ڈاکٹر پائیل تاڈوی کی خودکش نوٹ کی تصویریں دستیاب ہوئیں

,

   

مذکورہ لیٹر جو اب تک لاپتہ تھا‘ میڈیکل کیس پیپرس پر انگریزی میں لکھا گیاہے۔

نئی دہلی۔ممبئی سے تعلق رکھنے والی میڈیکل کی پوسٹ گریجویٹ متوفی طالب علم پیال سلمان تاڈوی نے 22مئی کے روز اپنے ہاسٹل کے کمرے میں خودکشی کرنے سے قبل ایک تحریری نوٹ چھوڑ ا تھا۔

مذکورہ کرائم برانچ نے دعوی کیا ہے کہ اس کو ثبوت کا ایک اہم تکڑا دستیاب ہوا ہے‘ جو مبینہ طور پر ڈاکٹر تاڈوی کی آلہ کے فارنسک امتحان کے دوران لکھا تھا۔

مذکورہ لیٹر جو اب تک لاپتہ تھا‘ میڈیکل کیس پیپرس پر انگریزی میں لکھا گیاہے۔

کرائم برانچ عہدیداروں کے مطابق‘ اصلی نوٹ ان تین ملزمین نے مسخ کردیا جو پائیل کی نعش لے جانے کے بعد کمرے میں سب سے پہلے پہنچے تھے۔

مذکورہ تینوں ہیما اہوجا‘ انکت کھانڈیلوال او ربھکتی مہری پر خودکشی کے اکسانے اور ایس سی‘ ایس ٹی مظالم سے بچانے کے ایکٹ کے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے۔

کرائم برانچ کے ایک سینئر افیسر نے انڈین ایکسپریس کو بتایاکہ”ہم ان لوگوں کی تحویل مانگ رہے ہیں تاکہ اس بات کو منظرعام پر لاسکیں کہ کس طرح انہوں نے حقیقی نوٹ کو غائب کیاہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج بتایا ہے کہ خودکشی کے بعد تاڈوی کے روم میں ان لوگوں نے پانچ منٹ سے زائد وقت گذار ا ہے۔

ہمیں شبہ ہے کہ انہیں جانکاری ہوگی کہ ہم اس کے فون سے شواہد تلاش کرلیں گے۔ لہذا انہوں نے اس کو مسخ کرنے کی کوشش کی تھی“۔

نوٹ کے علاوہ تاڈوی کے موبائیل فون سے پولیس کو واٹس ایپ مسیج بھی ملے ہیں۔ ایک افیسر نے کہاکہ ”بہت جلد ہم ایک چارج شٹ داخل کریں گے۔

جب سے ملزمین نے مذکورہ سل فون کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے‘ ہم نے ان پر ائی پی سی کی دفعہ 201کے تحت بھی مقدمہ درج کیاہے‘ جس میں شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا معاملہ بنتا ہے“۔

اے این ائی سے بات کرتے ہوئے اڈوکیٹ گوناراتا سدوارتا جو عدالت میں ڈاکٹر تاوڈی کے وکیل ہیں نے کہاکہ”آج یہ ثابت ہوگیاکہ تین ملزمین ڈاکٹرس جوکیس میں ملوث ہیں انہیں خودکش نوٹ کے متعلق جانکاری تھی اور انہوں نے وہ تباہ کرنے کی کوشش کی۔

فارنسک محکمہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نوٹ کااسکرین شارٹ پائیل کے فون سے حاصل کیاگیاہے“۔

وکیل نے کہاکہ خودکش نوٹ میں نہ صرف ذات پات کے نام پر استحصال کا دکر ہے بلکہ اس میں کیس میں گرفتار کئے گئے تینوں ملزم ڈاکٹروں کانام بھی درج ہے۔

انہوں نے کہاکہ”پولیس نے دفعہ201کے تحت تحقیقات کی شروعات کی ہے“۔

تاڈوی (26)جس کا تعلق قبائیلی کمیونٹی ہے نے مئی22کے روز سینئر ڈاکٹرس کے ہاتھوں مبینہ ہراسانی او رذات پات کے نام پر استحصال کے بعد بی وائی ایک نیئر اسپتال کے ہاسٹل روم میں خودکشی کے ذریعہ اپنی جان دیدی تھی۔

مذکورہ پوسٹ مارٹم جانچ رپورٹ میں تاڈوی کی موت کا انکشاف ہوا ہے جس میں گلے پر نشان کابھی ذکر کیاگیاہے۔

گھر والوں کا الزام ہے کہ اس کے تین سینئر س نے ذات پات کے نام پر اس بدسلوکی کی جس کی وجہہ سے وہ انتہائی اقدام اٹھانے کے لئے مجبورہوگئی تھی