کسانوں کااحتجاج کا مرکز سنگھو سرحد پر انٹرنٹ منجمد کرنے والے آلات کی تنصیب پر مشتمل ایک ویڈیو اتوار کے روز سے ان لائن گشت کررہا ہے۔
احتجاجیوں نے اس ویڈیو میں الزام لگایاکہ اس کے پس پردہ منشاء کسانوں کے احتجاج میں آنے والی تبدیلیوں سے باقی قوم کو ناواقف رکھنا ہے۔
احتجاجیوں نے یہ بھی الزام لگایاکہ موبائیل فونس کا رابطہ ختم ہورہا ہے اور سوشیل میڈیا پر راست نشریات کرنے جیسے معمولی کام بھی وہ کرنے سے قاصر ہیں اس کے علاوہ کوئی ویڈیو اپلوڈ کرنا یا ڈاؤن لوڈ کرنے کاکام بھی نہیں کرپارہے ہیں۔
اس ویڈیو انٹرنٹ منجمد کرنے کے مقصد سے لگائی گئی گاڑی صاف طور پر دیکھائی دے رہی ہے۔
ٹوئٹر پر ایک صارف پریل ائی این سی نے 6ڈسمبر کے روز3:24کے بجے پوسٹ کیا اور ٹک ٹاک پر امتناع عائد کرنے جیسا لگ رہا ہے۔ مذکورہ صارف نے الزام لگایاکہ حکومت ”اپنے ہی لوگوں کو ہراساں کررہی ہے“
BJP Govt is evil. Internet jammers used at Delhi to sabotage #FarmersProtest There is no Govt in the world that harasses its own people like the BJP Govt. The protesting farmers are not in good health conditions. Also where is shameless AAP ka Sanghiwal ? pic.twitter.com/tf47DFnbwG
— Priyamwada (@PriaINC) December 6, 2020
اس ویڈیو کو کئی مرتبہ شیئر کیاگیاہے اور قیاس ٓرائیوں پر مشتمل افواہوں کو ختم کرنے میں مدد ملی ہے۔
کئی صارفین نے کہاکہ یہ احتجاج کے مقام پر امن کو برہم کرنے کی حکومت کی بڑی پیمانے پر سازش ہے۔
ایک صارف جس کا نام پی وی سنتھی بائی نے قیاس لگایاکہ حکومت کچھ سونچنے اور سمجھنے والا کام نہیں کرسکتی ہے۔
JUST IN: Internet Jammers set up in #FarmersProtest at Singhu Border, Delhi.
— Aarif Shah (@shahaariff) December 6, 2020
https://twitter.com/PVasanthibai/status/1335598224032219141?s=20
کئی صارفین نے مشورہ دینا شروع کردیا کہ جامر کی حد سے نکل کر فائیر چین جیسے مختلف ایپس کے ذریعہ انٹرنٹ تک رسائی میں مدد مل سکتی ہے
To circumvent these jammers and tower shutdowns, please tell them to keep apps like FireChat, Bridgefy, and Briar installed on their phones. These apps will let them send text messages to other protesters at the site by forming a LAN using Bluetooth or WiFi.
— we crave a different kind of buzz (@inourlyftym) December 6, 2020
اب تک اس پر کوئی سرکاری جانکاری نہیں ملی ہے۔
امان بالی نامی ایک فری لانس رپورٹر جو احتجاج کے مقام سے کور کررہا ہیں نے جامرس نصب کئے جانے کے بعد بھی شیئر کیاکہ بند کال کے جواب میں انٹرنٹ کی رفتار کو کم کرنے کا حربہ عام ہے۔
انہو ں نے لوگوں سے سازشی نظریات کو پھیلانا بند کرنے کی اپیل کی کیونکہ اس سے خوف وہراسانی پیدا ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”جامرس کا مقصد صاف ہے۔
مذکورہ قومی بند اور اس کے پیغام کے جواب میں انٹرنٹ کی رفتار میں کمی۔ ہم پوسٹ بناسکتے ہیں۔ واٹس ایپ کا استعمال کرسکتے ہیں۔
مگر ڈاؤن لوڈنگ اور اپ لوڈنگ ویڈیو مشکل ہوگیاہے“۔
https://twitter.com/amaanbali/status/1335754197631787009?s=20
https://twitter.com/amaanbali/status/1335754199993180162?s=20
تاہم ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے۔ پریشان حال لوگوں کی آواز کو دبانے کے لئے موجودہ حکومت انٹرنٹ پر امتناع کی وجہہ سے کافی مقبول ہے۔
کشمیر میں طویل مدت تک انٹرنٹ پر امتناع سے لے کر سی اے اے احتجاج کے دوران انٹرنٹ بند کردینا مذکورہ حکومت کا عام اندازہ ہوگیاہے تاکہ مصائب زدہ لوگوں کی آواز کو دبایاجاسکے۔۔
انٹرنٹ شٹ ڈاؤن ڈاٹ ان نامی ویب سائیڈ کے بموجب ہندوستان میں 2019میں 95مرتبہ انٹرنٹ بند کردیاگیاتھا۔
اب تک سنگھو سرحد پر نصب کردہ جامرس حقیقت ہیں مگر اس میں مشورہ دیاگیاہے کہ سرکاری تصدیق کے بغیر کوئی بھی سازشی نظریا ت کوپھیلنے سے گریز کریں۔