یہ فیصلہ وزیراعلی سدارامیاکی زیر صدرات کا بینہ کی میٹنگ میں کیاگیا
بنگلورو۔ مذکورہ کرناٹک حکومت نے نائب وزیراعلی ڈی کے شیو اکمار کے خلاف غیرمتناسب اثاثہ جات کیس میں سی بی ائی کی جانچ کیلئے دی گئی اجازت واپس لینے کا فیصلہ کیاہے۔ جمعرات کو وزیراعلی سدارامیا کی زیر صدرات کابینہ اجلا س میں یہ فیصلہ لیاگیا۔
وزیرقانونوپارلیمانی امور ایچ کے پاٹل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کابینہ نے نائب وزیر اعلی شیو ا کمار کے خلاف سی بی ائی جانچ کے فیصلے کو واپس لینے کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”سابق چیف منسٹر نے شیو ا کمار کے خلاف ایک سی بی ائی تحقیقات کے زبانی احکامات دئے تھے۔قانونی طریقہ کار کے مطابق انہیں اسپیکر سے رضا مندی حاصل کرنا چاہئے تھا۔اسپیکر کی رضا مندی حاصل کیے بغیر‘ سابق وزیراعلی نے زبانی طورپر سی بی ائی جانچ کا حکم دیاتھا۔
سابق اور موجودہ ایڈوکیٹ جنرل (اے جی ایس)کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیاگیاہے۔اس کیس کی جانچ سی بی ائی کو سونپنے سے پہلے غیر قانونی سمجھا گیاتھا۔ کیونکہ اسپیکر سے رضامندی حاصل نہیں کی گئی تھی“۔
پاٹل نے مزیدکہاکہ ”سابق اے جی نے رائے دی تھی کہ یہ کیس سی بی ائی کی جانچ کے لئے موزوں نہیں ہے۔بی جے پی کی سابق حکومت نے اس رائے کو نظر انداز کرتے ہوئے رضا مندی دی تھی۔ سابق اے جی کی رائے کی بنیاد پر موجودہ اے جی ششی کرن شیٹی نے بھی اپنی رائے دہی ہے“۔
کانگریس حکومت نے دلیل دی ہے کہ آج تک ریاست میں غیر متناسب اثاثہ جات کے 577معاملے درج کیے گئے ہیں‘اور ایک بھی کیس سی بی ائی کے حوالے نہیں کیاگیا ہے‘مقامی پولیس نے ان معاملات کی تحقیقات کی ہے۔
کابینی فیصلے پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر آر اشوکا نے کہاکہ ”مذکورہ معاملہ عدالت میں ہے اور یہ فیصلہ قانون کے خلاف ہے۔
کیس کو سی بی ائی کے حوالے کرنے کے خلاف اپیل کی گئی تھی۔
فیصلہ آنے سے قبل شیوا کمار کے خلاف جانچ کی اجازت واپس لینے کا فیصلہ غلط ہے۔جب بھی حکومت بدلے گی تو سب ایسا ہی کریں گے“۔