اس بائیکاٹ کا ایک نتیجہ مندر انتظامیہ پر ہندوتوا گروپس کا دباؤ کے طور پر سامنے آیا ہے تاکہ ہندو مندروں میں مسلمانوں کو کاروبار نہیں کرنے دینے کو یقینی بنایاجاسکے۔
بیلور میں مذکورہ تاریخی چینا کیشوامندر میں ایک 72سالہ معمر مسلم خاتون کو اپنے دوکان بندکرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
کرناٹک بی جے پی منسٹر جے سی مدو سوامی کی جانب سے ایچ آر ائی سی ای ڈی2002کے قواعد کے مطابق منادر کے اندر مسلم تاجرین پر امتناع کو حق بجانب قراردئے جانے کے فوری بعد یہ واقعہ پیش آیاہے۔نورجہاں جس کو مندر انتظامیہ کی جانب سے 28مارچ کے روز دوکان خالی کرنے کی نوٹس موصول ہونے کے بعد اپنی آمدنی کے واحد ذریعہ سے محروم ہوگئی ہیں۔
بیلور میں وشواہندو پریشد(وی ایچ پی) او ربجرنگ دل سے وابستہ ہندوتوا مندر انتظامیہ پر زوردے رہے ہیں کہ وہ مندر کے احاطے سے غیر ہندو دوکانداروں کو خالی کرائیں۔
اس کے پیش نظر مذکورہ مندر انتظامیہ نے اقلیتوں کید وکانوں کو خالی کرنے نوٹسیں جاری کی ہیں اسی کی حمایت بھی بی جے پی زیر قیادت کرناٹک حکومت کررہی ہے جس کا کہنا ہے کہ ایچ آر ائی سی ای ڈی قواعد ہے کہ مندرکے قریب کی دوکانوں‘ عمارتوں او رخالی مقامات کو غیر ہندوؤں کو ہراج نہیں کرنے کو حق بجانب قراردیتا ہے۔
نورجہاں کی حالت زار
مذکورہ 50سال پرانی دوکان نورجہاں چلاتی ہیں جس میں کھلونے‘ چوڑیں‘ مورتیاں اوردیگر مصنوعات فروخت کئے جاتے ہیں۔ اس سے قبل یہ دوکان ان کے شوہر محبو ب شریف دیکھتے تھے‘ 2008میں ان کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے رحمن شریف اس دوکان کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔
تاہم رحمن چھ سال قبل فیملی کو چھوڑ کر چلے گئے اور اس کے بعد سے یہ دوکان نورجہاں‘ ان کی بہو اور دو پوتے پوتیاں چلا رہے ہیں۔ دوکان کا کنٹراکٹ ان کے بیٹے کے نام پر اب بھی ہے اور2018میں اس کی تجدید عمل میں ائی ہے اور یہ فیملی باقاعدے طورپر بغیر ناغہ کے کرایہ ادا کرتا آرہا ہے۔
دی ہندو نے نورجہاں کے حوالے سے کہاکہ”ہم ہر ماہ کا کرایہ 7351مندر انتظامیہ کو ادا کرتے ہیں۔
کنٹراکٹ کے مطابق ہمارے پاس معاہدے کی تجدید کرنے یا بند کرنے کے لئے ہمارے پاس ایک سال کا وقت ہے“۔ مندر کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ قواعد کے مطابق ہی کاروائی کی گئی ہے۔
مندر کے ایکزیکٹیو افیسر ویدیو لاتھا نے کہاکہ ’’قواعد کے مطابق ہم نے مذکورہ دوکاندار کو دوکان بند کرنے کا استفسار کرتے ہوئے نوٹس جاری کی ہے۔ دوکاندار نے تعمیل کی۔ اس کے علاوہ معاملے کو انڈومنٹ کمشنر کی جانکاری میں لایاگیاہے“۔