اندور میں بنگلہ دیش کے خلاف پانچ روزہ میاچ کے پیش نظر ویراٹ کوہلی رپورٹرس سے مخاطب تھے‘ اس سے ایک دن قبل آسڑیلیائی ال روانڈر گلین میکس ویل نے کھیل چھوڑنے کا ایک فیصلہ کیاتھا‘ اس سے ایک روزقبل انہوں نے تناؤ سے باہر آنے کے لئے بین الاقوامی میاچ میں سینچری بنائی تھی
اندور۔ہندوستان اسپورٹس میں تناؤ بیشتر ایک ممنوع موضوع رہا ہے۔ مگر چہارشنبہ کے روز کرکٹ کپتان ویراٹ کوہلی نے اسبات کا انکشاف کرنے کے لئے اس موضوع کی شروعات کی کہ ان کے کیریر کے دشوار کن مرحلہ میں پانچ سال قبل وہ سمجھے تھے کہ ”یہ ان کی دنیا ختم ہوگئی ہے“۔
اندور میں بنگلہ دیش کے خلاف پانچ روزہ میاچ کے پیش نظر ویراٹ کوہلی رپورٹرس سے مخاطب تھے‘ اس سے ایک دن قبل آسڑیلیائی ال روانڈر گلین میکس ویل نے کھیل چھوڑنے کا ایک فیصلہ کیاتھا‘ اس سے ایک روزقبل انہوں نے تناؤ سے باہر آنے کے لئے بین الاقوامی میاچ میں سینچری بنائی تھی۔
اس با ت پر زوردیتے ہوئے کہ وہ میکس ویل کے فیصلے کی ”پوری طرح“ ساتھ دیتے ہیں کوہلی نے کہاکہ ”اپنے کیریر میں اس طرح کے مرحلے سے میں گذرا ہوں۔ مجھے احساس ہورہاتھا کہ میری دنیا ختم ہورہی ہے۔
میں نہیں جانتا تھا کہ کیاکرنا ہے اور کسی کو کیاکہنا ہے‘ کس طرح بولنا ہے‘ کس طرح رابطہ کرنا ہے۔
ایمانداری کے ساتھ اگر کہوں تو میں نے نہیں کہاتھا کہ ذہنی طور پر میں عظیم ہوں اور مجھے کھیل سے دور جانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ اس کو کس طرح لیاجاسکتا تھا۔
آپ جانتے ہیں جب آپ بین الاقوامی سطح پر ہوتے ہیں‘ اپ کے اسکوڈ کا ہر کھلاڑی آپ سے رابطہ کرتا ہے‘ یہ بولنے کی صلاحیت ہے“۔
کوہلی 2014میں انگلینڈ دورے کی بات کررہے تھے جب انہوں نے دس اننگز میں محض134رن بنائے تھے۔
اس کھلاڑی کی طرح اسپورٹس میں اونچی دباؤ کے مرحلے سے کئی کھلاڑی پچھلے سالوں میں گذرے ہیں۔
انگلینڈ کے سابق کھلاڑیاں مارکوس تریسکوتھیک‘ جوناتھن ٹروٹٹ اور گریامی فاؤلر اور نیوز لینڈ کے بڑے کھلاڑی رچرڈ ہیڈلی ان لوگوں میں شامل ہیں جنھوں نے تناؤ کی جدوجہد کو تسلیم کیاہے۔
کوہلی نے کہاکہ ”میں سمجھتاہوں جو کچھ گیلن(میکس ویل) نے کیا ہے کہ وہ قابل ذکر ہے۔ انہو ں نے ساری دنیا کے کرکٹ کھلاڑیوں کے لئے ایک مثال قائم کردی ہے“۔