کشمیر کی مساجد سے منشیات کے خلاف جنگ کااعلان

,

   

منشیات کی آسانی کے ساتھ دستیابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میر واعظ نے اگلے ہفتہ غیر سرکاری تنظیموں‘ اماموں اور ڈاکٹرس کے ساتھ ملاقات مقرر کی ہے

سری نگر۔وادی کشمیر میں جہاں پر90کے دہے میں ”آزادی“ کے نعرے گونجتے تھے‘ تاکہ علیحدگی کی تحریک کو بڑھاوا دیاجاسکے‘ وہاں پر اب بہت جلد ریاست جموں کشمیر جو مسلسل اس بڑی پریشانی کا شکار ہوتا جارہا ہے اس منشیات کے استعمال کے خلاف لاؤڈ اسپیکرس سے پیغام پھیلایاجائے گا۔

مذہبی صدر اور حریت کانفرنس کے صدر میر واعظ عمر فاروق نے کہاکہ ”اب یہ مسئلہ خطرناک حد تک پہنچ گیاہے اور ہم منشیات کی اسمگلنگ کرنے والوں اور اس کو فروخت کرنے والوں غور کررہے ہیں“۔

ریاست کے نوجوان لڑکے لڑکیوں میں منشیات کے کھپت میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری ریکارڈس کے مطابق شری مہاراجہ ہری سنگھ(ایس ایم ایچ ایس)اسپتال کے منشیات کی لت سے پاک کرنے کے پیش کردہ اعداد وشمار تشویش ناک ہیں۔ یکم جنوری سے 20جون تک اسپتال میں داخل ہوئے342لوگو ں میں زیادہ تر ہیروئن کااستعمال کرنے والے لوگ ہیں۔

سال2012سے منشیات کی لت سے پاک کرانے کے مرکز میں انچارج کے طور پر خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر یاسر ایچ راتھار نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر کے نوجوان کم اثر والے منشیات جیسے افیون کے بعد اب ہیروئن او ربراؤن شوگر جیسے منشیات کی لت میں مبتلا ہورہے ہیں۔

سال2016میں صرف15فیصد ہی ہیروئن کی عادی لوگ شریک ہوگئے تھے۔یہ اعداد وشمار 2018میں 46فیصد تک پہنچ گئے۔ڈاکٹر راتھیر نے کہاکہ ”مسلسل کشیدگی اورمنشیات کی آسانی کے ساتھ دستیابی اس کی اہم وجہہ ہے۔

سماجی اور سیاسی عدم استحکام ذہنی بیماریوں کی وجہہ ہے۔ قبل ازیں یہ بیماری بے روزگاروں تک ہی محدود تھی مگر اب ہرکوئی اس کا شکار ہورہا ہے۔

میں جانتا ہوں میرے مریضوں کے لئے سوسائٹی میں ہیروئن کھلے عام فروخت کی جاتی ہے“۔

منشیات کی آسانی کے ساتھ دستیابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میر واعظ نے اگلے ہفتہ غیر سرکاری تنظیموں‘ اماموں اور ڈاکٹرس کے ساتھ ملاقات مقرر کی ہے

انہوں نے کہاکہ ”ہمیں اس حساس مسلئے کے لئے جنگی خطوط پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ منشیات کا کاروبار کرنے والوں کا رابطہ ختم کردینا چاہئے۔ ہمارے پاس پر محلے میں مسجد ہے اور اس کے ذریعہ ہم سارے کمیونٹی کے قریب جاسکتے ہیں۔

اس مسلئے پر بہت سارے امام مجھ سے رجوع ہوئے ہیں۔ ہم ہمارے تمام صدور کو ایک ساتھ لائیں گے اور ایک منصوبہ تیار کریں گے“۔ ایک پولیس افیسر جس نے شناخت ظاہر کرنے سے منع کرتے ہوئے کہاکہ سرحد پارپاکستان سے ہیروئن کی تسکری کی جارہی ہے

اور انہوں نے مزیدکہاکہ ریاست میں اس لئے سربراہی بڑھ گئی ہے کیونکہ پڑوس کے پنچاب نے سخت قانون بنائے ہیں