جنیوا۔مذکورہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے انکشاف کیاہے کہ پچھلے ایک دہی میں 2ملین سے زائد لوگ ڈوب کر مریں ہیں‘ یہ تعداد زچگی کے دوران ہونے والے اموات یا پروٹین انرجی کی کمی کے سبب ہونے والے اموات سے تجاوز کرگئی ہے۔
جولائی 25کومنائے جانے والے پہلا یوم عالمی انسداد ڈوبناکے پیش نظر ڈبلیوایچ او نے جمعہ کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ ہر سال کم از کم 236,000لوگ ڈوب رہے ہیں اور اس میں دس اہم وجوہات میں سے ایک وجہہ 24سے ایک سال کی عمر کے بچوں کی موت ہے۔
ڈوبنے کی وجہہ سے ہونے والی اموات میں 90فیصدکم اوراوسط آمدنی والے ممالک کے قرب وجوار میں واقع ندیوں‘ تالابوں‘ بولیوں‘ اور گھریلو پانی کے آبی ذخائر میں ہوئی ہیں۔
ڈبلیوایچ او کے مطابق ڈوبنے سے ہونے والے جملہ اموات کا نصف مغربی بحر الکاہل اور ساوتھ ایسٹ ایشیائی علاقوں میں ہوئی ہیں۔ ڈوبنے سے ہونے والی اموات کی شرح 100,000فی آبادی پر زیادہ ہے تاہم مغربی بحرالکاہل علاقوں کے بعد افریقی علاقوں میں یہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے محکمہ ایس ڈی ایچ کے ڈائرکٹر ای کروگ نے مانا کہ”کوئی بھی ڈوب سکتا ہے‘ کسی کو نہیں ڈوبنا چاہئے“۔ اپریل2021میں عالمی یوم انسداد ڈوبنا کے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی تھی۔
اسی کے پیش نظر ڈبلیو ایچ او عالمی سطح پر28جولائی کو یہ دن مناتا ہے۔