چین نے ڈبلیو ایچ او کی تازہ کویڈ کی حقیقی جانچ میں تعاون پر رضامندی ظاہر کی

,

   

مشترکہ ڈبلیو ایچ او چین تحقیقات‘ جس کی حقائق اسی سال مارچ میں جاری کیا گیاہے‘ نے وائرس کے متعلق ان امکانات کو مسترد کردیاہے کہ یہ ”انتہائی غیرمعمولی“ کے طور پر ایک لیباریٹری سے اتفاقی طور پر نمودار ہوا ہے۔


بیجنگ۔عالمی سطح پر 21.9کروڑ لوگوں کو متاثر کرنے اور 45.5لاکھ لوگوں کی جان لینے والی وباء کویڈ19کے حقائق کی تلاش کے لئے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے تازہ تحقیقات میں تعاون کرنے اور حصہ لینے کے لئے چین نے رضامندی کا اظہار کردیاہے۔

اسی ہفتہ ڈبلیو ایچ او نے ایک نئی ٹاسک فورس کی تنصیب عمل میں لائی ہے‘ سائنٹیفک اڈوائزری گروپ برائے نوال پتھو جینس(ایس اے جی او) کی اصل جس میں 26 عالمی ماہرین شامل ہیں اوراس کو کویڈ 19کی حقیقت کی تلاش کے لئے ”آخری موقع“ قراردیاہے۔

چین کے شہر وہان میں پہلی مرتبہ پائے جانے والے اس وائرس کو دوسال کا عرصہ گذر چکا ہے‘ اب بھی پہلی مرتبہ یہ کہاں سے منظرعام پر آیا ہے اس پر سوال برقرار ہے۔

وائرس کی حقیقت پر کئی مطالعہ‘ تحقیقات‘ سائنس او رحکومت اور آزادنہ گروپس کی جانب سے کئے گئے مگر اب تک یہ ثابت نہیں ہوسکا ہے کہ یہ وائرس وہان کی مارکٹ میں انسانی سے آیاہے یا کسی جانور سے یا پھر کسی لیاب سے حادثاتی طور پر نمودار ہوا ہے۔

وہیں چین کی جانب سے لیاب کے ذریعہ منکشف ہونے کی بات کا شروعات سے ہی انکار کررہا ہے ساورتھ چین مورننگ پوسٹ کا کہنا ہے کہ‘ ان کی خارجی وزرات کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملک تحقیقات میں ”حمایت اور حصہ داری کو جاری“ رکھے گا۔