شیوا کمار نے ایک علیحدہ درخواست میں ریاستی حکومت کی جانب سے دی گئی منظوری کوچیالنج کیا‘جسکو ہائی کورٹ نے پہلے ہی خارج کردیا تھا۔
بنگلورو۔ ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوا کمار کے خلاف غیرمتناسب اثاثہ جات کے معاملے کو کئے گئے چیالنج پر مشتمل درخواست پر کرناٹک ہائی کورٹ نے سنوائی26جولائی تک ملتوی کردی ہے۔
جسٹس کے نٹراجن کی بنچ پر شیواکمار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سندیش چوتا نے جمعہ کے روز دلیل پیش کی کہ ڈپٹی سپریڈنٹ آف پولیس کوسی بی ائی کی جانب سے تحقیقات سپرد کرنا مشکوک ہے۔
انہوں نے عدالت میں کہاکہ خاندان کے افراد کی آمدنی ان کی ذاتی آمدنی میں شامل کی گئی ہے۔ ایف ائی آر میں ان کے خاندان کے افراد کانام نہیں ہے اور نہ ہی اس میں ان کے اخراجات کے یازیرکفالت افراد کا ذکر ہے۔عدالت کو بتایاگیا کہ ایف ائی آر میں تفتیش کی مدت کا ذکر بھی نہیں آیاہے۔
انہوں نے دلیل پیش کی کہ سی بی ائی کی تحقیقات ہی قابل اعتراض ہے۔ عدالت کو بتایاگیا کہ مزید یہ کہ تفتیش یک سپریڈنٹ آف پولیس کے ذریعہ کی جاتی ہے لیکن اسے ڈپٹی سپریڈنٹ آف پولیس نے سنبھالا ہے‘ اس لئے تفتیش مشکوک ہے۔
وکیل نے کیس ڈائری عدالت میں طلب کرنے کی استدعا کی۔ دلیل کی اس لائن پر سی بی ائی کے وکیل ایس پی پرسنا کمار نے اعتراض کیاجنہوں نے عدالت کوبتایاکہ یہ دائردرخواست کاحصہ نہیں ہے۔
سی بی ائی نے الزام لگایاہے کہ شیواکمار نے 2013اور 2018کے درمیان اپنی معلوم آمدنی کے ذرائع سے غیر متناسب اثاثے بنائے ہیں۔مذکورہ ایف ائی آر 3ستمبر 2020کو سی بی ائی نے دائر کی تھی۔
شیو اکار نے 2021میں ہائی کورٹ میں اس ایف ائی آرکو چیالنج کیاتھا۔محکمہ انکم ٹیکس نے 2017میں شیوا کمار کے مکان اور دفاتر پرتلاشی اورضبطی اپریشن چلایاتھا۔ اسی کی بنیاد پر انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے انکے خلاف اپنی ایک جانچ شروع کی تھی۔
ای ڈی کی تحقیقات پر سی بی ائی نے ریاستی حکومت سے ان کے خلاف ایف ائی آر درج کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ ریاستی حکومت نے یہ اجازت5ستمبر2019کو دی اور ایک سال بعد مذکورہ ایف ائی آر درج کی گئی تھی۔
شیوا کمار نے ایک علیحدہ درخواست میں ریاستی حکومت کی جانب سے دی گئی منظوری کوچیالنج کیا‘جسکو ہائی کورٹ نے پہلے ہی خارج کردیا تھا۔دن بھر کی کاروائی کے اختتام پر کیس کی مزید سنوائی ملتوی کردی گئی۔