کے ٹی آر کو ہائی کورٹ سے راحت، 30 ڈسمبر تک گرفتار نہ کرنے پولیس کو ہدایت

   

(فارمولہ ای ریس مقدمہ ہائی کورٹ سے رجوع)
انسداد رشوت ستانی بیورو کو تحقیقات جاری رکھنے کی اجازت، حکومت سے جوابی حلفنامہ طلب، 27 ڈسمبر کو آئندہ سماعت
حیدرآباد 20۔ڈسمبر (سیاست نیوز) بی آر ایس ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ کو تلنگانہ ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ فارمولہ ای ریسنگ معاملہ میں مقدمہ کا سامنا کرنے والے کے ٹی راما راؤ نے مقدمہ کو کالعدم کرنے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ کے ٹی آر کی لنچ موشن پٹیشن کی سماعت کرکے ہائی کورٹ نے 30 ڈسمبر تک انہیں گرفتار نہ کرنے کی پولیس کو ہدایت دی ۔ اس معاملہ کی آئندہ سماعت 27 ڈسمبر کو مقرر کی گئی ۔ واضح رہے کہ اینٹی کرپشن بیورو نے کے ٹی آر کے خلاف فارمولہ ای ریسنگ معاملہ میں 55 کروڑ کی مبینہ بے قاعدگیوں پر مقدمہ درج کیا۔ گرفتاری سے بچنے کے ٹی آر ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے اور سپریم کورٹ وکلاء کے ذریعہ لنچ موشن پٹیشن دائر کی ۔ فریقین کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے عبوری راحت میں پولیس کو ہدایت دی کہ کے ٹی آر کو 30 ڈسمبر تک گرفتار نہ کیا جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ اینٹی کرپشن بیورو سے دائر مقدمہ کی تحقیقات جاری رہیں گی۔ ہائی کورٹ نے حکومت کو اندرون 10 یوم جوابی حلفنامہ داخل کرنے ہدایت دے کر آئندہ سماعت 27 ڈسمبر کو مقرر کی ۔ ایڈوکیٹ جنرل سدرشن ریڈی نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ تحقیقات کے ابتدائی مرحلہ میں عبوری احکامات کی اجرائی سے گریز کرے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ اینٹی کرپشن بیورو کو مکمل جانچ کیلئے مہلت دی جانی چاہئے ۔ کے ٹی آر کی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر وکلاء سندرم اور پربھاکر راؤ کے علاوہ جی موہن راؤ نے بحث کی اور کہا کہ اینٹی کرپشن بیورو کا مقدمہ ثبوت کے بغیر ہے ، لہذا انہوں نے درج ایف آئی آر کالعدم کرنے اپیل کی۔ کے ٹی آر کے وکلاء نے کہا کہ انسداد کرپشن قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ، جس کی دفعات 13(1)A کے تحت اس کا کے ٹی آر پر اطلاق نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن بیورو نے کسی ثبوت کے بغیر مقدمہ درج کیا اور مقدمہ کے اندراج کا طریقہ کار درست نہیں ہے ۔ فارمولہ ای ریس معاملہ میں 14 ماہ کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی اور اے سی بی نے ابتدائی جانچ کے بغیر ہی ایف آئی آر درج کردیا۔ کے ٹی آر کے خلاف سیاسی انتقام کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ۔ کے ٹی آر کے وکلاء نے مقدمہ میں کئی نقائص کا حوالہ دیا اور کہا کہ 25 اکتوبر 2022 کو فارمولہ ای ریس کیلئے معاہدہ کیا گیا اور معاہدہ کے مطابق ایچ ایم ڈی اے نے بیرونی ادارہ کو رقم جاری کی۔ کے ٹی آر کے وکلاء نے بتایا کہ سیزن 9 سے 700 کروڑ کا منافع حاصل ہوا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ تلنگانہ کی نئی حکومت نے معاہدہ کی خلاف ورزی کرکے رقومات جاری نہیں کیں جس کے نتیجہ میں معاہدہ منسوخ ہوچکا ہے ۔ سپریم کورٹ احکامات کے مطابق ایف آئی آر کے ادخال میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے لیکن اینٹی کرپشن بیورو نے 14 ماہ بعد ایف آئی آر درج کی ۔ سرکاری وکلاء نے بتایا کہ 18 ڈسمبر کو شکایت ملی اور 19 ڈسمبر کو ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ کے ٹی آر کے وکلاء نے سوال کیا کہ بدعنوانیوں کی وضاحت کئے بغیر مقدمہ کس طرح درج کیا جاسکتا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل سدرشن ریڈی نے کہا کہ ایف آئی آر کا اندراج ابتدائی مرحلہ ہے اور ایف آئی آر میں شامل امور قطعی نہیں ہے۔ مزید تحقیقات کے بعد حقائق منظر عام پر آئیں گے ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ دو ماہ قبل مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور گورنر کی منظوری کیلئے فائل راج بھون روانہ کی گئی ۔ گورنر سے اجازت کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی کمپنی کو بھاری رقم ادا کرنے آربی آئی سے اجازت نہیں لی گئی اور نہ محکمہ فینانس سے منظوری حاصل کی گئی۔ ہائی کورٹ میں گورنر سے مقدمہ کی اجازت کا مکتوب پیش کیا گیا۔ عدالت نے سوال کیا کہ رقومات کی اجرائی میں کے ٹی آر کا کیا رول ہے جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ تحقیقات میں اس کا پتہ چلے گا۔ ایف آئی آر کا اندراج دراصل تحقیقات کیلئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 56 کروڑ سے زائد کی رقم قواعد کے خلاف جاری کی گئی ۔ ہائی کورٹ نے اے سی بی کو تحقیقات جاری رکھنے کی اجازت دی کر 30 ڈسمبر تک کے ٹی آر کو گرفتار نہ کرنے کی ہدایت دی۔ حکومت کی جانب سے اندرون 10 یوم جوابی حلفنامہ داخل کیا جائے گا ۔ 1