پرتاب سارنگی۔ سوشیل میڈیا کا ہیرو‘ ماضی بھی کافی مشکوک

,

   

پرتاب چندرا سارنگی کو اڈیشہ کے باہر کم لوگ ہی جانتے تھے‘ تب تک وہ اسی ہفتہ سوشیل میڈیاپر سنسنی پھیلانے والے بن گئے تھے

بانس کی جھونپڑی میں رہنے والے سادہ لوہ انسان کی حلف لیتے ہوئے ایک تصویر نے کئی لوگوں کا دل جیت لیاہے‘ جہاں پر دولتوں مند لوگوں کی کہانیاں پر ہی چرچا کیاجاتا ہے۔مگر شہریت کی بلندیاں حاصل کرنے والے مسٹر سرانگ کا ماضی کافی دلچسپ ہے۔

وہ1999میں اسوقت بجرنگ دل کے لیڈر تھے جب مذکورہ سخت گیر دائیں بازو گروپ نے برہمی کے ساتھ آسڑیلیائی عیسائی مشنری گراہم اسٹینس کا قتل کردیاتھا۔

عیسائی مشنری نے بجرنگ دل پر اس قتل کا الزام عائد کیاتھا مگر ایک سرکاری جانچ میں اس حملے میں کسی تنظیم کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔طویل مدت سے کیس پر سنوائی ہونے کے بعد مذکورہ گروپ سے منسلک دار ا سنگھ اور دیگر کو 2003میں سزاء سنائی گئی۔

مگر دوسال بعد اڈیشہ ہائی کورٹ نے سنگھ کو سزائے موت سنائی۔جبکہ ماباقی گیارہ کو جنھیں عمر قیدکی سزا سنائی گئی تھی سزاء کے لئے ناکافی شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے بری کردیاگیاتھا۔

اڈیشہ نژاد ایک صحافی سندیپ ساہو نے کہاکہ مسٹر سارنگی جنھوں ساہو کودئے گئے انٹرویو کے بشمول کئی مرتبہ عیسائی مشنری ”شیطان صفت“ قراردیا ہے اور کہاکہ جو ”سارے ہندوستان کو مذہب تبدیل کرانے پر لگی ہوئی ہے“۔

انہوں نے مزید کہاکہ مسٹر سارنگی نے اسٹینس پر حملے میں دوبچوں کی موت واقعہ ہونے پر مذمت کی‘ انہوں نے تبدیلی مذہب کے خلاف اپنے نظریہ کو تیز کیا۔

ہندو دائیں بازو گروپ بشمول بجرنگ دل کی جانب سے 2002میں اڈیشہ اسمبلی پر حملے‘ سرکاری ملکیت کو نقصان پہنچانے اور مارپیٹ کرنے‘ فساد برپا کرنے کے واقعات میں بھی سارنگی کی گرفتاری ہوئی ہے۔

تاہم سوشیل میڈیا پر مرکز توجہہ رہنے کی وجہہ یہ نہیں رہی بلکہ سارنگی کا سادگی نے سب کو متاثرکیاہے۔مسٹر ساہو نے کہاکہ ”اپنے حلقے میں سائیکل پر جائزہ لینے والے نام سے مسٹر سارنگ مشہور ہیں‘ گاؤں در گاؤں جانا اور وووٹرس سے ملاقات کرنا۔

ریاست کی درالحکومت بھبونیشوار میں‘ انہیں ریاستی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے یا تو سیکل پریا پھر پیدل جاتے ہوئے دیکھا گیاہے۔

کسی سستی ہوٹل میں کھانے کھاتے ہوئے اور کسی پلیٹ فارم پر ٹرین کا انتظار کرتے ہوئے دیکھا گیاہے“۔

حال کے عام انتخابات میں جب انہوں نے دولت مند اور طاقتور مخالف لیڈر کو شکست دی اسکو ڈیوڈ بمقابلہ کولیاتھ کی لڑائی قراردیاگیاتھا۔

جیسے ہی انہوں نے جمعرات کے روز حلف لیا‘ ان کے حلقہ میں جشن کاماحول تھا‘ حامیو ں نے پٹاخے پھوڑے اور میٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔

کچھ لوگ انہیں ”اڈیشہ کا مودی“ بھی قراریا اور وزیراعظم کی شروعاتی غربت کے دورکا حوالہ دیا۔