پہلگام حملہ ‘ بہیمانہ و بزدلانہ کارروائی

   

پہلگام میں دہشت گردانہ کارروائی میں 26 قیمتی جانوں کو تلف کردیا گیا ۔نہتے سیاح سیر و تفریح کیلئے یہاں پہونچے تھے اور دہشت گرد اچانک ہی کہیں سے نمودار ہوئے اور انہوں نے بے تحاشہ فائرنگ کرنی شروع کردی ۔ جو سیاح سیر و تفریح کیلئے اپنے افراد خاندان کے ساتھ وہاں پہونچے تھے انہیں نشانہ بنایا گیا ۔ ان سیاحوں کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ انہیں اس طرح کی بہیمانہ اور بزدلانہ کارروائی کے ذریعہ نشانہ بنایا جائیگا ۔ دہشت گردوں نے اچانک ہی یہ کارروائی کی ۔ یہ حملہ ایک ایسی کارروائی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ اس طرح کا حملہ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہونچانا بھی ضروری ہے۔ جو عناصر اس بہیمانہ کارروائی کیلئے ذمہ دار ہیں ان کی نشاندہی کی جانی چاہئے ۔ انہیں سخت ترین سزائیں دلائی جانی چاہئیں۔ جو عناصر پس پردہ اس طرح کے محرکات کو یقینی بنا رہے ہیں انہیں بھی نہیں بخشا جانا چاہئے ۔ جموں و کشمیر میں صورتحال بتدریج معمول پر آ رہی تھی ۔ لوگ ایک پرسکون ماحول کی توقع کر رہے تھے ۔ دہشت گردانہ حملوں کے ذریعہ سارے ماحول کو درہم برہم کردیا گیا ہے ۔ جس طرح سے دہشت گردوں نے کارروائی کی ہے وہ ان کے ناپاک عزائم اور منصوبوں کو ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح سے بے گناہ اور معصوم افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے ۔ اس سارے حملے کے تمام پہلووں کا جائزہ لینے کی بھی ضرورت ہے ۔ کس طرح سے یہ حملہ ممکن بنایا گیا ہے اس کا پتہ چلاتے ہوئے خاطیوں کو سزا دینی اور انہیں سبق سکھانا ضروری ہوگیا ہے ۔ ہمیں اس طرح کے واقعات کو روکنے اور ایسی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے بھی چوکس رہنا ہوگا ۔ ہمیں اپنی انٹلی جنس کا بھی جائزہ لینا ضروری ہے کہ کس طرح اس طرح کے حملے کا قبل از وقت پتہ نہیں چلایا جاسکے ۔ اگر اس میں کوئی خامیاں یا کوتاہیاں ہیں تو اس کا بھی جائزہ لینے اور ان کو دور کرنے کی ضرورت ہے ۔مستقبل میں اس طرح کے دہشت گردانہ حملوں اور کارروائیوں کو روکنے اور سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جانے چاہئیں اور خاطیوں کا تعاقب کرتے ہوئے انہیں بے نقاب کیا جانا چاہئے ۔
کشمیر میں لوگ بتدریج تشدد کے خاتمہ کی امید کر رہے تھے ۔ حالات میں دھیرے دھیرے بہتری پیدا ہونے لگی تھی ۔ نوجوان روزگار اور تعلیم کی سمت مائل ہو رہے ہیں۔ انہیں اپنے مستقبل کے تعلق سے مثبت امیدیں وابستہ ہو رہی تھیں۔ وہ اپنے اور اپنے اہل و عیال کی زندگیوں میں بہتری لانے کی سمت کام کر رہے تھے ۔ اس طرح کے واقعات سارے ماحول کو درہم برہم کرسکتے ہیں۔ جو مثبت امیدیں پیدا ہونے لگی تھیں وہ متاثر ہو سکتی ہیں۔ تاہم کشمیر کے عوام نے جس طرح سے پہلگام حملے کے بعد اپنے شدید جذبات کا اظہار کیا ہے وہ ان کی تشدد سے بیزاری کو ظاہر کرتا ہے ۔ سارے کشمیر میں آج جس طرح کا بند رکھا گیا ہے وہ کشمیری عوام کے جذبات کا عکاس ہے ۔ کشمیری عوام نے سڑکوں پر نکل کر اس طرح کے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے اور شدید احتجاج درج کروایا ہے ۔ تشدد اور مشکل ترین حالات سے بیزار کشمیری عوام کیلئے ان کا مستقبل اور ملک کی سلامتی و حفاظت اہمیت کے حامل ہیں اور اسی لئے انہوں نے اس طرح کے بہیمانہ اور بزدلانہ حملے کے خلاف اپنے شدید جذبات ظاہر کئے ہیں اور یہ پیام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ تشدد کو قبول کرنے تیار نہیں ہیں۔ وہ پرامن اور پرسکون ماحول چاہتے ہیں۔ اپنا اور اپنے خاندان کامستقبل بہتر روشن اور تابناک بنانا چاہتے ہیں۔ انہیں تشددسے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ وہ تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور ایسی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائیوں کی امید بھی کرتے ہیں۔
حملے کے فوری بعد وزیر داخلہ امیت شاہ فوری کشمیر پہونچ گئے ۔ وزیر اعظم نریندرمودی نے بھی اپنا دورہ سعودی عرب مختصر کردیا اور وطن واپس ہوگئے ۔ آج کابینی سب کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا ۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی ایسے حملوں کا جواب دینے کا انتباہ دیا ہے ۔ سرکاری مشنری پوری طرح سے حرکت میں آگئی ہے اور ایسا ہونا ضروری بھی ہے تاکہ بے گناہ شہریوں اور سیاحوں کو نشانہ بنانے والوں کو سبق سکھایا جاسکے ۔ انہیں ان کے جرم کی سزا دلائی جاسکے اور دنیا کے سامنے ان کا چہرہ بے نقاب کیا جاسکے ۔ سارا ہندوستان اس حملے میں انسانی جانوں کے اتلاف پر مغموم ہے اور مہلوکین سے ہمدردی کے جذبات رکھتا ہے ۔