مذکورہ تحریک 31ڈسمبر کے روز ختم ہوگی۔ اس میں ’لوجہاد‘ پر توجہہ دی جائے گی جس میں مسلم مرد ہندو لڑکیوں سے شادی کررہے ہیں اور ان کا مذہب تبدیل کرارہے ہیں۔
لکھنو۔ وشواہند و پریشد (وی ایچ پی) نے 21ڈسمبر سے جبراً تبدیلی مذہب اور ”لوجہاد‘‘ کے خلاف قومی سطح پر 11دنوں کی تحریک شروع کرنے کی تیاری کرلی ہے۔اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ مجوزہ ایام میں سنگھ کی ہندوتوا زمین کو آگے لے جانے کا کام کیاجارہا ہے۔ اس تحریک کی شروعات کا مقصد ان ہزاروں ہندوؤں کی ”گھر واپسی“ ہے جس کو زبردستی اسلام اورعیسائیت میں داخل کیاگیاہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وی ایچ پی نے 1000حساس اضلاعوں کی ملک بھر میں نشاندہی کی ہے جہاں پر حالیہ دنوں میں بڑے پیمانے پر مذہبی تبدیلی کی شرح درج کی گئی ہے۔ وی ایچ پی کے ایک ذمہ دار نے کہاکہ ”اس کا اصل مقصدان لوگوں کے لئے شعور بیداری مہم ہے جو ہندوازم میں واپس ہونا چاہارہے ہیں۔
ہندو مذہب میں ان کی واپسی کا ہم خیر مقدم کریں گے“۔مذکورہ تحریک 31ڈسمبر کے روز ختم ہوگی۔ اس میں ’لوجہاد‘ پر توجہہ دی جائے گی جس میں مسلم مرد ہندو لڑکیوں سے شادی کررہے ہیں اور ان کا مذہب تبدیل کرارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”بڑی مشکل سے اس میں کوئی محبت کا عنصر ہے۔
یہ سارا جہاد ہے“۔ ہر سال وی ایچ پی اسلام مذہب قبول کرنے والی 5000کے قریب لڑکیوں کی ”گھر واپسی“ کویقینی بناتا ہے۔
مذکورہ وی ایچ پی 23ڈسمبر کے روز ”دھرم رکشا دیوس“ بناتے ہیں اسی روز سوامی سردھا آنند کی برقی ہے جو ایک آریاسماجی پجاری ہیں جنھوں نے سماجی اصلاح کار دیانند سرسوتی کے اصولوں کی تشہیر کی ہے۔
شردھا آنند کو 1926میں ایک مبینہ مسلم عبدالرشید نے گولی مار کرہلاک کردیاتھا۔ وی ایچ پی لیڈرنے کہاکہ ”انہیں اس لئے پلاک کردیاگیاتھا کیونکہ وہ ہزاروں لوگوں کو ہندو ازم میں واپس لانے کی کوشش کررہے تھے“۔
وی ایچ پی 25اور31ڈسمبر کے روز ایک مہم بھی چلائے گی تاکہ کرسمس اورنئے سال کے موقع پر عیسائی مشنری کی جانب سے ”کمزور“ ہندوؤں کو عیسائیت میں شامل کرنے کی ’ناقص‘کوشش کوروکا جاسکے۔
پریاگ راج میں راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ کے دوماہ قبل ہوئے اجلاس میں مذہبی تبدیلی اور ہجرت کو ”آبادی میں عدم توازن“ قراردئے جانے کے بعد اس مہم کو شروع کیاگیاہے۔
اس میٹنگ میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوت اور جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابالی نے مخالف تبدیلی مذہب قوانین کے سختی کے ساتھ نفاذ کی وکالت کی تھی۔ اسی سال جولائی میں بھگوت نے مذہبی تبدیلی کو روکنے پر اصرار کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ افراد کو ان کی جڑوں سے الگ کرتے ہیں۔