عدالتی دستاویزات کے مطابق سال2013میں مذکورہ کرائم برانچ کو ان کے ایک مخبر کی جانب سے جانکاری ملی تھی کہ مجرم ”شاداب قریشی‘ جو کہ یوپی کا انتہائی مطلوب مجرم ہے‘ جس کے سر پر یوپی پولیس نے 50,000کا انعام رکھا ہے‘ وزیرپور میں اپنے ایک ساتھی سے ملاقات کے لئے سیاہ اسکوڈا کار میں آیاہوا ہے“
نئی دہلی۔دہلی کی ایک عدالت نے ”یوپی پولیس کی جانب سے انتہائی مطلوب“ کے طور پرپیش کردہ ایک شخص کو اس وقت بری کردیا جب افسران یہ ثابت کرنے میں ناکام ہوگئے کہ وہ مطلوب ہے اور اس کے سرپر پچاس ہزار روپئے کاانعام ہے‘ جس کے متعلق انہوں نے مذکورہ شخص کی گرفتاری کے وقت دعوی کیاتھا۔عدالتی دستاویزات کے مطابق
سال2013میں مذکورہ کرائم برانچ کو ان کے ایک مخبر کی جانب سے جانکاری ملی تھی کہ مجرم ”شاداب قریشی‘ جو کہ یوپی کا انتہائی مطلوب مجرم ہے‘ جس کے سر پر یوپی پولیس نے 50,000کا انعام رکھا ہے‘ وزیرپور میں اپنے ایک ساتھی سے ملاقات کے لئے سیاہ اسکوڈا کار میں آیاہوا ہے“۔
دھاوا کرنے والی پارٹی ملزم کا انتظار کررہی تھی جو کنہیا نگر میٹرو اسٹیشن کی طرف آتا دیکھائی دیا۔
پولیس نے اس سے توقف کا استفسار کیا‘ جس کے پیش نظر مذکورہ شخص نے پارٹی پر دومرتبہ گولیاں چلائیں‘ ایسا الزام لگایاگیاتھا۔
ایڈیشنل سیشن جج ہرش کمار نے کہاکہ ”پراسکیوشن یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ملزم یوپی میں مطلوب مجرم ہے اور اس کے سر پر پچاس ہزار روپئے کا انعام ہے“۔
مذکورہ جج نے کہاکہ ”ملزم انتہائی مطلوب مجرم ہے اور اس نے پولیس پارٹی پر فائیرنگ کی ہے یہ ثابت کرنے میں پراسکیویشن ناکام رہا ہے‘
جس کے تحت اس پر مقدمہ چلایاگیا اس کے جرم کا ارتکاب نہیں ہوتا‘ لہذا ملزم کو ائی پی سی کی دفعہ 186کے علاوہ 353اور 506کے بشمول 25اور27ارمس ایکٹ کی دفعات درج کی گئی تھیں اس سے بری کیاجاتا ہے“۔
عدالت نے پولیس کی جانب سے شہادت کی بھی جانچ پڑتال کی کیونکہ واقعہ دن کی اجالے اور مصروف ترین ٹریفک والی سڑک پرہوا ہے۔
عدالت نے کہاکہ چونکہ چار لائن والی سڑک ہے اور وہاں پر ہمیشہ ٹریفک موجود رہتی ہے۔ اگر بندوق سے چار مرتبہ گولیاں چلائیں گئیں تو علاقے میں اس پر با ت چیت ہوتی او رمقامی نیوز پیپرس بھی اسی طرح کی خبر شائع کرتے۔
عدالت نے شواہد کے طور پر پیش کردہ کار کی تصویروں پر بھی خدشہ ظاہر کیا۔
جب پراسکیویشن نے کہاکہ دو عہدیدارجھک کر گولیوں سے بچے تو عدالت نے پوچھا کہ ”گولیاں کہیں نہ کہیں تو لگی ہوں گی وہ کہاں پر گئیں‘ کس مقام پر لگیں؟۔ گولیوں کے متعلق کوئی ریکارڈسامنے نہیں آیاہے“