پروازوں میں کیرپان لے جانے والے سکھوں کے خلاف عرضی کو دہلی ہائی کورٹ نے خارج کردیا

,

   

اگست 18کے روز عدالت نے اس فیصلے پر عمل درامد پر روک لگانے کا عبوری حکم منظور کرنے سے انکار کردیاتھاجس میں سکھوں کو پروازوں میں چھ انچ تک لمبائی والی بلیڈ والے کرپان لے جانے کی اجازت دی گئی تھی


نئی دہلی۔مذکورہ دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز ہندوستان میں گھریلو پرواز وں کے اندرکرپان کے ساتھ سفر کرنے کی سکھوں کو دی گئی اجازت کی مخالفت میں دائر ایک درخواست کومسترد کردیاہے۔

ایک وکیل ہرش ویبھوراسنگھال کی جانب سے مفاد عامہ کی درخواست(پی ائی ایل) کے طور پر یہ درخواست دائر کی گئی تھی جس میں مرکز کے مارچ4کے روز جاری کردہ ایک اعلامیہ کو چیالنج کیاگیاتھا جس میں سکھ مسافرین کو ہندوستان میں کسی بھی مقام پر سفر کے دوران کرپان جس کی لمبائی چھ انچ سے زیادہ نہیں رہے اور جملہ نو انچ پر مشتمل بلیڈ ساتھ رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

اس درخواست پرہائی کورٹ نے 15ڈسمبر کے روز اپنا فیصلہ محفوظ کردیاتھا۔ چیف جسٹس ستیش چندرا شرما اور جسٹس سبرامنیم پرساد پر مشتمل ایک بنچ نے کہاتھا کہ ”ہم کیسے اس طرح کی فیصلہ پالیسی میں مداخلت کرسکتے ہیں؟ہم مداخلت نہیں کرسکتے۔

حکومت ہند کا پالیسی فیصلہ ہے“۔ درخواست گذار نے دعوی کیاتھا کہ تمام متعلقہ لوگوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جانی چاہئے تاکہ اس معاملے پر اپنی رائے قائم کی جاسکے۔اس پر یہ عدالت نے کہاتھا کہ ”آپ کاذہن حکومت کا ذہن نہیں ہے۔

لہذا حکومت نے جب اپنا ذہن استعمال کیا اور ایک پالیسی لے کر ائی ہے تو ہمیں اسوقت تک مداخلت نہیں کرنا چاہئے جب تک یہ من مانی نہ ہو“۔ عدالت نے بعض فریقین کی عرضیاں سننے سے بھی انکار کردیاتھاکیونکہ ان کی درخواستیں ریکارڈ پر نہیں تھیں۔

مدعی نے کہاتھا کہ وہ سکھوں کے حقوق پر سوال نہیں اٹھارہے ہیں بلکہ چاہتے ہیں کہ اسٹیک ہولڈرس اس معاملے کی جانچ کریں۔اگست 18کے روز عدالت نے اس فیصلے پر عمل درامد پر روک لگانے کا عبوری حکم منظور کرنے سے انکار کردیاتھاجس میں سکھوں کو پروازوں میں چھ انچ تک لمبائی والی بلیڈ والے کرپان لے جانے کی اجازت دی گئی تھی