چند درجن فلسطینیوں کی رہائی مگر غرب اردن سے 3ہزار کی گرفتار ی

,

   

مغربی کنارہ میں بھی اسرائیلی چھاپے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری، نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا گیا

غزہ: غزہ کی پٹی میں اعلان کردہ مختصر جنگ بندی کے باوجود مغربی کنارے میں اسرائیلی چھاپے اور فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔اسرائیلی حکومت نے غزہ میں یرغمالیوں کے بدلے میں چند درجن فلسطینیوں کو رہا کیا ہے مگر دوسری طرف اسرائیلی فوج نے غرب اردن سے حالیہ چند دنوں میں سینکڑوں فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔فلسطینی محکمہ امور اسیران اور اسیران کلب نے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شروع کی گئی گرفتاری مہم کی تعداد 3,200 سے زیادہ فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر نوجوانوں کو ان کے گھروں سے یا اسرائیلی چوکیوں سے اٹھایا گیا۔آج منگل کو چند گھنٹے قبل اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میںرملہ کے مغرب میں واقع بیتونیہ اور کفر عین نامی قصبوں پر دھاوا بول دیا اور دو نوجوانوں کو گولی مار دی جس کے نتیجے میں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیتونیہ پر دھاوا بول دیا اور عوفر جیل کے آس پاس موجود فلسطینیوں پر اس وقت گولیاں چلائیں جب وہ قیدیوں کی چوتھی کھیپ کی رہائی کے لیے جیل کے قریب جمع تھے۔اسرائیلی فورسز نے شمالی مغربی کنارے میں قلقیلیہ پر بھی دھاوا بول دیا، ایک نوجوان کو گولیاں مار کر زخمی کر دیا۔ گذشتہ روز بھی اسرائیلی فورسز نے الخلیل کے مشرق میں واقع قصبے بنی نعیم میں چھاپوں اور دراندازی کے واقعات میں 26 افراد کو گرفتار کر لیا۔غرب اردن میں فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ 7 اکتوبر سے جاری ہے۔ گذشتہ جمعہ کو حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والی جنگ بندی کے بعد اب تک تقریباً 68 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا ہے جب کہ اس دوران 150 فلسطینیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی ہے۔روس نے غزہ کو تقسیم کرنے اور بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کی مختلف تجاویز مسترد کر دی ہیں۔اس امر کا اظہار روسی سفیر اناطولی ویکٹوروف پیر کے روز سرکاری خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہی ہے۔روسی سفیر کے مطابق غزہ کے بارے میں زیر گردش تجاویز کو کلی طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ‘یہ بھی قبول نہیں ہے کہ غزہ کے لوگوں کو باہر کسی دوسری جگہ بسا دیا جائے۔ان کا کہنا تھا جو چیز سب سے اہم ہے وہ بین الاقوامی سطح سے اہل غزہ کی مدد کو یقینی بنایا جانا ہے۔ بات چیت کا سلسلہ اپنے طور پر نہیں رکا ہے، یہی چیز اس معاملے کی پیچیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔واضح رہے اسرائیلی وزیر اعظم نے ماہ نومبر کے شروع میں کہا تھا ‘غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیلی فوج غزہ میں ہی رہے گی، اسرائیل بین الاقوامی افواج کے سرحدوں پر ہونے کے حوالے سے ان پر اعتبار نہیں کرے گا۔نتن یاہو نے بعد ازاں غزہ کے کنٹرول بارے یہ بھی کہاکہ فلسطینی اتھارٹی ابھی غزہ پر حکمرانی کیلئے موزوں نہیں ہے۔ اس لیے حماس کے خاتمہ کے بعد اسرائیل کو ہی غزہ میں کنٹرول سنبھالنا چاہیے۔