کورونا وائرس نے توڑڈالی تعلیمی شعبہ کی کمر

   

۔1000 خانگی اسکول کی فروخت کا اندیشہ ، 1400 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ضروری

نئی دہلی: کورونا وائرس نے زندگی کے تقریباً ہر شعبہ کو نقصان پہنچایا ہے اور ان میں تعلیمی شعبہ بھی شامل ہے ۔ کورونا انفیکشن کا اثر ہندوستان میں تعلیمی نظام پر بہت گہرا پڑا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسکول ، خصوصاً پرائیوٹ اسکول کے حالات بہت خراب ہیں اور انتظامیہ کیلئے اساتذہ اور دیگر اسٹاف کی تنخواہ کی ادائیگی سر درد بن چکا ہے ۔ حالات اس قدر خراب ہوگئے ہیں کہ پورے ہندوستان میں نرسری سے لے کر 12ویں تک کے 1000 سے زائد اسکول فروختگی کیلئے تیار ہیں ۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئندہ دو تین برسوں میں ان اسکولوں کو فروخت کردیا جائے گا ۔ایجوکیشن سیکٹر سے منسلک ، سییریسٹرس ونچرس نے اس تعلق سے ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروخت کیلئے رکھے گئے زیادہ تر اسکولوں کی سالانہ فیس 50 ہزار روپئے ہے ۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ہندوستان کے تقریباً 80 فیصد طلبہ انہی فیس سلیب والے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ سیریسٹرس میں پارٹنر وشال گوئل کا کہنا ہے کہ وباء کے دوران کئی ریاستی حکومتوں نے فیس لینے کی حد طئے کردی ہے ، جب کہ اساتذہ کی تنخواہ کے علاوہ دوسرے اخراجات لگاتار ہورہے ہیں ۔ اس وجہ سے پرائیوٹ اسکولوں کی مالی حالت خستہ ہوگئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک بڑے اسکول چین کو اپنے اسٹاف کی تنخواہ 70فیصد تک گھٹانی پڑی ہے ۔ وشال گوئل کا کہنا ہے کہ مستقبل میں حالات کیسے ہوں گے ، اس تعلق سے الجھن کی حالت بنی ہوئی ہے ۔ موجودہ ماحول میں اسکولوں کے لئے فنڈنگ کے آثار بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسکولوں کیلئے مشکلات کافی بڑھ گئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گوئل کی کمپنی کے 30 سے زیادہ اسکول ہیں جس میں نرسری سے لے کر 12ویں جماعت تک کی پڑھائی ہوتی ہے ۔ ان اسکولوں میں 1400 کروڑ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ صرف چھوٹے یا متوسط اسکولوں کو ہی نہیں بلکہ بڑے اسکولوں کی چین چلانے والوں کو بھی مشکلات درپیش ہیں ۔ یوروکڈس انٹرنیشنل کے ملک بھر میں 30 سے زیادہ اسکول ہیں اور اب اس کے سربراہان تعلیمی شعبہ سے باہر نکلنے کی سوچ رہے ہیں ۔ یوروکڈس انٹرنیشنل کے گروپ چیف ایگزیکٹیو آفیسر پرجودھ راجن کہتے ہیں کہ ’’ کئی بار ان اسکولوں کو اپنے پرموٹروس کے الگ الگ سیکٹرس میں سرمایہ کاری کے سبب جھٹکہ لگتا ہے ‘‘ ۔ پروموٹرس کے دوسرے کاروبار متاثر ہونے سے اس کا خمیازہ اسکول کو بھی بھگتنا پڑتا ہے ۔