جملہ 2763لوگ اب تک ریاست بھر میں درج4135ایف ائی آرکے خلاف گرفتار کئے گئے ہیں‘ جس کی جانکاری آسام پولیس نے ایک بیان میں دی ہے
گوہاٹی۔ مذکورہ آسام پولیس نے 235مزید لوگوں کو گرفتار کرلیاہے جو نابالغوں سے مبینہ شادیکررہے تھے‘ جس کے بعد چیف منسٹر ہیمنت بسواس سرما نے سماجی لعنت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرنے کے بعد شروع ہونے والی گرفتاریوں کی تعداد 2750تک پہنچ گئی ہے۔
جملہ 2763لوگ اب تک ریاست بھر میں درج4135ایف ائی آرکے خلاف گرفتار کئے گئے ہیں‘ جس کی جانکاری آسام پولیس نے ایک بیان میں دی ہے۔ سرما نے ٹوئٹ میں کہاکہ ”چائلڈ میریج کے خلاف ہماری کریک ڈاؤن جاری ہے‘ اس سماجی لعنت کے خلاف ہماری مہم جاری رہے گی۔
اس سماجی جرم کے خلاف ہماری لڑائی میں آسام کی عوام کی ہمیں مدد کی ضرورت ہے“۔ آر سی ایچ پورٹل کے بموجب جس نے اس ہفتہ کی ابتداء میں ان اقدامات کو حق بجانب قراردیاتھا کا کہنا ہے کہ پچھلے سال آسام میں 6.2فیصد حاملہ خواتین میں 17فیصد نابالغ تھے۔
درایں اثناء پولیس نے کہاکہ ایک حاملہ عورت جس کی پچھلے سال شادی ہوئی تھی اور جو نابالغ تھے‘ اتوار کے روز بون گائی گاؤں میں ڈیلیوری کے دوران
فوت ہوگئی اور اس کے شوہر او رسسر کو گرفتار کرلیاگیاہے۔ مقامی ایس پی سواپنیال ڈیکا نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ”مذکورہ 18سالہ لڑکی جوگی گھوپا اسپتال میں ڈیلیوری کے دوران فوت ہوگئی ہے“۔
ایس پی نے یہ بھی کہاکہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر نے عورت کی موت میں ایک مجسٹریل جانچ کرنے کاحکم دیاہے۔ حالانکہ پچھلے کچھ دنوں سے گرفتار کئے گئے خاندانوں کی جانب سے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات مل رہی ہے‘ آسام پولیس ترجمان پرشانت کمار بھویان نے کہاکہ ریاست کے کسی بھی مقام سے پچھلے24گھنٹوں میں اس طرح کا واقعہ پیش نہیں آیاہے۔
وزیرتعلیم رانوج پیگو نے کہا آسام حکومت چائلڈ میریج ”متاثرین“ کی باز آبادکاری پر ایک کابینہ ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔
انہو ں نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں بتایاکہ ”ریاستی وزیرصحت کیساحب مہانتا اور وزیرفینانس اجنتا نیوگ کے ساتھ سب کمیٹی کا میں بھی ایک رکن ہوں“۔ او رمزیدکہاکہ ”بہت ہی کم وقت میں ہم ایک رپورٹ داخل کریں گے“۔
آسام پولیس نے فبروری3سے ریاست میں چائلڈ مریج پر کریک ڈاؤن کی شروعات ہے بشمول ہندو سادھو او رمسلمان قاضیوں کے جنھوں نے یہ نکاح پڑھایا ہے‘ کو پہلے دو دنوں میں گرفتار کیاگیاہے۔
حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس طریقہ پر تنقید کی ہے جس میں کہاجارہاہے کہ نو عمر شوہروں اور خاندان کے افراد کی گرفتاریوں کو ”سیاسی فائدہ“کے لئے قانون کا غلط استعمال اور پولیس کاروائی کو ”لوگوں کو دہشت زدہ“ کرنے کاقراردیاجارہا ہے۔