پر حکومت کی گمراہ کن مہم CAA اور NRC/NPR

,

   

l غریب عوام اور پسماندہ طبقات غیردستوری پیاکیج کا نشانہ ہوں گے
l طلباء اور عوام کے احتجاج اور تشدد پر حکومت کی بے حسی قابل مذمت
l سونیا گاندھی کا خطاب ۔ 20اپوزیشن قائدین کے اجلاس میں قرارداد منظور

نئی دہلی ۔13 جنوری ۔(سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن پارٹیوں نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ مزاحمت کا جذبہ دوبارہ اُبھر آیا ہے ، آج مطالبہ کیا کہ شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے ) کو منسوخ کیا جائے اور ’’این آر سی ؍ این پی آر کو فوری روکا جائے ‘‘کیونکہ یہ ’’پیاکیج‘‘ غیردستوری ہے اور غریبوں و پسماندہ لوگوں کو نشانہ بناتا ہے ۔ کانگریس کی طلب کردہ اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے بارے میں اپوزیشن کا اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی کوشش ہے ۔ تاہم اُن کی صفوں میں کہیں کہیں دراڑ بھی عیاں ہوئی کیونکہ چھ بڑی جماعتوں ڈی ایم کے ، سماج وادی پارٹی ، بہوجن سماج پارٹی ، ترنمول کانگریس ، عام آدمی پارٹی اور شیوسینا نے میٹنگ سے دور رہنے کو مناسب جانا ۔ اس کے باوجود میٹنگ میں 20 پارٹیاں شریک ہوئیں اور مشترکہ قرارداد منظور کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے انتشار اور فرقہ وارانہ تقسیم میں جدت کا خطرناک عمل شروع کردیا ہے ۔ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ ، کانگریس قائدین سونیا گاندھی اور راہول گاندھی ، این سی پی سربراہ شردپوار ، بائیں بازو قائدین سیتارام یچوری (سی پی آئی ایم )اور ڈی راجہ (سی پی آئی) ، چیف منسٹر جھارکھنڈ ہیمنت سورین ( جے ایم ایم ) اور ایل جے ڈی سربراہ (شردیادو ) و دیگر قائدین اجلاس میں شریک ہوئے۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امیت شاہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر عوام کو گمراہ کررہے ہیں اور عوام کے احتجاج اور تشدد پر بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ ملک اور یونیورسٹی کیمپس میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاج اور تشدد کے واقعات کا جائزہ لینے کیلئے سونیا گاندھی کی زیرصدارت اپوزیشن جماعتوں کا آج دہلی میں ایک اجلاس طلب کیا گیا ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے ۔ طلباء کے اس احتجاج کو تمام شعبہ جاتِ حیات سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی حمایت حاصل ہے ۔ صدر کانگریس نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی کی وجہ سے ملک بھر میں مایوسی اور برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ اُترپردیش اور دہلی میں احتجاج کے خلاف پولیس کی کارروائی حیرت انگیز طورپر جانبدارانہ اور وحشیانہ رہی ہے ۔ وزیراعظم اور وزیرداخلہ سی اے اے اور این آر سی سے متعلق عوام کو مسلسل گمراہ کررہے ہیں ۔ ایک ہفتہ کے اندر ان کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے ۔ اس کے خلاف احتجاج پر وہ بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں اور اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں لیکن احتجاج میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ سونیا گاندھی نے الزام عائد کیا کہ مودی اور شاہ حکومت کے موقف سے حکومت چلانے اور عوام کو تحفظ کی فراہمی میں ان کی مکمل نااہلی کا اظہار ہوچکا ہے ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ ، بنارس ہندو یونیورسٹی ، الہ آباد یونیورسٹی اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں جو کچھ ہوا ہے اس کے بعد جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں بی جے پی کا منصوبہ بند حملہ اور دہشت کو قوم دیکھ چکی ہے۔ انھوں نے کہاکہ آسام میں این آر سی کے منفی اثرات دیکھنے کے بعد مودی ۔ شاہ حکومت اب این پی آر کو لاگو کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے جس کا آئندہ چند ماہ میں آغاز ہوگا ۔ سونیا گاندھی نے دعویٰ کیا کہ وزیرداخلہ امیت شاہ کے بیانات سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ ملک گیر سطح پر این آر سی کے لئے این پی آر کیا جارہا ہے ۔ سونیا گاندھی نے اپوزیشن قائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش حقیقی مسائل میں معاشی بدحالی اہم ہے لیکن وزیراعظم اور وزیرداخلہ کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے بلکہ وہ اس سنگین حقیقی صورتحال سے قوم کی توجہ ہٹانے کے لئے ایک کے بعدایک عوام کو تقسیم کرنے والے مسائل اُٹھارہے ہیں ۔ اپوزیشن جماعتوں کے اس اجلاس میں راشٹریہ لوک سمتا پارٹی لیڈر اوپندر کشواہا ، این جے ڈی لیڈر منوج جھا ، نیشنل کانفرنس لیڈر حسنین مسعودی کے علاوہ کانگریس قائدین غلام نبی آزاد، احمد پٹیل اور دوسرے شریک تھے ۔ اپوزیشن جماعتیں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج میں طلباء کی حمایت کررہے ہیں اور طلباء کی اس تحریک کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ راہول گاندھی نے کہاکہ وزیراعظم مودی کے پاس معاشی بحران اور بیروزگاری کے مسئلہ پر طلباء سے مذاکرات کی ہمت ہونی چاہئے لیکن اُن کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ۔