سال آخر کے امتحانات ترجیحی بنیاد پر رکھنے کا منصوبہ ، اسٹیٹ ہائیر ایجوکیشن کونسل کی حکومت کو تجویز
حیدرآباد۔17 اپریل(سیاست نیوز) حکومت ڈگری سال اول اور سال دوم میں تعلیم حاصل کررہے طلبہ کو اگلی کلاس میں پروموٹ کردے گی!ریاستی حکومت کی جانب سے ڈگری امتحانات کے انعقاد کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ سال اول اور سال دوم کے امتحانات کے انعقاد کو ملتوی کرتے ہوئے سال آخر کے طلبہ کے امتحانات ترجیحی بنیادوں پر منعقد کئے جائیں کیونکہ ریاستی حکومت کی جانب سے سال آخر میں تعلیم حاصل کر رہے طلبہ کے امتحانات کا انعقاد اہم ہے کیونکہ ڈگری سال آخر میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ میں بیشتر طلبہ کی تعداد پوسٹ گریجویٹ یا دیگر مرکزی اہلیتی امتحانات میں شرکت کی خواہاں ہوتی ہے اسی لئے جیسے ہی حالات معمول پر آتے ہیں تو ایسی صور ت میں ریاستی حکومت اور محکمہ اعلی تعلیم کی جانب سے ڈگری سال آخر کے امتحانات منعقد کئے جائیں گے ۔ تلنگانہ ریاستی کونسل برائے اعلی تعلیمات کے ذمہ داروں نے اس بات کا جائزہ لیتے ہوئے اس سال ڈگری طلبہ کو اسی جماعت میں برقرار رکھنے سے مستثنی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے اور ریاستی حکومت کو اس سلسلہ میں تجویز روانہ کرنے کی اطلاع ہے اور حکومت نے اس تجویز پر عمل آوری کے اشارے دے دیئے ہیں لیکن اس کے باوجود جب تک احکام جاری نہیں کئے جاتے اس وقت تک یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ریاستی حکومت نے ڈگری سال اول اور سال دوم کے امتحانات منعقد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کے مطابق اگر 3مئی کو لاک ڈاؤن ختم کیا بھی جاتا ہے تو ایسی صورت میں کالجس کی کشادگی کا کوئی امکان نہیں ہے اور نہ ہی مرکزی وریاستی حکومت کی جانب سے یہ اجازت فراہم کی جائے گی اسی لئے ریاستی کونسل برائے اعلی تعلیم کی جانب سے روانہ کی گئی تجویز پر عمل آوری ناگزیر ہے۔ صدرنشین تلنگانہ ریاستی کونسل برائے اعلی تعلیمات مسٹر ٹی پاپی ریڈی نے بتایا کہ کونسل کا فیصلہ اور سفارش کا مقصد یہ نہیں ہے کہ طلبہ کو غیر مشروط پاس کردیا جائے بلکہ اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ طلبہ کو تناؤ سے آزاد کیا جائے کیونکہ طلبہ ان حالات میں نہ صرف ذہنی تناؤ کا شکار ہیں بلکہ وہ ان حالات میںامتحانات کے متعلق متفکر ہیں اسی لئے انہیں راحت فراہم کرنے کیلئے یہ اقدامات کئے جا رہے ہیں اور گذشتہ برسوں میں جن طلبہ کے امتحانات باقی ہیں ان کے امتحانات آئندہ امتحانات کے ساتھ منعقد کئے جائیں گے جو سپلمنٹری کے طرز پر ہوں گے۔