ٹی وی چینلوں کی دھوکہ دہی

   

کیوں رِہا ہوگئے گلشن سے اسیرانِ بہار
کس سے پوچھوں کہ گرفتارِ سلاسل کیا ہے
ٹی وی چینلوں کی دھوکہ دہی
ملک میں ہر طرح کی دھوکہ دہی کا سلسلہ عام سا ہوتا جا رہا ہے ۔ زندگی کے ہر شعبہ میں دھوکہ دہی کو عروج حاصل ہوتا جا رہا ہے اور اس طرح کے دھوکہ کرنے والے لوگوں کو کوئی ایسی سزائیں بھی نہیں مل پا رہی ہیں جن کے نتیجہ میں ان لوگو ںمیں کسی طرح کا خوف ہی پیدا ہوسکے ۔ تاہم ٹی وی چینلوں کی ریٹنگ کے تعلق سے دھوکہ کا شائد ہی کسی کو تصور رہا ہوگا تاہم اب یہ بھی حقیقت کے طور پر سامنے آنے لگا ہے کہ اس ملک میں لوگوں کو حقیقت سے واقف کروانے کا ذمہ رکھنے والے ٹی وی نیوز چینلس خود عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ اپنی ٹی آر پی کے تعلق سے غیر درست دعوے کرتے ہوئے سینکڑوں بلکہ ہزاروں کروڑ روپئے کے اشتہارات دھوکہ سے بٹور رہے ہیں۔ کل ممبئی پولیس نے جو خلاصہ کیا ہے وہ سب کو چونکا دینے کیلئے کافی ہے ۔ خاص طور پر اس لئے بھی اس دھوکہ دہی میں وہ نیوز چینل بھی شامل ہے جو سارے ملک میں پہلے ہی سے نفرت پھیلا نے میں مہارت رکھتا ہے ۔ اس نیوز چینل کے ذریعہ سارے ملک کی فضاء کو متاثر کیا جارہا ہے ۔ عوام کے حقیقی مسائل کو حقیقی انداز میں اقتدار کے ایوانوں تک پہونچانے کی بجائے عوام کو گمراہ کرنے میں زیادہ یقین رکھا جاتا ہے ۔ عوامی مسائل کو بھی ہندو مسلم کے رنگ میںرنگتے ہوئے ملک کی فرقہ وارانہ فضاء کو متاثر کیا جا رہا ہے ۔ عوام میں نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیںاور عوام کو ایک دوسرے سے نفرت پر مجبور کیا جارہا ہے ۔ اب یہی چینل عوام کو دھوکہ دینے کا بھی مرتکب قرار پایا ہے اور اس کیلئے رشوت دینے جیسے الزامات بھی اس ٹی وی چینل پرعائد کئے گئے ہیں۔ یہ دھوکہ حکومت کو دھوکہ ہے ۔ ملک کے عوام کو دھوکہ ہے ۔ یہ بازار اور مارکٹ کو دھوکہ ہے اور اس کے ذریعہ سے ہزاروں کروڑ روپیہ بٹور کر یہی پیسے ملک میں منافرت پھیلانے کیلئے استعمال کئے جار ہے تھے ۔ اسی نیوز چینل پر بیٹھ کر کچھ اینکرس خود کو اس ملک کا مسیحا ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور سماج اور عوام کی بھلائی کے دکھاوے کے نعرے لگاتے رہتے ہیں ۔ تاہم اب یہی لوگ الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور یہی انتہائی شرم کی بات ہے ۔
اس ملک میں حکومتوں اور سیاسی جماعتو ںپر عوام کا اعتماد اور بھروسہ کم سے کم ہوتا جا رہا ہے ۔ لوگ اپنے مسائل کو حکومتوں سے رجوع نہیں کر پا رہے ہیں۔ جن ٹی وی چینلوں کی اور میڈیا کی ذمہ داری حکومت کو عوام کے مسائل سے واقف کروانے کی ہے وہی عوام کو دھوکہ دینے میں مصروف ہیں۔ یہی ٹی وی چینلس اگر اپنی ٹی آر پی کیلئے دھوکہ کرنے لگیں اور رشوت دینے لگیں اور فرضی اعداد و شمار کی بنیاد پر اشتہارات حاصل کرنے لگیں تو پھر عوام کو ان چینلوں کا بائیکاٹ کرنا ضروری ہوجائیگا ۔ ایسے چینلوں کے خلاف پہلے تو نفرت اور منافرت پھیلانے کے الزام ہی میں کارروائی کرنے کی ضرورت تھی اور اب دھوکہ دینے کی پاداش میں بھی ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہئے ۔ ان کے خلاف مقدمہ کو حقیقی معنوں میں آگے بڑھاتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہونچانے کی ضرورت ہے ۔ اب جبکہ ممبئی پولیس کی جانب سے ایک بڑی حقیقت کو عوام کے سامنے پیش کیا گیا ہے تو اس کی تحقیقات کو حقیقی معنوں میں منطقی انجام تک بھی پہونچاتے ہوئے خاطیوں کا پردہ فاش کرنے اور انہیں عوام کے سامنے ننگا کرنے کی ضرورت ہے ۔ محض ضابطہ کی تکمیل کافی نہیں ہوگی ۔ ان کا حقیقی اور دھوکہ باز چہرہ عوام کے سامنے پوری طرح سے ظاہر کرنے کی ضرورت ہے ۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو اب میڈیا پر لگام کسنے کیلئے حرکت میں آجانا چاہئے ۔ محض اپنے اشاروں پر کام کرنے کی وجہ سے ان کو کھلی چھوٹ دینا نہ اس ملک کیلئے بہتر ہوگا اور نہ ملک کے عوام کیلئے ۔
جو ٹی وی چینل اپنی نیوز کے نام پر نفرت پھیلاتے ہیں اور کیمرے کے سامنے بیٹھ کر اصولوں اور انصاف و ایمانداری کی بات کرتے ہیں اگر وہی دھوکہ کرنے لگتے ہیں تو پھر عوام کو اب کسی پر بھروسہ کرنے میں ہمیشہ ہی پس و پیش رہے گی ۔ آج سارا ملک انہیں ٹی وی چینلوں کو دیکھتا ہے اور ان کے پروپگنڈہ کا شکار ہوتا ہے ۔ اب ان کی اصلی حقیقت کو ملک کے عوام کو جان جانا چاہئے اور ان کے پروپگنڈہ کا شکار ہوئے بغیر ان سے ان ہی کی حقیقت پر سوال کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو ٹی وی چینل سبھی سے سوال کرتے نہیں تھکتے آج انہیں سے سارا ملک سوال کرتا ہے کہ وہ اپنی حقیقت عوام کے سامنے پیش کریں اور اپنا دھوکہ باز چہرہ عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے معذرت خواہی کریں۔