کیاائیر پوڈس خطرناک ہیں؟۔250سے سائنس دانوں نے ایک پٹیشن پر درخواست کی جس میں وائیر لیس ٹکنالوجی سے کینسر کا خدشہ لا حق ہے

,

   

ان آلات میں کانوں کے ہیڈ فونس بھی شامل ہیں‘ سال2018میں ایپل نے ائیر پوڈس کے 29ملین جوڑیاں فروخت کی ہیں۔

مذکورہ چھوٹا وائیرلیس بلیو ٹوتھ ہیڈ فون کانوں میں برابر بیٹھتا ہے ‘ 250دنیا کے 40ممالک سے تعلق رکھنے والے 250سائنس دانوں نے ڈبلیوایچ اور یواین کو اپنے دستخط پر مشتمل پٹیشن پیش کیاہے جس میں وائی فائی‘ بلیو توٹھ اور سل ڈاٹا سے نکلنے والے ریڈیو وائیو ریڈیشن کے متعلق انتباہ دیاگیا ہے۔

دماغ سے ائیرپوڈس کافی قریب ہوتے ہیں اور اندر بھی لگائے جاتے ہیں جس سے ممکن ہے کہ کینسر کے خدشہ میں اضافہ ہوا۔ اقوام متحدہ اورورلڈ ہیتلھ پٹیشن کے مطابق ایپل کے مشہور وائیر لیس ائیر پوڈس ہیڈ فونس سے بھی کینسر کا مرض ہونے کا زیادہ خدشہ لاحق ہوسکتا ہے

۔ڈھائی سو لوگوں نے اس پٹیشن پر دستخط ثبت کی ہے‘ جس میں مختلف مشہور آلات کے متعلق اس کی ریڈیو تواتر ریڈیشن کے خدشات سے آگا ہ کیاہے‘ جس کا استعمال وائی فائی ‘ سلیولر ڈاٹا اور بلیو ٹوتھ میں ہوتا ہے۔

خاص طور پر ائیر پوڈس جو کان کے اندر تک جاتے ہیں اور یہ کان کا وہ حصہ ہے جہاں ریڈیشن سے ہونے والے نقصانات کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

مذکورہ سائنسی جویری اب بھی اس بات کاموقف نہیں لے پارہی ہے کہ آیا مذکورہ خاص آلات ہی کیا کینسرکی وجہہ بن سکتے ہیں‘ مگر جانوروں کے مطالعہ میں اس قسم کے ریڈیوتواتر ریڈیشن کینسر کا سبب بن سکتا ہے ۔

پچھلے سال ایپل نے 28ملین آلات فروخت کئے ‘ وائیڈ وائیرلیس ائیربڈس ہیں۔اس سے ایک سال قبل 16ملین جوڑیاں فروخت کی گئی تھیں۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہلتھ ( این ائی ایچ) کی جانب جاری کردہ ایک اشاعت میں کہاگیاتھا کہ سلیولرنشریات کی وجہہ سے کچھ نئے قسم کا کینسر ہوسکتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیوایچ او) نے ای ایم ایف کے متعلق نئی سطح کی گائیڈ لائنس جاری کی ہے تاکہ مختلف قسم کے آلات استعمال کرنے والے چوکنا رہ سکیں۔