دارالعلوم میں جلسہ تکمیل حفظ قرآن مجید و درس ختم بخاری شریف، علامہ محمد قمرالدین گورکھپوری و دیگر علماء کا خطاب
حیدرآباد 26 فروری (پریس نوٹ) بخاری شریف کی مقبولیت کا راز کمال احتیاط ہے، امام بخاری جب بھی کوئی حدیث نقل فرماتے تو پہلے دو رکعت نفل کا اہتمام کرتے اور باوضو ہوکر پورے اہتمام کے ساتھ حدیث کو نقل فرماتے۔ امام بخاری نے عدم احتیاط کے ساتھ کوئی حدیث جمع نہیں فرمائی، جس کی وجہ سے صحیح بخاری کو تلقی بالقبول حاصل ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار علامہ قمرالدین گورکھپوری شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند نے 26 فروری کو دارالعلوم حیدرآباد میں منعقدہ جلسہ تکمیل حفظ قرآن مجید و ختم بخاری کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شیخ الحدیث نے اپنے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ایسی جامع تسبیح ہے کہ نامۂ اعمال میں نہایت وزنی اور زبان پر بہت ہلکی ہے، ہر آدمی کو روزانہ اس کا ورد کرنا چاہئے۔ مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی نے امسال حفظ مکمل کرنے والے طلبہ کو حفظ قرآن مجید کی تکمیل کروائی اور کہاکہ حفظ قرآن مجید اور عالمیت کی تکمیل بڑی خوش بختی ہے۔ حفاظ کرام اور علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ استغناء و بے نیازی کے ساتھ دین متین کی خدمت کے لئے خود کو وقف کردیں۔ مولانا نے مزید کہاکہ یہ دور ہتھیار کا نہیں بلکہ افکار کا دور ہے اس لئے اپنی فکروں کو بلند رکھنا چاہئے۔ جس طرح جراثیم سے حفاظت جلد کے ذریعہ ہوتی ہے اسی طرح گمراہیوں سے حفاظت سنت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعہ ہوتی ہے۔ جلسہ کے مہمان مقرر مولانا محمد حذیفہ وستانوی نائب ناظم جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا نے اپنے خطاب میں اسلامی تاریخ پر بصیرت افروز گفتگو فرمائی اور ارتداد کے امڈتے سیلاب سے مقابلہ کے لئے علماء کو تیار رہنے کا مشورہ دیا۔ انھوں نے کہاکہ الغزوالفکری، استشراق اور حفاظت ایمان و اسلام کے مضامین کا مطالعہ کرکے میدان عمل میں آنے کی ضرورت ہے۔ صحابۂ کرام کے واقعات کے ذریعہ اُنھوں نے فکری الحاد کا مقابلہ کرنے کی ترغیب دلوائی اور کہاکہ علماء کے لئے صلاحیت اور صالحیت سے لبریز ہونا ضروری ہے۔ جامعہ کے شیخ الحدیث مولانا محمد انصار قاسمی نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہاکہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تزکیہ بھی نہایت ضروری ہے۔ ابلیس کے گمراہ ہونے کی اصل وجہ تزکیہ کا نہ ہونا ہے۔ مولانا نے امسال فارغ ہونے والے طلبہ کو اپنی سند کے ساتھ حدیث نقل کرنے کی اجازت عطا فرمائی۔ صدر اجلاس مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ مہتمم جامعہ نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ اس جامعہ سے فارغ ہوکر جارہے ہیں مگر ہمیشہ اپنی دعاؤں میں جامعہ کو یاد رکھیں۔ مولانا نے کہاکہ آپ نے جتنا علم حاصل کیا ہے اس پر عمل کرنے کی ضرور کوشش کریں۔ مولانا نے امیر ملت اسلامیہ مولانا حمیدالدین عاقل حسامیؒ اور مولانا رحیم الدین انصاریؒ کو یاد کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور اس ادارہ کے ساتھ وابستگی پر زور دیا۔ معروف انگریزی ٹرینر جناب منور زماں نے کہاکہ علماء کو نوجوان نسل کے ساتھ رابطہ بڑھانے کی ضرورت ہے اور علماء کو بھی عصری علوم سے آراستہ ہوکر نوجوان نسل کی رہبری کے لئے میدان عمل میں آنے کی ضرورت ہے۔ جلسہ کا آغاز قاری محمد علی خاں کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ مولوی محمد محی الدین حسامی متعلم افتاء نے نعت پیش کی۔ مولانا مفتی محمد عظیم الدین جنید انصاری ناظم جامعہ نے نگرانی کی اور مولانا سید احمد ومیض ندوی استاذ حدیث جامعہ نے کارروائی چلائی۔ امسال جامعہ سے 26 طلبہ دورۂ حدیث شریف سے 50 طلبہ شعبۂ افتاء سے اور 2 طلبہ تکمیل ادب سے فراغت حاصل کی۔ جامعہ اور اس کی شاخوں سے 90 طلبہ نے حفظ قرآن مجید کی تکمیل کی۔ اجلاس میں شہر و اضلاع کے دینی مدارس کے ذمہ داران، اساتذہ کرام، ائمہ مساجد اور دینی شخصیات نے شرکت کی۔ خواتین کی کثیر تعداد بھی شریک جلسہ رہی۔ علامہ قمرالدین گورکھپوری کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔