ائی مانٹیری اڈوائزری نے ہزاروں لوگوں سے کی اربوں روپئے دھوکہ دہی
اوٹی۔ کرناٹک کی درالحکومت بنگلورو کے شیواجی نگر میں ایک عمارت کے باہر ہزاروں کی بھیڑ جمع ہے۔
پریشانی‘ برہمی‘ مایوسی سے بھری آنکھوں سے اس عمارت کے بند دروازوں کو دیکھتے ان لوگوں میں بیشتر مسلمان ہیں۔
یہ بھیڑ دراصل اس ائی مانیٹر ی اڈوائزری(ائی ایم ای) گھوٹالہ کی شکات ہے‘ جس نے پورے ملک کو ہلادیا ہے۔ اونچے ریٹرن کے نام پر ہوئی اس ٹھگی کا خلاصہ 10جون کو ہوا‘ تب سے اب تک پولیس کے پاس چالیس ہزار سے زائد شکایتیں درج کرائی جاچکی ہیں۔
پولیس کے اندازہ کے مطابق ان لوگوں سے جملہ دو سے چار ہزار کروڑ کا گھوٹالہ ہوا ہے۔
نئے لوگوں کو کمپنی سے جوڑ کر پیسے کمانے سے الگ یہاں سبھی کو ہر مہینہ مقرر ریٹرن کا جھانسہ دیاگیاتھا اور سبھی اس میں پھنستے چلے گئے۔
ائی ای ایم کے اہم چہرے محمد منصور خان ہے۔
جون10کے روز ا س کے ایک اڈیوکلپنگ سامنے ائی تھی‘ جس میں اس نے خودکشی کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس کے بعد پورا معاملہ سے پردا صاف ہوا۔
خان نے پچھلے کچھ سالوں میں اپنی شبہہ اسلام اور مسلمانوں کے لئے خدمات انجام دینے کے طور پر تیار کی۔ یوٹیوب پر ایسے کئی ویڈیو موجودہیں جس میں وہ دھرم کی بات کرتادیکھائی دیتا ہے۔ سرمایہ کاروں کو پھنسانے کے لئے بھی دھرم کا سہارا لیاگیا۔
اسلا م میں سود حرام ہے۔ ایسے میں خان نے مسلم سرمایہ کاروں کو بتایا کہ وہ زیورات او رسونے چاندی کے کاروبار سے ہونے والی آمدنی کو وہ تمام سرمایہ کاروں میں تقسیم کرتا ہے۔ کمپنی نے خود کو تیرہ سال پرانے کے شکل میں پیش کیا۔ پیسے لگانے والوں نے کبھی اس کی تصدیق نہیں کی۔
زیادہ تر لوگوں کو دوستوں او ررشتہ دارو ں سے پتہ چلاتھااور انہو ں نے اسی بات پر بھروسہ کرلیا۔حالانکہ جب متاثرین سے بات ہوئی تو پتہ چلا کہ زیادہ تر نے دوتین سال قبل سرمایہ کاری کی تھی۔
دستاویزات سے بھی پتہ چلتا ہے کہ 2013میں ایک اور2014میں ایک ادارہ قائم کیاگیاتھا۔ زیادہ تر پونزی اسکیم میں سرمایہ کاروں سے کہاجاتاتھا کہ وہ انہیں دوسروں کو جوڑنے پرشیئر دیں گے۔یہا ں پر معاملہ الگ تھا۔
کمپنی نے لوگوں سے پچاس ہزار کی رقم تک سرمایہ کاری کرنے کے لئے کہاکرتی تھی جس پر ہر مہینہ ایک سے تین فیصد ریٹرن دینے کی بات کہی گئی تھی۔ نئے سرمایہ کاروں کو شروعاتی مہینوں میں ٹھیک 1تاریخ کو پیسے مل جاتے تھے۔
جس سے متاثر ہوکر دوسروں کو بھی سرمایہ کاری کے لئے راغب کرتے تھے۔ اسی طرح نٹ ورک بڑھتا چلاگیا۔اس کے علاوہ منافع میں بھی حصہ داری کی لالچ سرمایہ کارو ں کو دیاجاتارہا ہے۔ منصور نے سرمایہ کاروں کے پیسوں سے بنگلور و میں کئی زیوارت کے شوروم کھولے۔
اس کی میڈیکل اسٹور سے لوگوں کو کم قیمت پر دوائیں ملتی تھیں۔ کمپنی کے کئی پروگراموں میں ریاستی قائدین شامل ہوتے تھے۔ اس سے منصور یہ پیغام دینے میں کامیاب ہوگیا کہ وہ ایک بڑی کاروباری ہے اور اس کے پاس لوگوں کا پیسہ محفوظ ہے