پرینکا گاندھی کی پہلی لوک سبھا تقریر

   

سازشی ہاتھوں میں آئی جب عنان سلطنت
ہم شہیدانِ وطن غدار کہلا نے لگے
کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے آج لوک سبھا میں اپنی پہلی تقریر کی ۔ پارلیمنٹ میںدستور پر مباحث میںپرینکا گاندھی واڈرا نے حصہ لیا اور انہوں نے اپنی پہلی ہی تقریر میں ملک کو درپیش کئی اہم مسائل کا احاطہ کیا ۔ انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے سے بھی گریز نہیں کیا اور اپنے تیور واضح کرتے ہوئے ریمارک کیا کہ ملک کا دستور کوئی آر ایس ایس کی رول بک نہیں ہے ۔ پرینکا گاندھی نے اپنی تقریر میں سنبھل میں گذشتہ ماہ پیش آئے تشدد کے حوالے سے آغاز کیا اور انہوں نے ملک کے دستور کو ایک سکیوریٹی کوور قرار دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ در اصل ’ بھارت کا سمویدھان ہے ۔ سنگھ کا ودھان ‘ نہیں ہے ۔ پرینکا گاندھی نے انتہائی پر اعتماد انداز میں اپنی تقریر کی اور انتہائی اہمیت کے حامل مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے حکومت کو نشانہ بنایا ۔ پارلیمنٹ میں ملک کے دس تور پر مباحث ہوئے جن کی شروعات وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کی تھی ۔ انہوں نے سنبھل واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے دو بھائیوں عذیر اور عدنان کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان کے والد ایک ٹیلر تھے جنہیں پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا ۔ پرینکا گاندھی واڈرا نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ملک کے عوام چاہتے ہیں کہ ایسی مردم شماری کی جائے لیکن مرکزی حکومت ایسا نہیں کرنا چاہتی ۔ پرینکا کا کہنا تھا کہ ذات پات پر مبنی مردم شماری آج ملک کی اہم ضرورت ہے تاکہ ہر طبقہ کو آبادی میں اس کے تناسب کے اعتبار سے سہولیات اور مراعات فراہم کی جاسکیں۔ پرینکا گاندھی نے حکومت کی جانب سے مخالف آوازوں کو دبانے کیلئے مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کے استعمال کا حوالہ دیا اور کہا کہ جب کبھی ملک میں کہیںانتخابات ہوتے ہیں ان ایجنسیوں کی سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں اور اپوزیشن کو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ اپوزیشن جماعتیں مسلسل الزام عائد کرتی ہیں کہ مرکزی حکومت تحقیقاتی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کی آوازوں کو خاموش کرنا چاہتی ہیں۔ اس کی کئی مثالیں بھی موجود ہیں۔
پرینکا گاندھی نے راست وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیا اور کہا کہ وزیر اعظم یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ کانگریس ملک کی خواتین کا سونا اور منگل سوتر چھین لینا چاہتی ہے ۔ پرینکا نے کہا کہ کانگریس نے ملک پر 55 سال تک حکومت کی ہے لیکن کسی کا سونا یا منگل سوتر نہیں چھینا ۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہاکہ ان کی دادری اندرا گاندھی نے ملک کو اپنا سونا دیا اور ان کی والدہ سونیا گاندھی نے ملک کیلئے اپنا منگل سوتر قربان کردیا ۔ پرینکا گاندھی کی یہ تقریر ان کے سیاسی شعور کو ظاہر کرنے والی تقریر تھی ۔ انہوں نے جہاں اہمیت کے حامل مسائل کو اجاگر کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی وہیںجذبات کا بھی کھل کر اظہار کیا ۔ جس طرح سے انہوں نے اپنی والدہ کے منگل سوتر کا حوالہ دیا تو اس سے ان کی سیاسی سوچ کا پتہ بھی چلتا ہے ۔ پارلیمنٹ کے ایوانوں میں کئی قائدین ایسے ہیں جو حکومت کو موثر ڈھنگ سے نشانہ بنانے میں مہارت رکھتے ہیں اور اس کی ناکامیوں کو اجاگر کرتے ہیں۔ پرینکا گاندھی بھی ان سب میںشامل ہوگئی ہیں۔ حالانکہ وہ پارلیمنٹ کے باہر حکومت کو لگاتار نشانہ بناتی رہی ہیں لیکن لوک سبھا میں ان کی اولین تقریر نے ایک انتہائی سلجھی ہوئی ‘ مسائل سے واقف ‘ عوام کیلئے فکرمند اور ملک کے قانون اور دستور سے واقف لیڈر کی شبیہہ کو ابھارا ہے اور یہ کہا جاسکتا ہے کہ عوام کے مسائل کو حکومت تک نڈر پن سے پہونچانے والی ایک اور لیڈر ابھری ہیں۔
ویسے تو پرینکا گاندھی ایک سیاسی خاندان ہی سے تعلق رکھتی ہیں ۔ ملک کی حکمرانی کو انہوں نے بہت قریب سے دیکھا ہے ۔ پنڈت جواہر لال نہرو ‘ اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی نے ملک کے وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں۔ ان کی والدہ سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کانگریس کے صدر رہ چکے ہیں۔ ان کی تقریر میں جس طرح سے انہوں نے مسائل کا موثر انداز میں احاطہ کیا ہے اس سے ان کے سیاسی تجربہ کی بھی جھلک دکھائی دی ہے اور یہ بھی کہا جاستکا ہے کہ حکومت کو نشانہ بنانے اور اس کی خامیوں کو موثر ڈھنگ سے پیش کرنے والا ایک اور عوامی چہرہ اب ایوان میں سرگرم ہوگیا ہے ۔