کیرالا گورنر نے گرج کر کہا کہ”میں تم سے بات نہیں کرنا چاہتاہوں‘ چلے جاؤ۔ مہربانی کرکے چلے جاؤ۔ شاہ بانو کیس پر آپ مجھ سے معاملات طئے کررہے ہیں۔سراسر جھوٹ پر مبنی آپ میرے خلاف مہم چلارہے ہیں“۔
کیرالا کے ایرناکولم میں سرکاری گیسٹ ہاوز میں مختلف میڈیا اداروں سے با ت چیت کے دوران مشتعل گورنر محمد عارف نے مدعو کرنے کے باوجود ملیالی میڈیا اداروں کیرالی اور میڈیا ون کو تقریب سے باہر چلے جانے کو کہا ہے۔گورنرعرف نے گرج کر کہا ہے کہ ”اگر کوئی میڈیا ون اور کیرالی کے نمائندے ہیں تو میں چلا جاؤں گا“۔
انہوں نے الزام لگایاہے کہ ”میں تم سے بات نہیں کرنا چاہتاہوں‘ چلے جاؤ۔ مہربانی کرکے چلے جاؤ۔ شاہ بانو کیس پر آپ مجھ سے معاملات طئے کررہے ہیں۔سراسر جھوٹ پر مبنی آپ میرے خلاف مہم چلارہے ہیں“۔یہا ں پر میرے خلاف خطرات ہیں مگر میں سامنا کرنے کو تیار ہوں۔ بعدازاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر عارف نے کہاکہ اے پی جے عبدالکلام ٹکنالوکی یونیورسٹی برائے کیرالا میں جس وائس چانسلر کا میں نے تقررکیاتھا انہیں نظم ونسق کا مسئلہ درپیش ہے۔ان کے خلاف بھی خطرات ہیں مگر وہ سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔دائیں بازو جماعتوں کی جانب سے 15نومبرکے روز سی پی ائی ایم کی جانب سے ان کی سرکاری رہائش گاہ تک احتجاجی مظاہرہ پرمشتمل تجویز کے حوالے سے گورنر نے اس وقت تک انتظار نہیں کرنے کا استفسار کیاہے۔خان نے کہاکہ ریاست میں جو کچھ چل رہا ہے اس پر عوامی بحث میں وہ حصہ لینے کے لئے تیار ہیں اوروجین سے بھی کہاکہ وہ تیار رہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ریاستی حکومت اس بات کا ثبوت پیش کرے کہ وہ حکمرانی میں مداخلت کررہے ہیں تو وہ استعفیٰ دینے کو تیار ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت راج بھون کے کام کاج میں مداخلت کررہی ہے۔انہوں نے زوردے کر کہاکہ ”کوئی بھی ان کے خلاف مقدمہ کرسکتا ہے اگر وہ کسی قسم کی قواعد میں خلاف ورزی کرتے ہوئے پاگئے ہیں تو“۔وجین کی جانب اپنا رخ کرتے ہوئے خان نے کہاکہ وہ جانتے ہیں کہ بہت قبل وجین کیاتھے‘ جب ایک نوجوان ائی پی ایس افیسر پستول نکالا تھا‘ وجین بھاگ گئے تھے۔
کے یوڈبلیو جے نے منگل کے روز احتجاج کا اعلان کیا
لیڈر آف اپوزیش وی ڈی ستیش نے کہاکہ ائینی عہدے پر فائز شخص کو کبھی بھی متعصبانہ طرز عمل کا سہارا نہیں لینا چاہئے۔ ستیشن نے کہاکہ ”میڈیاکے ایک حصہ سے بچنا ایک فاشسٹ طرز عمل او رغیرجمہوری ہے اور یہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے کیونکہ پریس کی آزادی بنیادی اہمیت کی حامل ہے“۔ کیرالا ورکنگ جرنلسٹ یونین نے خان کے رویہ کی سخت مذمت کی اور منگل کے روز راج بھون کے روبرو احتجاجی دھرنے کااعلان کیاہے۔ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ اس سے قبل 25اکٹوبر کوکیرالا گورنر عارف نے ٹیلی ویثرن چیانلوں کو راج بھون میں داخل ہونے سے روک دیاتھا جس میں کیرالی‘ رپورٹر‘ میڈیا وناورجئے ہندشامل تھے۔ انہوں نے کہاتھا کہ وہ حقیقی صحافیوں سے بات کریں گہ نہ کہ ”سی ایم کیڈر کے صحافیوں کو لبادہ اوڑھے ہوئے“ لوگوں سے“