کو منظوری سے روکنا اہمیت کا حامل ہے۔ جناب عامر علی خاں نے وقف بل سے توجہ ہٹانے کیلئے بعض گوشوں کی جانب سے چلائی جارہی مہم کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس مہم کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاگیر ابالیشن ایکٹ اور انعام ابالیشن ایکٹ کے ذریعہ مسلمانوں کی اراضیات کو حاصل کرلیا گیا جبکہ دوسرے طبقات نے ٹرسٹ بناکر اپنی اراضیات کا تحفظ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے تجربات کا اعادہ نہیں ہونا چاہئے ، لہذا ہمیں وقف ترمیمی قانون کو منظوری سے روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئے ۔ 1